Fraiz E Ishq By Huriya Fatima

Novel : Fraiz E Ishq
Writer Name : Huriya Fatima

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Fraiz E Ishq Novel Complete by Huriya Fatima is available here to download in pdf form and online reading.
 
 

مسٹر بازل چھوڑو میرا ہاتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُسکے پیچھے گھسیٹتے ہوئے دھیمی سی آواز میں
غرائی لیکن اگلے انسان پر اثر نہیں ہُوا واش روم کے اندر آکر اُسکا ہاتھ چھوڑا اور
موقعہ دیے بغیر دروازہ بند کردیا
کرو صافحُکم دینے والے انداز میں بولا اور خود دروازہ کے ساتھ ٹیک
لگا کر کھڑا ہوگیا
یہ کیا بتمیزی ہے ۔۔
اُسکے اور اپنے درمیان فاصلے قائم کرتی ہوئی
پیچھے ہوئی
اُسی کا جواب ہے جو تین منٹ پہلے تم نے کی ہےآرام دہ حالت میں جواب دے کر دوبارہ اُسکے چہرے پر نظریں گھاڑ
دیں
میں نہیں کروں گی ۔۔۔اگر اپنی انا کو تحسین کرنا ہے تو کوئی
اور عورت دیکھ لیں
صاف لفظوں میں انکار کرکے دوسری طرف منہ کرگئی ابھی تو ایک ہی عورت ہے میرے سامنے ۔۔۔ابھی اُسے ہی دیکھوں گا
۔۔۔۔اگر جواب نہ ہی ہے تو تفصیل سے دیکھا جا سکتا ہے

آبرو آچکا کر لچکائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہوئے
زو معنی الفاظ میں کہا مایا کو اُسکی نظریں اپنے جسم سے آر پار ہوتی محسوس ہوئیں
تو ایک مرتبہ دل کی دھڑکنیں اُسکے مخلف جاکر اُس انا پرست انسان کے لیے دھڑک رہیں
تھیں
کیوں باہر کی عورتوں سے پیٹ نہیں بھرا مسٹر بازل “ٹھرکیآخری القاب بہت ہی دھیمی آواز میں دیا اگر پیٹ گھر والی بھر دے تو باہر جائے ہی کیوں انسانوہ تھوڑا سا آگے کی طرف جُھکا دل ایک مرتبہ بے ایمان ہورہا
تھا ایک مرتبہ پھر انا تھوڑی پیچھے رہ گئی
کمینے انسان میں تھوکتی نہیں تم پر
اُسکا جھکاؤ اپنی طرف دیکھ کر ساری ہمت جمع
کرکے چلائی اور اسکو پیچھے کی طرف دھکا دیا
میں کہا میرے اوپر گرا جوس صاف کرو
مقابل بھی اُتنی زور سے چلائے ورنہ “ایک دن اکیلے تھے ہم تم۔۔۔۔۔ تم مجھ میں اور میں
تم میں گُم”…. آگے بھی بتاؤں یہ سمجھ آگئی ہے

اب تو سیدھا دھمکیوں پر اُتر آیا تھا مایا جو اُسکی
آواز میں کھوئی تھی آخری بات پر اُسکا دل خُشک پتے کی طرح لرز گیا دل تو مانوں
پسلیاں توڑ کر باہر آنے کو تھا اور سانسیں دھیمی سے اچانک تیز ہورہیں تھیں لرزتے
ہاتھوں سے ٹاول پکڑ کر ٹوٹے ہاتھوں سے اُسکے کندھوں سے صاف کرنے لگی
یہ دیکھو منہ پر بھی ہے اور شرٹ سے نیچے سینے پر بھیاُسکی دہکتی سانسیں بازل کے سینے پر گر رہیں تھی تو اپنے
جذبات پر قابو پاتے ہوئے اُسکی اُنگلی سینے پر رکھی تو بازل کی دھڑکنوں کو محسوس
کرتے ہوئے نظریں اوپر کی طرف اٹھائیں چند سیکنڈ کے لیے دونوں کی نظریں ایک ہوئیں
اور دھڑکنوں کا تسلسل ٹوٹ گیا مایا پہلی بار اُسکی انکھوں میں کوئی اور ہی جہاں
دیکھ رہی تھی دونوں طرف سے جذبات بے قابو ہوئے تو بازل نے اُسکی کمر سے پکڑ کر
دونوں میں حائل فاصلے کو کم کردیا مایا کے ہاتھ سے ٹوال نیچے جاگرا پلکوں کے جھلر
خود با خود نیچے جُھک گے کتنی پیاری لگ رہی تھی یوں شرماتے ہوئے اُسکے سے نظریں
چراتے ہوئے یہ بازل کا دل جانتا تھا لیکن پتہ نہیں کیوں اس لڑکی میں ہر وقت کوئی
بد روح گھسی رہتی

Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link
 
 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top