Novel : Gumaan Se Aagay
Writer Name : Umme Hania
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Gumaan Se Aagay Novel Complete by Umme Hania is available here to download in pdf form and online reading.
راستہ چھوڑو میرا مسٹر وہ ماتھے پر بل ڈالتی نخوت سے گویا
ہوئی اور اس لڑکی کا یہی اٹیٹیوڈ اور دبنگ انداز نوافل درانی کو اسکے مد مقابل آنے
پر اکساتا تھا۔ ۔۔ نہ چھوڑوں تو وہ اس سے چڑانے کے انداز میں دونوں ہاتھ سینے پر
باندھنا گویا ہوا ۔۔۔ مقصد کیا ہے تمہاری ان چھچھوری حرکتوں کا۔۔۔ وہ بہت مشکلوں
سے خود پر ضبط کیے کھڑی تھی ورنہ دل تو چاہا تھا کہ لمحوں میں اس رئیس زادے کا
چہرہ بگاڑ کر رکھ دیتی۔۔۔۔ دیکھو لڑکی مجھے بات گھما پھرا کر کرنے کی عادت نہیں ہے
سیدھی اور کھری بات کرنے کا عادی ہوں۔ ۔۔نوفل نے اپنے بائیں ہاتھ کی شہادت کی
انگلی سے اپنا ماتھا کھرچہ۔ ۔۔ اور سیدھی سی بات یہ ہے کہ مجھے تم سے خاصی چڑ ہو
چکی ہے اور مجھے جس سے چڑ ہو جاتی ہے پھر جب تک میں اس کو تباہ و برباد نہ کر دوں
تو مجھے سکون نہیں ملتا تو میں تمہیں نہایت نرمی اور آرام سے وارن کر رہا ہوں کہ
تمہارے حق میں بہترین بات یہ ہی ہے کہ تم عزت سے اس یونیورسٹی کو چھوڑ کر چلی جاؤ
کیونکہ میں مزید تمہارا چہرہ اس یونیورسٹی میں برداشت نہیں کر سکتا ۔۔ ورنہ دوسری
صورت اگر تم اپنی ضد پر اڑی رہی تو بہت جلد تمہیں ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے
گا۔۔۔ کیونکہ نوفل درانی کو تمہاری شکل سے بھی نفرت ہے وہ شمائل کی آنکھوں میں
دیکھتا بہت ٹھنڈے لہجے میں اندر کی کھولن نکالتا گویا ہوا۔ ۔۔ تم مسٹر ایکس وائے
زید۔ ۔۔۔تمہیں اتنی خوش فہمی میں مبتلا ہونے کو کس نے کہہ دیا کہ اگر تمہیں مجھ سے
نفرت ہے تو میں تم پر مری جا رہی ہوں۔۔۔ عجیب تحقیرانہ انداز تھا جو نوافل درانی
کو آگ ہی لگا گیا ۔۔۔ اور تمھیں یہ کس نے کہہ دیا کہ میں تمہاری گیدڑ بھبکیوں سے
ڈر جاؤں گی ۔۔۔ تمہارا تو وہ حشر کروں گا کہ آئینے میں اپنی شکل دیکھنے سے ڈر جاو
گئ۔ ۔۔ نوافل کی آنکھوں میں اس لڑکی کی بد زبانی کے باعث خون اتر آیا تھا ۔۔۔کانفیڈنس
اچھا ہوتا ہے مسٹر مگر اوور کانفیدینس وہاں لیجا کر مارتا ہے جہاں پانی تک نصیب
نہیں ہوتا۔ ۔۔ شمائل بھی بنا لحاظ کے لفظ چبا چبا کر گویا ہوئی۔ ۔۔۔ تم جیسے لوئر
مڈل کلاس لڑکیوں کو اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہیے یوں لمحوں میں مسل کر رکھ دونگا
تمہیں۔ ۔۔وہ چٹکی بجاتے شعلے برساتی نگاہوں سے اسے دیکھتا تنفر و نفرت سے گویا
ہوا۔ ۔۔ اور تم جیسے امیر باپ کی بگڑی اولاد کو باپ کے پیسے پر مان کرتے خدائی
دعویٰ کرنے سے پہلے فرعون کے موجودہ حالات نہیں بھولنی چاہیے۔ ۔۔۔ وہ بھی شمائل
حسن تھی ادھار رکھنا جس نے سیکھا ہی نا تھا اسی کے انداز میں ہاتھ سینے پر باندھتی
اس کی آنکھوں میں دیکھتی چیلنجنگ انداز میں گویا ہوئی۔۔۔ بہت پچھتاؤ گی تم لڑکی۔ ۔
تمہیں منہ چھپا کر خودکشی کرنے پر مجبور نہ کر دیا نہ تو کہنا کہ میرا نام نوفل
درانی نہیں۔۔۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا نوفل درانی کہ کون منہ چھپانے پر مجبور ہوتا
ہے۔۔۔ اس لڑکی کا منہ زور نداز اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے چیلنج کرنا اس
کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونا ہر بات پر ٹکرا توڑ جواب دینا اسے جلد از جلد اس کے ساتھ
کچھ غلط کرنے پر اکسا رہا تھا ۔۔۔ اور آج کے بعد تو اب بات عزت پر آ چکی تھیں اور
اسے اس دو کوڑی کی لڑکی کو بتانا تھا کہ آخر اس کی اوقات ہے کیا۔ ۔ وہ ایک مصمم
ارادہ کرتا وہاں سے گیا تھا
It’s Free Download Link