Zah Tasra Meena Kum Novel by Hayat Khan

 

 

حیدر فریش ہو کر کھانے کی ٹیبل پر آیا تو پلوشے کھانا لگا چکی تھی۔
کھانا بہت مزیدار تھا۔ مگر پلوشے کے مزاج ملتے تو حیدر کچھ کہتا نہ۔
وہ بار بار کہنے کی کوشش کرتا مگر پھر چپ ہو جاتا۔
پلوشے کو ڈانٹنا آسان تھا پر اسکی تعریف کرنا بے حد مشکل تھا۔
بالآخر اس نے ہمت مجتمع کی۔
اہممممم۔۔۔۔۔ گلا کھنکار کر اس نے پلوشے کو متوجہ کیا۔
پلوشے تاسو عالي خواړه جوړوي ( تم کھانا بہت اچھا بناتی ہو)۔
پلوشے نے حیران ہو کر اسے دیکھا۔ وہ پشتو بول رہا تھا۔
حیدر اسکی حیرت کا مزہ لیتا مسکرا رہا تھا۔
اس نے اٹھ کر اسکا ہاتھ تھاما تھا۔
پلوشے تم صرف امارے لیے بنا ہے۔
خالص پٹھانوں کے اسٹاٸل میں بولتا وہ اسکا دل چھو گیا۔
پلوشے شرم سے سرخ ہوتی نظریں جھکا گٸ۔
پلوشے کیا ہم اپنی زندگی شروع نہیں کر سکتے۔
میں تھک گیا ہوں زندگی سے اب سکون چاہتا ہوں۔
اور میرا سکون تم ہو پلوشے۔
وہ ٹھوڑی سے اسکا چہرہ اوپر کرتا بولا۔
پلوشے ذہ تا۔۔۔۔۔۔
ابھی اسکی بات بیچ میں ہی تھی کہ فون کی گھنٹی بجی۔
سحر ٹوٹا تھا۔
پلوشے پیچھے ہوٸ تھی مگر حیدر نے اسکا ہاتھ تھام لیا تھا۔
اوہ کب؟؟؟ کیسے؟؟؟ ٹھیک ہےمیں پہنچتا ہوں۔
پلوشے مجھے جانا ہو گا۔ اپنا خیال رکھنا اوکے۔ اور ڈور لاک کر دینا۔
وہ اسکا چہرہ تھپتھپاتا نکل گیا۔
پلوشے نے آنکھیں بند کر کے گہرا سانس لیا تھا۔ فوجی کی بیوی ہونا آسان نہ تھا۔
کتنے ہی لمحے ہوتے ہیں انکے جو یونہی ادھورے رہ جاتے ہیں۔
وہ پلٹ کر برتن سمیٹنے لگی۔
سب کاموں سے فارغ ہو کر وہ کتاب لے کر بیٹھ گٸ۔
مگر اسکا دل ہی نہ لگ رہا تھا۔
کتاب بند کر کے وہ نماز پڑھنے لگی۔
وہ دعا مانگ رہی تھی جب ایک ادھورا سا دلفریب جملہ اسکی سماعتوں میں گونجا تھا۔
پلوشے ذہ تا۔۔۔۔
ذہ تا۔۔۔ ذہ تاسرہ مینہ کوم۔۔ تو کیا ہادی مجھے۔۔۔
سوچ سوچ کر ہی وہ شرم سے سرخ ہوتی جارہی تھی۔
جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔ ورنہ ام کیا کہتا اففف ہادی ام کو کیوں پریشان کرتے ہیں آپ
 
 

Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link

Media Fire Download Link

Download

 
Google Drive Download Link

Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top