Darbar E Ishq By Aysha Iqbal

Welcome to Urdu Novels Mania team, a platform for all the social media writers. Aysha Iqbal, a famous versatile writer presenting her first novel for Urdu Mania team. Her complete novel Darbar E Ishq, is available here to download in pdf & for online reading.

ذلیل تم ہوگے سمجھے۔پورا کمرا آواز سے گونجا۔ایک زوردار ٹھپر مہرام کے گالوں پہ لگائی گئی۔ تمہاری ہمت کیسے ہوئی ایسے الفاظ استعمال کرنے کی ۔میں نے صرف تمہارا اصلی چہرہ دیکھانے کی کوشش کی۔تمہاری مغروریت جو تمہیں آسمان تک پہنچا گئی تھی اسے نیست ونابود کرنا چاہا۔مہرام اسے سرخ آنکھوں سے کھاجانے والی نظروں سے گھور رہا تھا۔اسنے کبھی کسی کو برے القابات سے نہیں نوازا تھا۔اسکی پرورش میں کبھی بھی نفرت کا جذبہ ابھراہی نہیں تھا۔اس پہ لرزہ طاری تھی آواز بھی حلق سے پوری طرح نہیں نکل رہی تھی۔
لیکن پھر بھی وہ اسکی اوقات برابر یاد دلارہی تھی۔
تم درحقیقت ایک نچلے درجے کی عورت ہو۔جو دوسروں کو کبھی خوش نہیں دیکھ سکتی۔اور خدا جانے مجھ سے کیا بیر ہے میری زندگی میں عذاب بن کر آئی ہو۔
اسکی زوردار آواز سے محرما کو اپنے کان پھٹتے محسوس ہوئے۔
پہلے جان کر مجھ سے ٹکڑائی میری توجہ وصول کرنے کوشش کی۔ جب اس سے کوئی فائدہ نہیں ملا تو میرے راستے میں آنے کی کاوششیں مسلسل جارہی رکھی پھر میرے اردگرد رہنے کے لیے منصوبے گئے۔لیکن
افسوس تمہارے تمام منصوبے ڈھرے کے ڈھرے رہ گئے۔
تمہیں تو ہزاروں توپوں کی سلامی دینی چاہیے اتنا حوصلہ افزائی ہونے باوجود بھی اپنے مقصد میں ذرا برابر بھی پیچھے نہیں ہٹی۔کمال کا حوصلہ رکھتی ہو تم جیسی ہی لڑکیاں ہوتی ہے جو اپنے والدین کا سر جکھانے کا سبب بنتی ہے۔اور یہ جو ٹھپر ماری یے تم نے ۔وہ اب تک اپنے گال پہ ہاتھ رکھا ہوا تھا۔
تم سوچ بھی نہیں سکتی کہ تمہارے ساتھ کیا ہونے والا پے ۔وہ ایک ایک لفظ زہر آلود اس پہ برسارہا تھا ۔۔کیا کرلوگے ہاں وہ وہ نخوت سے چلائی۔
تم کر بھی کیا کرسکتے ہو دوسروں کو نقصان پہنچانے کے علاوہ تمہاری کام ہی دوسروں کو پست دیکھانا ہے ۔سخت لہجہ اونچا تھا۔
میرے اتنے برے دن نہیں آئے جو تم جیسے کے اردگرد رہنے کے منصوبے کرونگی۔
ارے میں تو تمہاری گزرے ہوئے راستے سے نکلنا پسند نہیں کرتی۔اور تمہارے پاس رہنے کی کوششیں کرونگی وہ استہزایہ ہنسی ۔
میں مر بھی رہی ہونگی تو مرنا پسند کرونگی مگر تم سے مدد نہیں مانگوگی ۔وہ وہ رورہی تھی سرخ آنکھیں مزید سرخ ہوگئی تھی۔
یہ وقت باتوں کا نہیں ہے کچھ کر گزرنے کا ہے۔اسے مزا چکھانا اشد ضرور ہوگیا تھا۔ مہرام نے ادھر اودھر کمرے کا جائزہ لیا۔جہاں یونی کے کباڑ کے علاوہ کچھ نہ تھا۔
کچھ لمحے میں محرما کے ہاتھ رسیوں سے جکھڑے ہوئے تھے۔عورت بولتے ہوئی کبھی اچھی نہیں لگتی۔وہ بڑی سی مسکراہٹ اچھالتا ہوا دروزاہ بند کرگیا۔وہ فقط ہلتی رہ گئی
اس بے رحم کو ذرا بھی رحم نہیں
آیا ۔ہر شے حد میں اچھی لگتی ہے۔جب کوئی اپنی حد سے بڑھ تو وہ فائدہ پہچانے کے بجائے نقصان پہچانا جانتی ہے۔
اس کی نفرت بھی حد سے بڑھ گئی تھی۔اندھی نفرت عذاب کی طرح محرما پہ مسلط ہوئی تھی۔ایک نازک لڑکی ہر ظلم برداشت کرسکتی ہے لیکن خود پہ آئی گالی وہ قطعی برداشت نہیں کرسکتی۔
وہ ہر مرتبہ اسے زچ کرنے کی کوئی کسر ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اور محرما کچھ بھی نہیں کرپاتی۔وہ کونسی گھڑی تھی جب میں اس شخص سے ٹکڑائی۔وہ دانستہ تصادم اسکی زندگی اجیرن کرچکا تھا۔جب رورو کر برا حال ہوچکا تھا اسے کاشان کا خیال آیا۔معلوم نہیں کیا ہوا ہوگا گھر میں امی کواسنے نکلتے گھر جلدی واپسی کا کہا تھا۔اسے یہاں بندھے ہوئے کتناوقت ہوچکا تھا۔بے حس و حرکت کتنی دیر وہ یہی پڑی رہی اسنے زور زور سے ہاتھ ہلائے مگر رسی اتنی مضبوطی سے باندھی تھی کہ کھل ہی نہیں رہی تھی۔

Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link

Media Fire Download Link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top