Category : Romantic Based Novel
Writer Name : RK Writes
اپپ۔۔ آپ آگے۔ کہیں ۔۔ وہ دلاور کو دیکھتی
فوراً سے آگے بڑھتی پریشان ہوتے اسکے قریب تر قریب ہو رہی تھی اسکو یہ بھی خوش نا
رہا کہ ایسا کرنا وہ پسند نا کرتی تھی۔ کیوں رو رہی تھی تم جانم ۔۔ دیکھو تمہارے
طاہر نے گولی ماری ہے مجھے۔ وہ ہم دونوں کو ایک ساتھ نہیں دیکھ سکتا ۔ اب میں کیا
کرو۔ کیونکہ میں تمہیں نہیں چھوڑ سکتا۔ دلاور لبوں پر ہنسی دباتا بیڈ پر بیٹھتا ہے
آہ ۔۔ بہت زور کی لگی ہے تمہیں تو کوئی فکر ہی نہیں اپنے شوہر کی دیکھو۔ سارے
کپڑوں پر خون لگ گیا ہے تمہارے معصوم شوہر کا ۔ دلاور ایک نظر لباس پر ڈالتا اٹھ
کھڑا ہوا کیونکہ وہ اب کپڑے بدلنے کا ارادہ کرتا تھا بیٹھے رہے۔ میں لاتی ہوں
کپڑے۔ کاااا سچ میں۔۔ دلاور آنکھیں بڑی کرتا۔ ارج کا سر جھکا گیا پھر ایک کام کرنا
بدل بھی خود دینا ۔ یار ہلا بھی نہیں جا رہا۔ دلاور کے بات پر ارج نے نظریں اٹھائے
دیکھا۔ جانم ایسے کویں دیکھ رہی ہو اگر مجھے پتا ہوتا تو ہسپتال میں ہی کپڑے بدلوا
لیتا مگر کیا کرو وہاں پر میری بیگم جو موجود نا تھی مگر خیر۔ کوئی بات نہیں اب تو
ہے نا ۔۔ دلاور تھوڑا سا بیڈ کے اوپر کو کر بیٹھتا اپنی قمیض کے اوپر والے بٹن
کھولتا ہے پھر بازوں سے بٹن کھولتا اسکو کھنیوں سے اوپر کرتا اب ارج کی طرف دیکھتا
ہے کہ وہ کب آگے کچھ کرے گی میں کیسی ملازم کو بھیجتی ہوں ۔ ارج کہتی مڑی تھی کہ
تبھی دلاور یک دم اٹھتے اسکی کلائی پکڑتا اپنی طرف کھینچتا ہے مگر یوں اٹھنے کی
وجہ سے درد محسوس ہوا تھا جسکے باعث اسکی آنکھوں خونی انقلاب لے آئی ۔ روک جاؤ۔۔
میں خود بدل لو گا کپڑے۔ تمہیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں۔ ہاں ۔ ایک کام کر دو
۔کل۔سے کچھ نہیں کھایا میرے اور اپنے لیے کچھ اچھا سا کھانا بنا لو۔ تاکہ جب میں
باتھ سے باہر آؤ تو کھانا تیار ہو مجھے پتا ہے کہ تم نے کل سے کچھ نہیں کھایا اس
لیے کیسی ملازمہ سے کہاں ایسا نا ہو کہ تمہیں کچھ ہو جائے ۔۔ دلاور کی آنکھیں صرف
ارج کے چہرے پر تھی دیوان وار دیکھتا ۔ وہ اسکی نظریں بھی خود پر جما گیا تھا ارج
بھی بس اسکی طرف دیکھتی آنکھیں نم کر گئی کی کیسے اسکو پتا کہ اسنے کھانا نہیں
کھایا اور اوپر سے اسنے بھی نہیں کھایا تھا۔ وہ آنکھو وک سوالیہ بناتا کچھ پوچھتا
ہے ایسے کیا دیکھ رہی ہوں کہیں پیار ویار تو نہیں ہو گا مجھ سے ویسے مجھے کوئی
مسئلہ۔ نہیں اگر تم ابھی مجھ سے محبت وصول کرنا چاہتی ہو تو میں تیار ہوں اس حالت
میں بھی ۔۔ دلاور شانوں سے پکڑتا اپنے اور قریب کرتا اسکا دین بدل رہا تھا۔ تبھی
وہ آنکھیں چراتی جیسے تیسے کرتی وہاں سے باہر نکل گئی تھی ۔۔ دلاور بھی ایک زور
دار قہقہہ لگاتا کپڑے بدلنے کی غرض سے باتھ میں گھس جاتا ہے ۔۔
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 128 Pages Pdf
- It’s Free Download Link
Cool 😎