Category : Romantic Based Novel
Writer Name : Sariya Khan
اتنی جلدی سب کچھ اتار کیوں دیا تم نے؛؛؛؛ ابھی
تو میں نے جی بھر کے دیکھا بھی نہیں تھا تمہیں!!!!! وہ بڑے پیار سے مجھ سے شکوہ کر
رہا تھا۔ میں نے کہا اچھا جی!!!!
باہر اتنا مجھے تنگ کر رہے تھے میں سب تمہاری
نگاہوں کا مفہوم سمجھ رہی تھی۔ اچھا کیا تھا میری نگاہوں کا مفہوم ذرا ہمیں بھی تو
پتہ چلے۔۔۔۔ وہ میرے پر ہلکا سا ٹہکا دیا تھا میں نے کہا میں نہیں بتا رہی۔ پھر
میں نے پوچھا روم کی بار بار دھمکی کیوں دے رہے تھے؟؟ میں اس کا ہاتھ تھام کر بڑے
غور سے دیکھ کر پوچھ رہی تھی اس کا مضبوط ہاتھ میرے حنائ ہاتھوں میں بڑا پیارا لگ
رہا تھا۔ تمہیں ڈرا رہا تھا قسم سے بڑا انجوائے کیا میں نے تمہارے چہرے کے بدلتے
رنگوں کو دیکھ کر۔ وہ میری بات قہقہ لگا کر ہنسا تھا۔ وہ مجھے اور بھی خود سے قریب
کیا تھا اب ہمارے درمیان فاصلہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ میں اس کے حصار میں پوری طرح
قید تھی۔ اس کی گرفت میں گرفتار میں خود کو کوئی بہت ہی بڑی چیز سمجھنے لگی تھی۔
البتہ شرم و حیا کی لالی ابھی بھی میرے چہرے پر ویسے ہی تھی۔ اس کے قربت کا احساس
مجھے کسی اور ہی دنیا میں پہنچا رہا تھا۔ جی”””” نہیں”
جھے ذرا بھی ڈر نہیں لگ تھا۔ میں نے خود کو پر اعتماد کرتے ہوئے اترا کر جواب دیا
تھا۔ جبکہ سچ تو یہ تھا کی میں بہت زیادہ ڈر رہی تھی۔ اچھا جی!!!!! اسے شک ہوا تھا
وہ ہنس کر مجھے چھیڑ رہا تھا۔ ہاں جی!!!!! میں اپنی شرمگیں تاثر چھپائے اسی کے
انداز میں اسے جواب دی تھی۔ اس کی آنکھوں میں مجھے لو دیتا تاثر نظر آیا تھا۔ نکاح
کے بعد یہ ہماری پہلی ملاقات تھی اتنے دنوں سے میں اس سے نہیں ملی تھی دل میں عجیب
عجیب خدشے آ رہے تھے پر اب سارے فکر و غم دور ہو چکے تھے۔ میں تو ابھی اس کا اپنا
ہو جانے پر یقین دلانے میں جٹی تھی۔ ڈرنا بھی مت آگے بہت کام آئے گا۔۔۔۔۔میرے ہاتھ
پر ہلکا سا دباؤ دیتے ہوئے وہ خمار آلود نظروں میں کہتے ہوئے مجھے نہ جانے کیا
سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں تو شروع سے ہی کم عقل تھی۔ کچھ سمجھ میں نہیں آیا
تھا مجھے۔ آگے کیوں کام آئے گا؟؟ میری موٹی عقل میں جب یہ بات نہیں بیٹھی تو میں
نے اس کی طرف آینے میں دیکھ کر پوچھا تھا۔ فون پر دھیرے دھیرے سب سمجھا دوں
گا!!!!!!!!! وہ ہاتھ بالوں پھیرتا شرارت آمیز لہجے میں دو بدو بولا تھا میں تو
یکدم سے جھینپ گئی تھی جبکہ مجھے ابھی بھی اس کی بات سمجھ میں نہیں آئی تھی۔ میں
نے محسوس کیا تھا اس کی نگاہوں کی تپش میں مزید اضافہ ہوا تھا۔ اب جاؤ ورنہ کوئی
دیکھ لے گا!!! میں پریشان ہو گئی تھی وہ بھی دکھاوٹی؛؛؛؛ میرا بھی دل کہاں چاہ رہا
تھا وہ جائے۔۔۔۔۔ اس سے ڈھیر ساری باتیں کرنی تھیں۔۔۔۔۔۔ اس کو بتانا چاہتی تھی
میں نے کتنا مس کیا تھا ان دنوں اسے۔۔۔۔پر ابھی کچھ نہیں بتا سکتی تھی وجہ اس کا
لو دیتا انداز تھا۔ دیکھنے!!! دو مسز اب پرمٹ حاصل ہو چکا ہے جب چاہے تمہارے کمرے
میں آ جا سکتا ہوں۔۔۔۔۔ وہ تو گویا نہ جانے کی قسم کھا چکا تھا جبھی میں اس کا
ہاتھ پکڑ کر کمرے سے باہر لائی تھی دل میرا رفتار سے کہیں تیز دھڑک رہا تھا۔ یاد
کیا کر رہی ہو؟ وہ ناراضگی سے میری طرف دیکھ رہا تھا مصنوعی ناراضگی میں بھی مجھے
اس پر شدت سے پیار آیا تھا۔ حمزہ پلیز ابھی جاؤ!!!! میں یکدم بے چاری والی شکل بنا
کر بولی تھی۔۔۔۔۔۔ تم نے ابھی اور شرمانا ہے کیا؟؟؟ اس کی بات پر مجھے بھی ہنسی آ
گئی تھی اگر نہ آتی تو میں نے اسکی شامت بلا لینی تھی۔ سہی ہی تو کہہ رہا تھا وہ
ابھی مجھے اور بھی شرمانا تھا۔ وہ مجھے پھر ملنے کا کہہ کر جا چکا تھا۔ میں دروازہ
بند کرتی اپنے سانسوں کی رفتار کو ڈگر پر لانے کی کوشش کرنے لگی تھی۔
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 128 Pages Pdf
- It’s Free Download Link