Writer Name : Zaid Zulfqar
Category : Funny Romantic Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Masjoon Novel Complete by Zaid Zulfqar is available here too.
وہ تاروں سے سجی شاندار پوشاک تھی۔ وہ اسکے
لئیے لیکر آیا تھا۔ جگر جگر کرتے خوبصورت زیورات، رنگا رنگ موتیوں سے سجے اور چھن
چھن کرتے گھنگھرو جو اس نے پیروں میں باندھ لئیے تھے۔ وہ دور بیٹھا تھا۔ اندھیروں
میں اندھیرے جیسا۔۔۔ اور چاند تاروں سے بڑھ کر روشن آنکھیں۔۔۔۔ اور دھواں تھا جو
اسکے لبوں میں دبے سگریٹ سے اٹھ رہا تھا۔ وہ ہولے ہولے چلتی اس تک آئی تھی۔ پیروں
میں پڑے گھنگھرو منحوس آواز سے کُرلاۓ تھے۔ سرگم کی دھنوں پہ اسکے قدم تھرک اٹھے
تھے۔ اسے اس شخص سے محبت تھی۔ اس کی ہر خواہش سے محبت تھی۔ اسکی ذات سے جڑی ہر شے
سے محبت تھی۔ اسکی آنکھوں سے، ہونٹوں سے، بالوں سے، اس کے سیگریٹ سے، اسکے دئیے
گھنگھروؤں سے بھی۔ اسکی روشن دیپ سی جلتی اور جلاتی آنکھوں میں دیکھتی وہ قدم
اٹھاتی اور جماتی رہی تھی۔ رقصِ یار کے لئیے کسی تربیت کی کہاں ضرورت ہوتی ہے، وہ
تو خود بخود انگ انگ سے نکلتا ہے۔ چھم۔۔۔ چھم۔۔۔۔ چھم ۔۔۔۔ چھن۔۔۔ چھن۔۔۔ چھن۔۔۔ فسوں
بڑھتا گیا، وہ لہراتی رہی یہاں تک کہ وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور اسکے پاس آ گیا۔
پاس۔۔۔ بہت پاس۔۔۔ اتنے پاس کہ اسکا دل میمونہ کے سینے میں دھڑکنے لگا تھا۔ وہ
ہولے ہولے اسکے کانوں میں ہلکورے لیتے جھمکوں کو چھیڑتا رہا، اسکے شانوں پہ بکھرے
بالوں کو سہلاتا رہا۔ اسکا لمس، اسکی قربت، اسکا احساس، جسکے لئیے وہ دیوانی ہو
رہی تھی، اب وہ پاس تھا، بہت پاس تھا۔ اتنے پاس کہ اسے چھونے کے لئیے ہاتھ بھی
بڑھانا نہیں پڑتا لیکن وہ ۔۔۔۔ وہ خود پتہ نہیں کہاں تھی۔ اب فسوں ٹوٹنے لگا تھا۔
کمبخت نشہ چڑھ ہی نہیں رہا تھا۔ اسکا وہی لمس اب کانٹوں کی مانند معلوم ہو رہا
تھا۔ اسکی قربت آگ لگا رہی تھی اور اسکے ہونے کا احساس روح کو چوٹیں لگا رہا تھا۔ وہ
بیقرار ہوتی چلی گئی۔ قرار پانے کی خواہش میں جو ان آنکھوں میں دیکھا تو وہاں وحشت
کے الاؤ جل اٹھے۔ ان روشن آنکھوں میں دیپ بجھنے لگے تھے۔ وہ اندر تک بھسم ہو کر
راکھ ہو گئی۔ اسکی سانسوں کی باس سے گِھن آنے لگی اور اسکی قربت سے جی متلانے لگا۔
وہ پاس آتا گیا اور وہ دور ہٹتی گئی۔ اللّٰہ کے گھر سے وہ اسے نمازوں کے عوض مانگ
کر آئی تھی اور اب جب وہ مل رہا تھا تو وہ پیچھے ہٹ رہی تھی۔ یہ کیا ہو گیا تھا
؟؟؟؟؟؟ دل خاموش تھا۔ خواہشیں دم توڑ چکی تھیں۔ لذتیں اذیتوں کا روپ دھار چکی
تھیں۔ ” میرے لئیے کیا کر سکتی ہو ؟؟؟؟؟؟ ” ” مر بھی سکتی ہوں ” لب کپکپاۓ
لیکن دل نہیں دھڑکا تھا۔ آنکھیں تڑپیں اور نا ہی سانسیں رکی تھیں۔ وہ ہاتھ تھام
رہا تھا اور وہ ہاتھ چھڑوا رہی تھی۔ گھنگھروؤں کی چھن چھن گیدڑوں کے رونے کی منحوس
آواز میں تبدیل ہو چکی تھی۔ فضا میں پھیلا فسوں شعلوں میں ڈھل چکا تھا اور وہ۔۔۔
وہ بھڑ بھڑ جل رہی تھی۔ اندر سے باہر تک۔۔۔۔ باہر سے اندر تک۔۔۔۔ شعلے ہی شعلے۔۔۔۔
آگ ہی آگ۔۔۔۔
Download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 110 Pages Pdf
It’s Free Download Link