Writer Name : Zunaira Bano
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Waqt Ke Us Paar Complete Novel Pdf Novel Complete by Zunaira Bano is available here to download in pdf form and online reading.
عین وسط میں چھت سے ٹنگی رسی کے ذریعے وہ لڑکی لٹکی ہوئی تھی۔
قریب ہی پڑی کرسی زمین پر گری ہوئی تھی۔ معلوم ہوتا تھا جیسے اس نے خودکشی کر لی
ہو۔ “ایلی نہیں۔۔۔” وہ چیخا اور آگے بڑھا۔ کمرے کی لائٹ آن کی۔ لاش کو گھمایا۔
تبھی اسے اگلا جھٹکا لگا۔ وہ لڑکی ایلی نہیں تھی۔ وہ تو وہ بھورے بالوں والی عورت
تھی جس نے ہسپتال میں ایڈم کو نقشہ تھمایا تھا۔ اب وہ سولی پر لٹکی ہوئی تھی۔ ایڈم
نے ذہن پر زور دیا۔ اسی لڑکی کا نام آمانڈہ تھا۔ اس کی شرٹ کی اگلی جیب میں سے فون
جھانک رہا تھا۔ کسی کمرے کی چابی بھی تھی۔ ایڈم نے دونوں چیزیں نکال لیں۔ تبھی
کھٹکا سا ہوا۔ ایڈم نے سر اٹھا کر دیکھا۔ چھت پر موجود بیڈروم کا دروازہ ہولے سے
کھلا اور پھرتیزی سے بند ہو گیا۔ “کوئی وہاں چھپا بیٹھا ہے۔”
ایڈم بڑبڑایا اور محتاط قدموں سے چلتا ہوا
بیڈروم کے قریب آیا۔ اس نے تالے کے سوراخ سے جھانکا۔ کسی نے تالے کے آگے کرسی رکھ
دی تھی۔ ایڈم نے ادھر ادھر دیکھا۔ یقیناً قاتل اندر چھپنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اسی
نے آمانڈہ کو قتل کیا اور حادثے کو خودکشی کا رنگ دے دیا۔ ایڈم نے چھت سے جانا
چُنا۔ وہ زینے پر چرھتا ہوا چھت تک آیا۔ سرخ ڈولتی چھت پر پنجوں کے بل چلتا گیا۔
آخر ایک کھڑکی نظر آئی۔ یقیناً وہ بیڈروم کی کھڑکی تھی جو باہر کھلتی تھی۔ اس نے
فوراً کھڑکی سے اندر چھلانگ لگا دی۔ وہاں میز کے قریب کوئی اکڑوں بیٹھا تھا۔ ایڈم
کی طرف پشت کیے دراز میں کچھ کھوج رہا تھا۔ اس نے سیاہ چوغا پہنا ہوا تھا۔ ایڈم
اسے پہچان نہیں پایا۔ “ایلی۔ کیا تم ہو؟” اس کی آواز سن کر سیاہ چوغے والا شخص اٹھا اور ایڈم کو دیکھنے
لگا۔ اب ایڈم نے اسے پہچانا۔ وہی گنجا۔ “تم۔۔۔۔” وہ ایڈم کو دیکھ کر جھلا گیا: “ہمیں تمہیں کتنی بار مارنا پڑے گا؟”
وہ کسی چیتے کی طرح ایڈم کی طرف لپکا اور اس کے
گھونسا رسید کیا۔ ایڈم پیٹھ کے بل گرا تو گنجا اس کے سینے پر آ بیٹھا اور خنجر
نکال کیا: “تو مرے گا۔” خنجر کی دھار ایڈم سے ذرا دور تھی۔ دوسرا وہ گنجا اس کے سینے
پر چڑھا بیٹھا تھا۔ یہیں تو اسے گولی لگی تھی۔ اس نے اپنی پوری قوت جمع کی اور اس
کے گھونسا رسید کیا۔ گنجے کا دھیان بٹا تو اس نے پستول نکل لی: “یہ سب بند کرو۔” ایڈم چیخا۔ “پہلے تو سانس لینا بند کر۔”
وہ گنجا بولا اور ایک بار پھر ایڈم کو قابو کر
لیا۔ ایڈم کے دائیں ہاتھ میں پستول تھا۔ لیکن وہ ہاتھ گنجے کی گرفت میں تھا۔ بس
تھوڑی سی ہمت کی ضرورت تھی۔ ایڈم کو کہیں سے آواز آئی:
“ایڈم۔ ایڈم واپس آؤ۔ ایڈم، میرے لیے واپس آؤ۔” اچانک ہی اس نے اپنا ہاتھ گنجے کی گرفت سے چھڑایا اور فائر کر
دیا۔
It’s Free Download Link