Tere Mere Darmiyan By Aana ilyas

Novel : Tere Mere Darmiyan Complete Novel Pdf
Writer Name : Aana ilyas
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Tere Mere Darmiyan Complete Novel Pdf  Novel Complete by Aana ilyas is available here to download in pdf form and online reading.
 

ہالہ مزے سے سو رہی تھی۔اسے سوتے ديکھ کر بے اختيار ايک
مسکراتٹ اسکے چہرے پر آئ۔ بہت آہستہ سے وہ اسکے قريب گيا۔
اٹس رئيلی ڈيفيکلٹ ٹو ليو يو ناؤ۔” وہی احساس اور بے اختياری
جو رات سے اسے اپنی لپيٹ ميں ل
ئيے ہوئ تھی وہ اسے اس سوۓ ہوۓ وجود کی طرف کھينچ کر کچھ گستاخياں
کرنے پر مجبور کر رہی تھی۔ اس نے خود پر کنٹرول کرتے، اپنا موبائل نکالا اور اس
خوابيدہ وجود کی کچھ ياديں اپنے موجائل ميں محفوظ کيں۔ اور پھر جھک کر اسکے سر پر
بوسہ ديا۔
گيٹ اپ مائ ليڈی” بہت آہستہ سے کہہ کر اسکو کندھے سے
ہلايا جيسے ہی وہ اس نے آنکھيں کھوليں وہ پيچھے ہوا۔
اٹھ جاؤ يار، ميری دس بجے
فلائٹ ہے۔
ہالہ جھجھکتے ہوۓ اٹھ کر بيٹھی۔ کين آئ سی يور فٹ؟” ضامن نے کمفرٹر ہٹانے سے پہلے اس سے
اجازت لی۔ ہالہ نے خود ہی پاؤں باہر نکالا۔ ضامن نے اچھے سے چيک کيا بس سويلنگ رہ
گئ تھی۔
آپ پہلے فريش ہو کر بريک فاسٹ کرو پھر جانے سے پہلے ميں مساج
کردوں گا۔” يہ کہتے ساتھ ہی اسے ايک لمحے کا بھی کچھ سوچنے کا موقع دئيے بغير
ضامن نے جھک کر اسے بازوؤں ميں اٹھايا اور واش روم کی جانب بڑھا۔ ہالہ تو نہ صرف
ششدر رہ گئ بلکہ اسکی قربت سے اسکی کيا حالت تھی يہ صرف وہی جانتی تھی۔
ميں چل ليتی” اسکی گردن کے گرد بازو باندھے اسکی شرٹ کے
بٹنز کو ديکھتے وہ جس گھبراہٹ اور خفت سے بولی يہ وہی جانتی تھی۔ضامن کے ہونٹوں پر
اسکی يہ حرکت مسکراہٹ لے آئ۔
ميرے پاس يہ چند منٹس ہی ہيں آپکی تيمارداری کے لئيے، پھر پتہ
نہيں ہم کب ملتے ہيں، ملتے بھی ہيں يا نہيں۔۔” اسے واش روم کے دروازے پر
اتارتے اس نے اپنی جان ليوا مسکراہٹ ميں اسے جکڑا۔ دروازے کی چوکھٹ پر رکھا ہالہ
کا ہاتھ لرزا۔ ابھی ابھی تو انہوں نے محبت کرنا سيکھا تھا ابھی تو اس رشتے کی ڈور
کے کناروں پر وہ کھڑے تھے۔ ابھی سے جدائ کا خوف۔ ہالہ خاموشی سے لنگڑاتی ہوئ اندر
بڑھی۔ منہ ہاتھ دھو کر جيسے ہی وہ باہر آئ ضامن نے دوبارہ اسے اٹھايا اور بيڈ پر
بٹھا کر ناشتہ رکھا ساتھ خود بھی تيار ہونے لگا۔ ہالہ اداسی سے اس مکمل ماحول کو
ديکھ رہی تھی۔ کتنا خوبصورت احساس تھا کہ وہ ضامن کے روم ميں ہے پورے استحقاق کے
ساتھ اسے اپنے آس پاس چلتا ديکھ رہی ہے۔ شيشے کے سامنے کھڑے ہو کر بالوں ميں برش
کرتے ضامن نے شرارتی مسکراہٹ سے اسے ايک ٹک خود کو تکتے ديکھا۔
مسز ناشتہ بھی کيا ميرے ہاتھوں سے کرنا ہے۔۔آئ کين سی يو ان
دا مرر۔۔مجھے آج مسٹ اپنے مشن کے لئيے نکلنا ہے۔ سو ميں ابھی جب تک يہاں ہوں مجھے
ايسے ديکھنے سے پرہيز کريں يہ نہ ہو کہ اپنے مشن پر جانے کا ارادہ کينسل کرنے کے
ساتھ ساتھ مجھے ڈيڈی اور سر کو کال کرکے يہ کہنا پڑے کے آپکی چہيتی کی رخصتی آج ہی
اس روم سے اس روم ميں ہو گئ ہے۔” ضامن کے اتنے بولڈ انداز نے اسکے ہاتھوں کے
طوطے اڑا دئيے تھے۔ ضامن مسلسل اپنی نظروں کا فوکس اس پر رکھے ہوۓ ريڈی ہو کر اسکے
سامنے بيڈ پر بيٹھ گيا۔
اب آپ بھی مجھے ديکھنا بند کريں نہيں تو يہ نہ ہو کہ اويس
انکل کو ميں کال کرکے کہوں کے آپکا معصوم سيکرٹ ايجنٹ آپکی شريف سی بيٹی کو تنہا
سمجھ کر لائن مار رہا ہے۔
کمر ضامن کے بيڈ سے ٹکاۓ نيچے ديکھتے ہوۓ وہ بڑی ادا سے بولی۔
ہا ہا ہا! اسی لئ‏‏يے ميں نے ان دونوں ميں سے کسی کا نمبر اس ميں سيو نہيں کيا
ہوا۔” اس نے ہالہ کے چڑاتے ہوۓ قہقہہ لگايا۔
يہ فاؤل ہے انکا بھی نمبر ايڈ کريں
سوری ڈئير” اس نے اسے مزيد چڑاتے گھڑی
ديکھی اسی لمحے فليٹ کا مين ڈور کھلنے کی آواز آئ اور کچھ دير بعد سميعہ اندر آئ
مگر ہالہ اور ضامن کو ضامن ہی کے بيڈ روم ميں ديکھ کر حيرت سے اسکا منہ کھل گيا۔
منہ بند کر لو اب، ہالہ کے پاؤں ميں موچ آگئ ہے دھيان رکھنا۔
اس ٹيوب کا مساج کر دينا۔ کو
ئ گڑ بڑ لگے تو مجھے فوراّّ انفارم کرنا۔ ميں اب نکلوں” سميعہ
کو ہدايت ديتا وہ اپنا بيگ اٹھا کر ہالہ کی جانب مڑا اور اسکی جانب ہاتھ بڑھايا۔ ہالہ
نے آہستگی سے تھاما ضامن نے ہلکا سا دباتے چھوڑا خداحافظ کہا اور نکل گيا۔ جبکہ
سميعہ پريشانی سے اسکے پاؤں کا جائزہ لے رہی تھی۔

Click on the link given below to Free download 123 pages Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link
Google Drive Download Link

Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top