Shaheen Ka Jahaan Aur Complete Novel By Noor E Arooj

Novel : Shaheen Ka Jahaan Aur Complete Novel
Writer Name : Noor E Arooj

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Shaheen Ka Jahaan Aur Novel Complete by Noor E Arooj is available here to download in pdf form and online reading.
 

مجھ سے نکاح کیوں کیا آپ نے؟” وہ بےتاثر لہجے میں بولی
تو سمیر نے حیرانی سے اسے دیکھا، سمیر کو اپنے کانوں پر شبعہ ہوا تھا کچھ لمحوں
بعد ثانیہ کے اپنی جانب دیکھنے پر یقین ہوا کے وہ اسی سے مخاطب ہے۔
کیونکہ تابش چاہتا تھا، اس نے اس دنیا میں صرف ایک لڑکی کو
چاہا تھا اور وہ آپ ہیں، وہ آپ کو ہمیشہ خوش دیکھنا چاہتا تھا اپنے ساتھ بھی اور
اپنے بعد بھی۔ دنیا والوں کی زہریلی زبان کا زہر تو آپ ان دنوں دیکھ ہی چکی ہیں،
وہ آپ کو اسی زہر سے بچانا چاہتا تھا” جھوٹ بولنے کی ناں کوئی وجہ تھی ناں
ضرورت سو اس نے بلکل سچ بولا تھا۔
تو خود کیوں نہیں نبھائی یہ ذمہ داری؟ آپ کو کیوں دے دی؟ بوجھ
سمجھ لیا تھا کیا مجھے جو جان چھڑا کر دنیا سے ہی چلے گئے اور جاتے جاتے میری
نحوست آپ کے سر ڈال دی” اتنے دنوں میں یہ پہلا شکوہ تھا جو وہ کر رہی تھی۔
ایسا مت بولیں خود کو ثانیہ، وہ بےبس تھا۔ اس کی قسمت میں
شہادت جیسا عظیم رتبہ لکھا گیا تھا تو بھلا کیسے انکار کرتا اور پلیز خود کو بوجھ
یا منحوس مت بولیں، یہ اس کے ساتھ ساتھ مجھے بھی تکلیف دے گا” سمیر بےساختہ
اس کے قریب ہوتے اس کے کندھوں کے گرد بازو پھیلا گیا۔ ثانیہ اس کا مہربان سہارا
پاتے اس کے کندھے پر رکھ رکھتے پھوٹ پھوٹ کر رو دی، کیا تھا وہ شخص جاتے جاتے بھی
اسے دنیا کے سرد گرم سے بچانے کے لیے ایک مضبوط حصار میں دے گیا تھا۔
ہم دوست بن جاتے ہیں ثانیہ، آپ کو کوئی بھی پریشانی یا تکلیف
ہو آپ مجھ سے کہہ سکتی ہیں، میں وعدہ کرتا ہوں کبھی کسی مشکل کو آپ تک نہیں آنے
دوں گا۔ بتائیں بنیں گی میری دوست؟” سمیر اس کا سر سہلاتے بولا تو وہ ہوش میں
آتی جلدی سے سیدھی ہوئی۔
میں انتظار کر رہا ہوں ثانیہ” اپنا ہاتھ اس کی جانب
بڑھائے وہ منتظر تھا، ثانیہ نے اسے دیکھا جو آنکھوں میں نرمی اور دوستانہ احساس
لیے منتظر تھا۔ وہ آہستہ سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھ گئی۔
ڈیٹس لائک آ گڈ گرل، آپ بیٹھیں میں آپ کے لیے کھانے کو کچھ
لاتا ہوں” سمیر ہلکا سا مسکرا اس کا گال تھپتھپاتا کچن کی جانب بڑھ گیا، وہ
انکار کرنا چاہتی تھی مگر سمیر رکے بغیر آگے بڑھ گیا۔ سمیر نے دودھ کے گلاس میں
نیند کی گولی ڈال دی تھی، وہ چاہتا تھا ثانیہ کچھ گھنٹے ہر دکھ سے دور سکون سے سو
سکے، وہ گلاس لیے باہر آیا تو وہ اسی انداز میں بیٹھی تھی۔
یہ لیں ثانیہ، جلدی سے یہ دودھ فنش کریں” گلاس اس کی
جانب بڑھاتے بچوں کی طرح پچکارتے بولا۔
مجھے نہیں پینا پلیز” ثانیہ کا سچ میں کچھ کھانے پینے کا
دل نہیں چاہ رہا تھا مگر سامنے بھی سمیر تھا۔
میری مما کہتی ہیں میں بہت لچڑ قسم کا شخص ہوں، کسی بات کے
پیچھے پڑ جاؤں تو جان نہیں چھوڑتا، اگر مجھ سے جان چھڑانی ہے تو جلدی سے یہ دودھ
پی لیں” سمیر شرارت سے بولا تو وہ اسے دیکھ کر رہ گئی۔ وہ چاہتا تھا ثانیہ
مسکرائے مگر ثانیہ کی مسکراہٹ تو جیسے کہیں کھو گئی تھی۔ اس کی ضد دیکھتے ثانیہ
گلاس پکڑ کر ایک ہی سانس میں دودھ اندر انڈیل گئی۔ سمیر گلاس لیے کچن کی جانب
آگیا، اپنے لیے کافی بنا کر واپس لاوئج میں آیا تو وہ صوفے پر سر ٹکائے آنکھیں
موند چکی تھی۔
ثانیہ۔۔۔” اتنے دنوں کی اعصابی تھکان اور کمزوری کی وجہ
سے وہ بہت جلد گہری نیند میں اتر گئی تھی، سمیر غور سے اس کا چہرہ دیکھنے لگا وہ
بہت دلکش لڑکی تھی، خوبصورت سے زیادہ جاذبِ نظر تھی وہ چہرہ جو مسکرانے کے لیے بنا
تھا وہ مسکراہٹ کھو چکا تھا۔ سمیر کافی ختم کرتے اس کی جانب آیا، مگ سائیڈ پر
رکھتے جھک کر اسے دونوں بازوں میں اٹھاتے کمرے کی جانب بڑھ گیا، یہ سنگل بیڈروم
آپارٹمینٹ تھا جہاں ایک بیڈروم تھا جس میں ڈبل بیڈ، ٹو سیٹر صوفہ، ڈریسنگ ٹیبل،
واڈروب اور اٹیچ باتھ تھا، باہر لاوئج اور کچن تھا۔ لاوئج میں ہی ایک سائیڈ پر
چھوٹا ڈائننگ ٹیبل رکھا گیا تھا۔ اسے بیڈ پر لیٹاتے خود چینج کرنے چل دیا، ایک
پُرسکوں نیند کی ضرورت تو ان سب کو تھی۔ جانے والا چلا گیا تھا اب وہ تھے اور
زندگی کے جھمیلے تھے وہ ساری زندگی تابش کے دکھ میں ایک جگہ ساکت نہیں رہ سکتے تھے
زندگی مسلسل حرکت کا نام ہے سو انہیں بھی آگے بڑھنا تھا۔

Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link

Download

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top