Izhar E Muhabbat Mushkil Hai By Anooshay

Novel : Izhar E Muhabbat Mushkil Complete Novel
Writer Name : Anooshay
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Izhar E Muhabbat Mushkil Novel Complete by Anooshay is available here to download in pdf form and online reading.
 
 

ایسے مت کیا کرو مجھے ویسے بھی تم سے عشق ہوگیا ہے” نور
نے قہقہہ لگاتے ہوئے اسکے ہاتھ پر سر رکھا…. اور “مجھے تم سے محبت ہوگئی ہے
شافع اسے بغور دیکھتے ہوئے بولا تم کیا انتظار کر رہی تھیں کہ
مجھے کچھ ہو اور تم اظہار کرو…. نور اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی ایسا
تو کچھ نہیں ہے… شافع بھنویں اٹھاتے ہوئے بولا اچھا تو پھر پہلے اظہار کیوں نہیں
کیا؟ نور کندھے اچکا کر بولی بس میری مرضی….. شافع ہنسا٬ اچھا ایک بار پھر کہو
نہ… نور نے بھنویں اچکائیں کیا؟ یہی کے تم مجھ سے محبت کرتی ہو؟ نور شرارت سے
آنکھیں چڑھا کر بولی میں نے اظہار پہلی اور آخری مرتبہ کیا اب تمھے الفاظ نہیں
آنکھیں پڑھنی پڑیں گی….. شافع دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا آخر تم اتنی ظالم کیسے
ہو سکتی ہو؟ نور منہ بناتے ہوئے بولی تم نے مجھے بہت رلایا ہے یہ اس بات کی سزا ہے
…. شافع نے اسکا ہاتھ چوما یہ تو میرے اختیار میں نہیں تھا نہ
نور اسکا ہاتھ دونوں ہاتھوں میں لیتے ہوئے بولی تم وعدہ کرو کے مجھے کبھی نہیں
چھوڑو گے؟ شافع اسے بغور دیکھتے ہوئے بولا میں تم سے کیوں دور جاؤں گا لیکن موت
اور زندگی پر تو کسی کا اختیار نہیں یہ تو حقیقت ہے…. نور اسکے بازو پر سر رکھ
کر بولی میں ایسے کسی حقیقت پر یقین نہیں کرنی چاہتی….. یعنی تم دھوکے میں جینا
چاہتی ہو….؟ نہیں میں بس تمھارے ساتھ جینا چاہتی ہوں…. شافع مسکراتے ہوئے بولا
میری ظالم بیوی کو مجھ سے اتنی محبت کب ہوئی؟ نور پلکھیں جھپکاتے ہوئے بولی تم
محبت کے قابل ہو تم سے کسی کو بھی محبت ہو سکتی ہے…. لیکن میں صرف تمھاری محبت
کا طلبگار ہوں، شافع اچانک کراہیا نور نے سر اٹھایا اور پریشانی سے پوچھا درد ہو
رہے ہے کیا؟ شافع نے آنکھیں بند کر کے آہستہ سے اثبات میں سر ہلایا نور فوراً
اٹھتے ہوئے بولی…. میں ڈاکٹر کو بلا کر لاتی ہوں…. شافع نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا
نہیں رہنے دو بس تم یہیں رہو نور وآپس بیٹھ گئی اور اسکے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے
بولی ہاں لیکن ڈاکٹر کو بلا دیتی ہوں نہ
….
شافع نے نفی میں گردن ہلائی بس تم مجھے پانی
پلا دو٬٬٬ نور نفی میں گردن ہلاتے ہوئے بولی ڈاکٹر نے منا کیا ہے ابھی شافع بھنویں
میچتے ہوئے بولا اب کیا مجھے پیاسہ مارنے کا ارادہ ہے کیا….. نور کچھ کہنے والی
تھی اتنے میں زایان اور ارحام اندر آئے نور فوراً شافع کے پاس سے اٹھی زایان نے ان
دونوں کو دیکھ کر معنی خیز انداز میں گلہ کھنکارہ، زایان شافع کے پاس آتا ہوا بولا
یار انسان بیمار ہو تب تو بیوی کا پیچھا چھوڑ دے…. شافع مسکرایا،،، ارحام آگے
آتے ہوئے بولی اب کیسی طبیعیت ہے آپکی؟ شافع نے گردن ہلاتے ہوئے کہا اب ٹھیک ہوں
لیکن جیسے جیسے انجیکشن کا اثر ختم ہو رہا تھا درد کا احساس بڑھتا جا رہا تھا
…. شافع نے زایان کو قریب آنے کا اشارہ کیا زایان اسکے قریب ہوا
تو شافع بولا مجھے پانی چاہیے…. زایان سیدھا ہوتے ہوئے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ
کر بولا پانی کیا، جوس، چائے، کوفی، سیگریٹ سب تمھے دیں گے لیکن کچھ دیر میں ابھی
ڈاکٹر نے منا کیا ہے…. شافع نے بے بسی سے آنکھیں موند لیں. زایان اسکے بال
بکھیرتے ہوئے بولا تم نے ہمیں ڈرا دیا تھا یار٬ شافع نے آنکھیں کھولیں میں موت کو
بہت قریب سے دیکھ کر آیا ہوں زایان پتا نہیں کونسی چیز میرے اور موت کے درمیان
آگئی…. زایان نور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا اپنی بیوی کی طرف دیکھو جواب مل
جائے گا شافع نے مسکراتے ہوئے نور کی طرف دیکھا اور ہاتھ بڑھایا نور نے اپنا ہاتھ
اسکے ہاتھوں میں دے دیا
…. زایان پھر شرارت سے بولا ویسے یار اگر کپ کیک نہیں کھلانے تھے
تو مت کھلاتے خود گولی کھانے کی کیا ضرورت تھی، فضول میں ہاسپٹل کا اتنا خرچا
کروادیا…. نور منہ بنا کر بولی تم تو ایسے بول رہے ہو جیسے اسنے خود بولا تھا کہ
آؤ مجھے گولی مارو…. کمرے میں قہقہہ بلند ہوا
….
زایان شافع کے پاس اسٹریچر پر بیٹھا اور اسکے
گلے لگ کر اسے دبوچتے ہوئے بولا خبردار آئندہ اگر تم نے ہمیں چھوڑ کے جانا کا سوچا
بھی تو تم چلے گئے تو میرے کھانے پینے کا خرچہ کون اٹھائے گا…. شافع نے مسکراتے
ہوئے اسکے بال بکھیرے…. تمھے چھوڑ کر میں کہاں جاؤں گا ہر جگہ تمھے ساتھ لے کر
جاؤں گا بے فکر رہو…. زایان اس سے الگ نہیں ہوا تو ،شافع اسکے بال کھینچتے ہوئے
بولا اب اٹھ بھی جاؤ یار مجھے درد ہو رہا ہے
….
زایان ہسنتے ہوئے اس سے الگ ہوا اوہ میں تو
بھول ہی گیا تھا تمھارا آپریشن ہوا ہے…. شافع نے باہر دروازے کی طرف دیکھ کر
پوچھا بابا آئے تھے کہاں ہیں؟ زایان اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا وہ رات سے
یہاں تھے میں نے انھے ابھی زبردستی گھر بھیجا ہے…. شافع چھت کی طرف دیکھنے لگا
تو زایان بولا انھوں نے تمھے خون دیا ہے شافع….شافع نے حیرت سے زایان کی طرف
دیکھا، زایان نے اثبات میں سر ہلایا شافع نے ایک زخمی مسکراہٹ کے ساتھ چھت کی طرف
دیکھا نور اسکا کندھا سہلاتے ہوئے بولی وہ بابا ہیں تمھارے بہت محبت کرتے ہیں تم
سے بہت پریشان تھے وہ تمھارے لئے…. شافع نے نور کے ہاتھ پر ہاتھ رکھتے ہوئے
اثبات میں گردن ہلائی
….

Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link

Download

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top