Heart Beat Complete Novel By Hoorain Fatima

Novel : Heart Beat Complete Novel
Writer Name : Hoorain Fatima

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Heart Beat Complete Novel Complete by Hoorain Fatima is available here to download in pdf form and online reading.
 
 

ضارب اپنے ہی دھیان چل کر پرنسپل کے آفس کی جانب جا رہا تھا
کہ ضارب کا ٹکراؤ عنایہ سے ہوگیا۔۔۔۔۔۔ ضارب اگر عنایہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف نا
کھینچتا تو عنایہ نے بہت بری طرح نیچے گرنا تھا اور عنایہ جو اس سب کیلیے تیار
نہیں تھی ضارب کو اپنے قریب دیکھ کر بوکھلا ہی گئی اور اس کے دل کی دھڑکن تیز
ہوگئی اور ضارب عنایہ کو آج وائٹ ڈریس میں دیکھ کر اپنی آنکھیں جھپکنا ہی بھول گیا
تھا۔۔۔۔۔۔۔ ضارب کے دل کی دھڑکنوں کا بھی یہی حال تھا اور ضارب عنایہ کو ٹکٹکی
باندھ کر دیکھے جا رہا تھا مگر عنایہ کی آواز سن کر ہوش کی دنیا میں واپس آیا اور
عنایہ کو دیکھنے لگا۔۔۔۔۔۔ عنایہ بھی اپنی حالت پر قابو پا چکی تھی۔۔۔۔۔۔۔ سر میرا
بازو چھوڑ دیں۔۔۔۔ بچ گئی ہوں میں نہیں گری۔۔۔۔۔ اور ضارب نے جلدی سے عنایہ کا
بازو چھوڑ دیا اور وہاں سے چلا گیا اور عنایہ بھی وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔۔۔ فنکشن
سٹارٹ ہوچکا تھا اور سب سٹوڈنٹس فنکشن انجوائے کر رہے تھے عنایہ زین ضارب ہیزل بھی
فنکشن کو انجوائے کر رہے تھے کہ انہیں فنکشن میں کچھ غیر اخلاقی سرگرمی ہوتی ہوئی
نظر آئی۔۔۔۔۔۔ پہلے تو انہوں نے اگنور کیا مگر پھر اور زیادہ ان تینوں کو فیل ہونے
لگا اور وہ ضارب عنایہ اور زین سمجھ گئے کہ فنکشن میں ضرور کچھ بہت برا ہونے والے
ہے اس لیے وہ تینوں چپ چاپ وہاں سے نکل آئے۔۔۔۔۔۔ عنایہ اور زین ایک ساتھ ایک
سیکرٹ جگہ پر گئے۔۔۔۔۔ اور ضارب بھی اپنے روم میں چلا گیا۔۔۔۔۔ ضارب کے علاوہ کسی
کو بھی اس روم میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد زین اور عنایہ اپنی
آرمی والی ڈریس میں تھے۔۔۔۔۔ ان دونوں نے اپنا چہرہ بھی کوور کر رکھا تھا۔۔۔۔۔
چہرے پر ماسک لگائے وہ دونوں ایک کمرے سے باہر نکلے اور جس جگہ فنکشن چل رہا تھا
اس ہال کی جانب چل دئیے۔۔۔۔۔۔ ضارب بھی آرمی ڈریس میں ہی اپنے روم سے نکلا اور ہال
کی جانب چل دیا۔۔۔۔۔ ابھی وہ تینوں الگ الگ راستے سے ہال میں داخل ہوئے ہی تھے کہ
ہال میں فائرنگ ہونا سٹارٹ ہوگئی اور وہ تینوں بھی اپنی اپنی پوزیشن سنبھال کر ان
گینگسٹر کا مقابلہ کرنے لگے۔۔۔۔ ضارب نے سب سٹوڈنٹس کو ہال کے ایک دروازے سے باہر
نکالنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔ عنایہ اور زین بڑی بہادری کے ساتھ ان گینگسٹرز کا مقابلہ
کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔ مخالف ٹیم کے بہت سے آدمی مارے جا چکے تھے ۔۔۔۔۔۔ چونکہ اب تمام
سٹوڈنٹس کو ہال سے باہر نکال دیا گیا تھا اس لیےضارب بھی اب میدان میں اتر آیا تھا
اور ان دونوں کو دیکھ کر حیران ہو رہا تھا کہ یہ دونوں کون ہیں۔۔۔۔۔۔ مگر ابھی اسے
صرف ان گینگسٹرز کا خاتمہ کرنا تھا۔۔۔۔۔ ان دونوں کا پتا وہ بعد میں بھی لگوا لے
گا۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی سٹوڈنٹ کو نقصان نہیں پہنچا تھا اور تقریبآ سارے گینگسٹرز اپنی
ابدی نیند سو چکے تھے۔۔۔۔۔۔۔ ایک دو باقی رہ گئے تھے۔۔۔۔۔۔ شاید وہ اس ٹیم کے لیڈر
تھے۔۔۔۔۔ زین تم یونیورسٹی کے بیک گراؤنڈ کی جانب جاؤ ۔۔۔۔اور دیکھو وہاں تو کوئی
گینگسٹرز نہیں چھپا ہوا۔۔۔۔۔۔ زین نے عنایہ کی بات سن کر اپنا سر نہ میں ہلا
دیا۔۔۔۔۔۔۔ عنایہ میں تمھیں اکیلا چھوڑ کر نہیں جاؤں گا زین پاگل مت بنو اور
جاؤ۔۔۔۔۔ زین اس وقت مجھ سے زیادہ تمھاری ضرورت ان لوگوں کو ہے جن کی حفاظت کرنے
کا وعدہ تم نے کیا تھا۔۔۔۔۔ اس لیے جاؤ اور میری فکر نہ کرو میں خود کی حفاظت کر
سکتی ہوں۔۔۔۔۔ تم جا کر ان کی حفاظت کرو جنہیں تمھاری ضرورت ہے۔۔۔۔۔ اور زین کو
مجبوراََ وہاں سے جانا پڑا۔۔۔۔۔ اب میدان میں پیچھے ضارب اور عنایہ ہی باقی تھے
اور ان گینگسٹر کا مقابلہ کر رہے تھے۔۔۔۔۔ عنایہ ایک پلر کے پیچھے چھپ گئی تھی اور
ضارب اپنے ہی دھیان کھڑا مقابلہ کر رہا تھا کہ ایک گینگسٹر نے ضارب کا نشانہ
باندھا ابھی وہ ضارب پر فائر کرتا کہ عنایہ جو اسی گینگسٹر کی جانب دیکھ رہی تھی
اسے ضارب کا نشانہ باندھتے دیکھ کر جلدی سے ضارب کی طرف بھاگی اور عنایہ نے ضارب
کو دھکا دیا اور ضارب نیچے زمین پر گر گیا اور اس گینگسٹر کی گولی عنایہ کے بازو
کو چیرتی ہوئی گزر گئی۔۔۔۔ وہ گینگسٹر دوبارہ عنایہ پر حملہ کرتا کہ اس سے پہلے ہی
ضارب نے اس کے سر کا نشانہ لیا اور گولی اس کے دماغ کے آر پار ہو گئی اور وہیں پر
اس کی موت ہوگئی۔۔۔۔۔ ضارب جلدی سے عنایہ کے پاس گیا اور اس کا چہرہ سیدھا کیا مگر
اس کے بازو سے بہت خون نکل رہا تھا۔۔۔۔۔۔ ضارب نے جلدی سے اپنی پاکٹ سے رومال نکال
کر عنایہ کے اس بازو پر باندھ دیا جہاں سے خون نکل رہا تھا۔۔۔۔ جیسی اس لڑکی کی
حالت ہے اس حالت میں اس لڑکی کو لمبے لمبے سانس لینے کی ضرورت ہے۔۔۔۔ جس کے لیے اس
کے چہرے سے ماسک ہٹانا ضروری ہے۔۔۔ مجھے اس کا ماسک اتارنا ہی ہوگا۔۔۔۔۔ یہ کہتے
ہی ضارب نے جلدی سے اس کے چہرے سے ماسک اتارا۔۔۔۔۔ جیسے ہی ضارب نے عنایہ کے چہرے
سے اس کا ماسک ہٹایا تو ضارب اپنی جگہ پر ساکت رہ گیا اسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا
کہ یہ جو اتنی بہادری سے گینگسٹرز کا مقابلہ کر رہی تھی وہ کوئی اور نہیں عنایہ
تھی۔۔۔۔۔۔ وجدان نے جلدی سے عنایہ کی نبض چیک کی جو بہت آہستہ چل رہی تھی۔۔۔۔ ضارب
نے جھک کر عنایہ کو اٹھانا چاہا تو ضارب ایک دفعہ پھر اپنی جگہ پر ساکت کھڑا رہ
گیا۔۔۔۔۔۔۔ ضارب کو لگا جیسے اس کے پاؤں کے تلے سے زمین نکل گئی ہو۔۔۔۔۔۔ اس کو
اپنی آنکھوں پر یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ جو وہ دیکھ رہا ہے کیا وہ سچ ہے۔۔۔۔۔۔ ضارب
کی آنکھوں سے آنسو گرنے شروع ہوگئے اور ضارب وہی عنایہ کے پاس گھٹنوں کے بل گر
گیا۔۔۔۔۔۔ اور کانپتے ہاتھوں سے عنایہ کے گلے میں لٹک رہے لاکٹ کو پکڑا اور ضارب
کے منہ سے فیری کے نام کی آواز گونجی اور اس کے ساتھ ہی ضارب کی آنکھوں سے آنسوں
اور تیزی سے بہنے لگے۔۔۔۔۔۔ یہ للل لاکٹ ت تو می میں نے اپنی فی فیری کو دیا تھی
تو یہ عنا عنایہ کے پاس کیا کر رہا ہے۔۔۔۔۔ اس کا مطلب عنایہ ہی میری فیری ہے اس
لیے مجھے عنایہ سے اپنی فیری کی انسیت محسوس ہوتی تھی۔۔۔۔۔ ضارب نے یہ کہہ کر
عنایہ کو زمین سے اٹھا کر زور سے اپنے گلے سے لگا لیا اور ضارب کی آنکھوں سے ابھی
بھی آنسو بہتے ہی جا رہے تھے۔۔۔۔۔۔

Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link
 
 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top