Ramz E Ishq By Mariya Altaf

Novel : Ramz E Ishq
Writer Name : Mariya Altaf
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping basad , second marriage based,
Ramz E Ishq Novel Complete by Mariya Altaf is available here to download in pdf form and online reading.
 

رات کے وقت پیڑ کے نیچے بیٹھے سدرہ کا انتظار کر رہا تھا ۔ وہ
کافی دیر سے وہاں بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔ وہ سدرہ اور زویا دونوں کے بارے میں سوچ رہا
تھا ۔۔ سدرہ کا کہا وہ مان نہیں پا رہا تھا اور زویا کی نظریں بار بار سدرہ کے
الفاظ کو زور دے رہی تھیں ۔۔۔ وہ عجیب مصیبت میں تھا ۔۔۔تبھی قدموں کی آہٹ ہوئی
اور سدرہ اسکے پاس آکے بیٹھ گئی۔ وہ چاند کی دھیمی روشنی میں اسکا چہرہ دیکھنے لگا
۔ وہ خاموش رہی ۔۔ “سدرہ ناراض ہو؟۔” اس نے پہل کی سدرہ نے ایک تیکھی
نظر اس پہ ڈالی ۔جس کی وجہ سے اس کی دشمن اسکے ہاتھ سے جا رہا تھا ۔۔۔سخاوت سے
جتنی محبت اس سے کئی گنا زیادہ وہ نفرت زویا سے کرتی آئی تھی اور اب جب زویا کی
نظروں میں سخاوت علی آیا تھا ۔۔۔ تو جیسے کھلے زخم پہ کسی نے نمک چھڑک دیا ہو ۔
“تو کروا آئے ہو اپنی چہیتی کی منگنی ؟۔” اس نے بے تیکھے لہجے میں بولا
۔” ہاں ۔۔۔ آج تھی اسکی منگنی ۔۔” وہ گہری سانس بھر کے بولا ۔ وہ غم و
غصّے سے اندھیرے میں اس کا چہرہ دیکھتی رہی ۔ “یعنی میری زبان دو کوڑی کی کر
دی تم نے اور معتبر اسے بنا دیا ۔
” “ایسا کچھ نہیں کیا میں نے تمھارا مقام الگ ہے اسکا الگ
۔” “اچھا اگر مقام الگ الگ ہیں تو معتبر کون ہے سخاوت علی ۔۔۔ میں
۔۔۔۔یا وہ ؟۔” وہ جانتا تھا وہ کیا جاننا چاہ رہی ہے ۔” میری زندگی میں
ظاہر ہے صرف تم ہو ۔۔ وہ صرف تایا زاد ہے اور کچھ نہیں اب اور فصول بات نہ کرنا
۔” وہ چڑ کر بولا ۔۔ آج سدرہ ٹھان کے آئی تھی کہ وہ زویا کو پورے چک ستاسی
میں زلیل کروائے گی۔” جب میں کہا تھا کہ( “تو تھوڑا عرصہ سورج کی باسی
کو پوج اور اس کی دیوانگی کو لوٹ پھر آئیں میرے پاس تب میں مانو کہ تو واقعی چاند
کا چکور ہے جو مر تو سکتا ہے لیکن مکر نہیں کرسکتا ۔) تو تم نے میری بات نہیں مانی
۔۔۔ اب میں کیوں یہاں بیٹھی ہوں ۔ ۔۔۔۔ میں اب تم سے تب ہی ملوں گی جب تم اسے ہرا
کے آؤ گے ورنہ سوچنا بھی مت کہ میں تم سے ملوں گی ۔۔۔ پھر کونسا چاند اور کہاں کا
چکور ۔” اس نے حیرت سے اسے دیکھا ۔” تم ایسا کیسے کر سکتی ہو؟ ۔۔۔ میں
ایسا کچھ نہیں کروں گا ۔” وہ طنزیہ ہنسی ہنس دی ۔ “تو تم ثابت کر رہے ہو
کہ معتبر وہ ہے میں نہیں ۔۔۔۔ تو ٹھیک ہے میرے لیے رشتہ آیا ہے آریان کا ۔۔۔ میں
اسکے لیے ہاں کر رہی ہوں کیونکہ تمھیں تو میری بات سے فرق بھی نہیں پڑتا آگے میری
زندگی مشکل کر دو گے ۔۔۔۔۔ اور میں ایسے شخص سے شادی نہیں کروں گی جسے میری بات کا
بھرم رکھنا نا آئے۔
” “میں چلتی ہوں سوچ لو تمھیں اچھی طرح پتا ہے میں یہ کر لوں گی
۔۔۔ پھر پچھتانا مت ۔” وہ اپنی بات کہہ کے چل دی اور وہ لفظ بہ لفظ سن کر سن
ہو رہا تھا ۔ ایک طرف اسکی غیرت گورا نہیں کر رہی تھی کہ وہ گھر کی لڑکی پہ نظر
رکھے اور دوسری طرف اس کی محبت اسکا امتحان لینے پہ تولی تھی ۔۔۔ وہ ساری رات وہیں
بیٹھا رہا اور آخر میں اس نے چاند کا چکور بننے کا فیصلہ کر لیا ۔

 
Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link

Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top