Writer Name : Zummar Elahi
Mania team has started a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping basad , second marriage based,
Woh Mera Sitamgar Novel Complete by Zummar Elahi is available here to download in pdf form and online reading.
نکاح سےکچھ دیر قبل وہ کمرےمیں آئی
تھی۔ گولڈن درمیانی قمیض اور سفید شرارے میں کندھے پہ سفید ہی دوپٹے کو سیٹ
کئے۔بالوں کو مصنوعی کرل دے کے پشت پہ چھوڑے۔سرخ لپسٹ لگائے۔وہ بہت خوبصورت لگ رہی
تھی۔ ذریت ابھی بیس منٹ پہلے دادی جان کو لے کر پہنچا تھا۔وہ دادی جان سے مل کر
کچھ سامان لینے میں کمرے میں آ گئ تھی۔اس لئے ذریت سے مل نہ سکی۔ ذریت جب راہداری
سے ہوتا۔مہمانوں اور میزبانوں سے ملتا لاءنج میں آیا۔تو وہاں بہت سی خواتین موجود
تھیں ایک سوائے ماہ نور کے۔اس نے مسکرا کر سب کو پہلے سلام کیا۔اور پھر چند لمحوں
تک بیٹھ کر اس کے آنے کا انتظار کرتا رہا۔ جب وہ نہ آئی تو اسے خود ہی اُٹھنا پڑا۔
سیڑھیاں چڑھتے اُوپر کمروں میں تیسرا کمرہ تھا۔جہاں ماہ نور الماری کھولے کچھ تلاش
کر رہی تھی۔ وہ خاموشی سے جا کر کھڑا ہو گیا۔ ماہ نور کے ہاتھ میں جولری باکس
تھا۔اس نےفرح کے لئےنکاح پہ پہنے کے لئے ابھی نیا ہی بنوایا تھا۔ وہ ڈبہ لے کر
جیسے ہی پلٹی۔ذریت کو ایک دم سے سامنے دیکھ کر گھبرا گئ۔ آ۔۔۔آپ۔۔۔دل ڈر کر اُچھلا
اور ہلق میں آنے کو تھا۔۔۔ذریت مسکرا دیا۔۔۔ماہ نور سے شادی کے بعد اب اسے عید کے
عید مسکرا نہیں پڑتا تھا۔وہ جب جب اسے دیکھتا تھا۔اس کے چہرے پہ مسکراہٹ اُمڈ آتی۔
میں دیکھنے آیا تھا۔کہ میری بیوی کہاں گئ۔نظر نہیں۔آ رہی۔ کیا آپ نے میری ماہ نور
کو دیکھا ہے؟اس کے دائیں جانب بازو رکھ کر رستہ روکتے اس نے آنکھوں میں چمک لئے
پوچھا۔تو ماہ نور دھیمے سے ہنس دی۔ ہاں جی دیکھا ہے۔۔۔ابھی یہں تھی۔کچھ دیر
پہلے۔۔۔بالوں میں ہاتھ پھیر کر اُنہیں بار بار چہرے پہ آنے سے روکتے اس نے کہا۔تو
وہ اب کی بار محض مسکرایا۔ اچھا۔۔۔کہا ہے اس وقت؟مجھے اس سے ملنا ہے۔کیا آپ مجھے
اس کے پاس لے جائیں گیں۔ اچھا۔۔۔بس باتیں ہو گئیں بہت۔۔۔سامنے سے ہٹیں۔اور جا کر
چینج کریں۔آپ کی وجہ سے نکاح شام میں رکھوایا تھا۔مگر آپ پھر بھی لیٹ۔۔۔چہرے پہ
مصنوعی ناراضی لئے۔اس نے اس کے سامنے سے ہٹ کر بائیں جانب سے نکلنے کی تھی۔پر وہ
پھر سے سامنے کھڑا رہا۔ میں آپ سے کہہ رہا ہوں۔مجھے میری بیوی ڈھونڈ دیں۔اور آپ
مجھ سے بحث کر رہی رہیں۔اس کے چہرے پہ پھیلتے رنگین دھنک سے رنگ ذریت کو دلچسپ لگ
رہے تھے۔سو وہ مزید چوڑا ہو کر کھڑا ہو گیا۔ماہ نور نے اُمڈتی مسکراہٹ روکی۔۔۔ آپ
ہٹ رہے ہیں یا۔۔۔۔ یا؟انداز چڑانے والا تھا۔ کچھ نہیں۔۔۔ذریت ہٹیں۔جائیں جا کر
تیار ہوں۔وہ جانتی تھی۔وہ اسے تنگ کر رہا تھا۔اس لئے بیچارگی سے کہا۔تو اس نے ہاتھ
بڑھا کر اس کے جھمکے میں اٹکے بالوں کو نکالنا شروع کر دیا۔ ماہ نور تمہیں پتہ
ہے۔مجھے لگتاتھا۔کہ تمہارے بال بہت لمبے اور سیاہ ہوں گے۔جب میں نے تمہیں پہلی بار
سڑک پہ دیکھا تھا۔تو میں نے یہی سوچا تھا۔کہ اس لڑکی کے بال پتہ نہیں کس رنگ کے
ہوں گے۔پھر دوسری بار جب میں نے تمہیں یونیورسٹی کے ایک سیمینار میں دیکھا۔تو میرا
خیال تھا۔کہ تمہارے بال لمبے اور بہت کالے ہوں گے۔اور۔۔۔ اور؟ماہ نور کو اسے
سُننااچھا لگ رہا تھا۔ اور تم اس کے بالکل مختلف تھی۔مجھے یقین مانو شدید افسوس
ہوا تھا۔اس کے چہرے پہ حقیقتاًافسوس اور دکھ کے تاثرات دیکھ کر ماہ نور ہنستی چلی
گئ۔ اوہ۔۔۔پھر تو آپ کے ساتھ بہت بُری ہوئی۔لمبے بال تو میں نے کبھی زندگی میں
نہیں رکھے۔اس کے چہرے پہ مسکراٹ تھی۔ چلو اب کیا کیا جا سکتا ہے۔جب کھا لیا دھوکا
تو۔اسے دلچسپی سے دیکھتے ذریت کی شوخی عروج پہ تھی۔ماہ نور نے گھور کے دیکھا۔اور
پھر اس کے دائیں کندھے پہ ایک دھپ لگاتی سائڈ سے نکل گئ۔ذریت حسن مسکرا دیا۔ دس
منٹ میں باہر آ جائیں۔کہتی وہ ایک نظر اسے دیکھتی باہر نکل گئ۔ جو حکم
مادام۔۔۔۔مسکراتے ذرا ساجھکتے اس نے حکم بجا لانے والے انداز میں کہا۔مگر وہ جا
چکی تھی۔ذریت مسکراتا سر جھٹکتا باتھ روم کی جانب بڑھ گیا۔جہاں ماہ نور نے اس کے
کپڑے لٹکا دئے تھے۔
It’s Free Download Link