Novel : Bin Tere Kaisi Eid Complete Novel
Writer Name : Mriyam Imran
Category : Rude Hero & Bold Novel
Mriyam Imran is the author of the book Bin Tere Kaisi Eid Pdf. It is an excellent Love Story Based | Cousin Based | Innocent Heroin Based,
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Bin Tere Kaisi Eid Novel Complete by Mriyam Imran is available here to
آخری
عشرہ تیزی سے گزر رہا تھا جہاں عید کی تیاری جاری تھی عیشا اور حسنہ کی وہی ان
دونوں کی رخصتی کی بھی تیاری زور شور سے جاری تھی۔۔
کاشان
روز کچھ نہ کچھ حسنہ کو دلانے بازار لے کر جاتا کبھی وہ لوگ سحری باہر کرتے کبھی روزہ باہر کھولتے کبھی ڈنر
باہر کرتے۔۔
تو
ادھر ارمان ہمشیہ کیسی کے ریفرنس سے عیشا کو شاپنگ پہ لے کے جاتا۔۔
آج
بھی وہ عیشا کو لےکے مارکیٹ آیا تھا ۔دل کھول کے عیشا کو شاپنگ کروائی تھی مگر
اسکے لبوں پہ مسکراہٹ نہی لاپایا۔
ارمان
اب تھکنے لگا تھا وہ ہر ممکن کوشش کرچکا تھا مگر ناکام رہا عیشا کا دل جیتنے میں۔۔
آج
جاگنے کی رات تھی عبادت کی رات تھی عیشا تراویح پڑھ کے سوئ نہی تو ادھر پرسنل
پرابلم کی وجہ سے حسنہ کو نہ تو روزے رکھنے تھے نہ عبادت کرنی تھی وہ سوئی پڑی تھی
عیشا کچن میں کافی بنانے آئ تو نزہت بیگم کو کچن میں پہلے سے کھڑا پایا۔۔
ارے
پھپھو آپ اس وقت کچن میں کیا کررہی ہیں؟؟
کوئ
کام تھا تو مجھے بتا دیتی ؟؟
بیٹا
کام تو تھا مگر شاید تم نہی کرتی اس لیہ میں خودی آگئ کچن میں۔
ایسا
بھی کیا کام پھپو آپ بتائے مجھے میں کرتی ہو۔۔
بیٹا
وہ اصل میں ارمان کو بہت تیز بخار ہے نزلے سے سر میں اور ناک میں بہت درد ہورہا ہے
۔بہت بولا اسے دوائ لینے کا مگر سن نہی رہا ابھی بھی بخار میں ہے تو سوچا تھوڑی سے
چاہے ہی پلا دو زبردستی تاکے دوائ دے دو۔۔
پھپھو
آپ جائے آرام کرے میں دیکھ لیتی ہو ۔۔۔
عیشا
نے پھپھو کو کچن سے رخصت کیا اور کافی
سلائس اور دوائ لے کے ارمان کے کمرے کی۔جانب بڑھ گئ ۔۔۔
عیشا
نے ڈھرکتے دل کیساتھ ارمان کے کمرے میں قدم رکھا تو وہ ماتھے پہ ہاتھ رکھا لیٹا
تھا کمرے کا دروازہ کھلنے پہ ارمان سمجھا نزہت بیگم ہے اس لیہ بول پڑا۔۔
یار
امی میں نے اپکو کہاں ہے نہ مجھے دوائ نہی کھانی بار بار ڈسٹرب نہی کرے پلیز ۔۔
یہ
بول کے ارمان نے کروٹ لے لی مگر جب آنے
والا کچھ دیر تک کچھ نہی بولا تو ارمان نے پلٹ کے دیکھا تو عیشا سادے سے چاکلیٹی
سوٹ میں نماز کی طرح ڈوپٹہ اورھے ٹرے ہاتھ میں لے کے کھڑی تھی۔۔پل بھر کے لیہ
ارمان چونکا ۔۔
ارمان
نے ایک دم کروٹ لی اور سیدھا ہوکے کہا۔
میں
نے امی کو منع کردیا تھا مجھے دوائ نہی لینی انہوں نے خاماخای میں تمہیں تکلیف
دی۔۔
ارمان
کی کسی بات کا جواب عیشا نے نہی دیا خاموشی سے ٹرے ارمان کے سامنے رکھی اور خود
بھی بیٹھ گئ۔۔
پہلے
سلائس اور کافی دی اسکے بعد میڈیسن ۔!!
ارمان
کسی بچے کی طرح اسکی ساری بات مان رہا تھا جب عیشا آٹھ کے جانے لگی تو ارمان نے
عیشا کی کلائی تھامی اور کہا۔۔
سر
میں بہت درد ہے کیا دبا دوگی تھوڑی دیر یہ
پھر کوئ بام لگا دو۔۔
ارمان
کے لہجہ میں کچھ ایسا تھا کے عیشا منع نہی کرسکی ۔۔
سائیڈ
ٹیبل کی ڈرار میں سے بام نکال کے اس کے لگائ اور پھر آہستہ آہستہ اسکا سر دبانا
شروع کیا ۔ارمان کے اتنے قریب بیٹھ کے عیشا کا سانس لینا محال تھا۔مگر عیشا نے جب
اسکے ماتھے پہ۔ہاتھ رکھا تو اسے اندازہ ہوا ارمان کو واقعی بخار ہے۔۔
ارمان
تھوڑی دیر میں سوگیا اور عیشا اسکا سر دباتے دباتے اسکے سینے پہ سر رکھ کے سوگئ۔۔
سحری کے ٹائم پہ الارم پہ حسنہ کی آنکھ کھلی بھلے روزہ نہی رکھنا ہو یہ نہ
رکھنا ہو مگر سحری تو بنانی تھی۔۔
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 82 Pages Pdf
- It’s Free Download Link