Novel : Ishq E Jana Complete Novel
Writer Name : Shanzay shah
Category : Rude Hero & Bold Novel
Shanzay shah is the author of the bookIshq E JanaPdf. It is an excellent Love Story Based | Cousin Based | Innocent Heroin Based,
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Ishq E JanaNovel Complete byShanzay shahis available here to
سنو نہ”
“کہے کیا سنو نہ”
“دل میرا سنو نہ”
“سنو زرا“
گانے کی خوبصورت نرم میٹھی آواز پر اسنے مڑ کر دیکھا جہاں
دعا ایک اور کینڈل جلا رہی تھی جبکہ لپسٹک سے سجے سرخ لب ہل رہے تھے وہ اس وقت نیٹ
کی بلیک خوبصورت ساڑی میں ملبوس تھی جس میں اسکا نازک سراپا بےحد حسین لگ رہا تھا
جبکہ چہرے پر ہلکا ہلکا میک اپ اسے مزید خوبصورت بنا رہا تھا اس وقت یارم کو وہ
مومی گڑیا لگ رہی تھی
اپنی گھنی پلکیں اٹھا کر دعا نے اسے دیکھا اور آہستہ آہستہ
چلتی اسکے قریب آنے لگی یارم بنا پلک چھپکاے اسے دیکھنے میں مصروف تھا
“تیری بانہوں میں مجھے رہنا ہے رات بھر”
“تیری بانہوں میں ہوگی صبح”
اسکے گال کو چھوتی ہوئی وہ وہاں سے مسکراتے ہوے جانے لگی جب
یارم نے اسے اپنی جانب کھینچ لیا دعا کی پشت اسکے سینے سے لگ گئی
“بے انتہا ، بے انتہا”
“یوں پیار کر“
“بے انتہا”
اسکی گردن پر اپنے لب رکھ کر یارم گنگنانے لگا اور اسکا رخ
اپنی جانب کرلیا
“دیکھا کروں ، ساری عمر“
“تیرے نشاں بے انتہا“
“آپ کی آواز بہتر پیاری ہے یارم” اسکی بات پر یارم کے عنابی لب مسکراہٹ
میں ڈھلے
“پہلے میں بھی یہی سمجھتا تھا لیکن آج تمہاری آواز سن کر مجھے اپنی آواز کی
کوئی اہمیت ہی نہیں لگ رہی ہے” میوزک آن کرکے یارم نے اسکے دونوں بازو اپنی
گردن میں ڈال لیے اور اسکے ساتھ ہلکے ہلکے موو کرنے لگا گانا وہی تھا فرق اتنا تھا
پہلے یارم گا رہا تھا اب عاطف
“کوئی کسر نہ رہے”
“میری خبر نہ رہے“
“چھو لے مجھے اس قدر بے انتہا“
اسکے بالوں میں ہاتھ ڈال کر یارم اسکے سرخ لبوں پر جھک گیا
“جب سانسوں میں تیری سانسیں گھلیں تو پھر سلگنے لگے”
“احساس میرے مجھ سے کہنے لگے”
اسکی ساڑی کا پلو ہٹا کر یارم نے اسکی بیوٹی بون پر اپنے لب
رکھ دیے اسکی اتنی قربت پر دعا کا روم روم کانپ رہا تھا
دعا نے گھبرا کر اسکے سینے پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسے دور
کرنا چاہا لیکن اسکے دونوں ہاتھ اسکی کمر تک لے جاکر یارم پھر اسکے لبوں پر جھک
گیا
“ہاں بانہوں میں تیری آکے جہاں دو یوں سمٹنے لگے“
“سیلاب جیسے کوئی بہنے لگے”
اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر یارم نے اسکا نازک وجود اپنی
بانہوں میں اٹھا لیا
“ی-یار-م“
“آئی لو میری جان ، میرا عشق ، بہت پیار کرتا ہوں تم سے عشق جاناں” گھمبیر
لہجے میں کہتے ہوے اسنے دعا کی پیشانی پر اپنے لب رکھ دیے
“کھویا ہوں میں آغوش میں“
“تو بھی کہاں اب ہوش میں“
“مخملی رات کی ہو نہ صبح“
وہ اسکے چہرے پر جا بجا اپنے لبوں کا لمس چھوڑ رہا تھا چہرے
سے گردن تک کا فاصلہ اسنے منٹوں میں طے کیا
“بے انتہا بے انتہا“
“یوں پیار کر بے انتہا“
رات آہستہ آہستہ گزر رہی
تھی نئی خوبصورت لانے کے لیے
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 192 PagesPdf
- It’s Free Download Li