Rang Diya Tere Ishq Ne Youn By Dharkan Shah

 Novel : Rang Diya Tere Ishq Ne Youn Complete Novel
Writer Name :  Dharkan Shah
Category : Rape & Police Officer Based Novel

Dharkan Shah is the author of the book Rang Diya Tere Ishq Ne Youn Pdf. It is an excellent rape based novels,police officer,
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.

They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Rang Diya Tere Ishq Ne Youn Novel Complete by Dharkan Shah is available here to 

جیسے ہی یہ تینوں خان ولا پہونچے ہر کسی کی
نگاہیں ان کی طرف اثھ گییں وہ تینوں لگ ہی رہی تھیں اتنی پیاری ۔ عرش کی ماما اور
رومی چاچی ان کی طرف آییں اور دونوں کو داییں باییں سے پکڑ کر اسٹیج کی طرف لے
جانے لگیں ۔ اسٹیج کے پاس پہونچتے ہی عرشمان اور شاہ ریز نے ان کا ہاتھ پکڑ کر
انہیں اپنے پہلو میں بٹھایا ۔ ہر کوئی ان کی جوڑی کو سراہ رہا تھا ۔ ایک ساتھ
بیٹھے وہ اتنے پیارے لگ رہے تھے کہ دی جان نے من ہی من ان پر دعائیں پڑھ کر پھونکی
تاکہ انہیں نظر نہ لگے ۔ اس پارٹی میں شمولیت کے لیے کافی بڑے بڑے بزنس مین آیے
تھے ۔ مہمانوں کے ملنے کے بعد فوٹوگرافر نے ان کی ڈھیر ساری وڈیوز اور تصاویر
بنائیں تھیں

اسٹیج پر بیٹھے بیٹھے ان دونوں کا برا ہحال ہو
گیا تھا ۔ اور اوپرسے اس فوٹو گرافر نے پوز بنوا بنوا کر کافی تھکا ڈالا تھا ۔ شاہ
ریز ور ارشمان اسٹیج سے نیچے اتر کر اپنے دوستوں سے مل رہے تھے ۔ تبھی ایک لڑکی
چلتی ہوئی آیی اور شاہ ریز کے گلے لگ کر اسے مبارک باد دینے لگی ۔ اسے گلے لگا دیکھ
کر نایرہ کا غصے سے برا حال ہوگیا ۔ اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ نیچے جا کر اس
لڑکی کے بال نوچ لے جو اس کے شاہ سے چمٹ گئی ہے ۔ شاہ ریز کو بھی اس کے گلے سے بہت
زیادہ غصہ آیا لیکن وہ مہمانوں کی وجہ سے چپ رہا ۔۔۔۔ اس آہستہ سے اس لڑکی کو خود
سے الگ کیا اور اس کے کانوں میں سرد سی سرگوشی کی ۔ خوش قسمت ہو جو ان مہمانوں کی
وجہ سے بچ گیی نہیں تو تمہاری اس حرکت پر تمہارا وہ حال کرتا کہ دوبارہ یہ حرکت
کرنے سے پہلے سو بار سوچتی۔
‌‌
وہ دھیمی آواز میں گرایا ۔ اچانک اس کی نظر
نایرہ پر پڑی جو دونوں ہاتھوں میں گاؤن کو جکڑے غصے سے اسی طرف دیکھ رہی تھی ۔ شاہ
ریز کو بہت زیادہ خوشی ہوئی کہ اس کی بٹر فلائی کو بھی اس سے پیار ہو گیا ہے اور
وہ بھی اس کو کسی کے ساتھ شیر نہیں کر سکتی ۔ سارے مہمانوں کے جانے کے بعد نایرہ
کو گل اس کے کمرے میں چھوڑ کر چلی گئی ۔ آج نایرہ کو بہت ڈر لگ رہا تھا کیوں کہ
شاہ ریز کی بہکی نگاہیں اسے بہت کچھ سمجھا رہی تھیں ۔ وہ جلدی سے کپڑے چینج کر کے
سونا چاہتی تھی اس لیے گل کے جاتے ہی وہ چینج کرنے کے لئے اٹھی تبھی اسے شاہ ریز
کی مدھم سرگوشی یاد آیی اس نے کہا تھا کہ وہ اس کے آنے سے پہلے چینج نہ کرے کیوں
کہ آج وہ اس کے حسن کو خراج پیش کرنا چاہتا ہے۔ نایرہ اس کے بات نہیں مانتی لیکن
اسے انشاء کی بات یاد آیی کہ شوہر کی ہر بات ماننی چاہئے ۔ وہ بیڈ پر بیٹھ کر شاہ
ریز کا انتظار کر رہی تھی کہ تبھی در واژہ کھلا اور وہ اندر داخل ہوا اور دروازہ
لاک کر کے چلتا ہوا اس کے پاس آیا ۔ ہمم آج میری بٹر فلائی اتنی خاموش کیوں ہے وہ
اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہونٹوں سے چھوتے ہوئے بولا اس کے اس عمل پر نایرہ سمٹ
گیی۔ بٹر فلائی آج میں آپ کو اپنے لفظوں سے نہیں اپنے عمل سے بتاؤں گا کہ میں آپ
سے کتنا پیار کرتا ہوں ۔ شاہ ریز اس کے خوبصورت چہرے کو ہاتھوں کے پیالے میں بھرتے
ہوئے بولا ۔ جو آج اس طرح سج دھج کر اس کے جذباتوں کو بے لگام کر رہی تھی ۔ شاہ
میں سو جاؤں مجھے بہت نیند آ رہی ہے ۔ انشاء اس کی معنی خیز سرگوشیاں سن کر اس سے
بچنے کے لئے
😝جیسے ہی یہ تینوں خان ولا پہونچے ہر کسی کی
نگاہیں ان کی طرف اثھ گییں وہ تینوں لگ ہی رہی تھیں اتنی پیاری ۔ عرش کی ماما اور
رومی چاچی ان کی طرف آییں اور دونوں کو داییں باییں سے پکڑ کر اسٹیج کی طرف لے
جانے لگیں ۔ اسٹیج کے پاس پہونچتے ہی عرشمان اور شاہ ریز نے ان کا ہاتھ پکڑ کر
انہیں اپنے پہلو میں بٹھایا ۔ ہر کوئی ان کی جوڑی کو سراہ رہا تھا ۔ ایک ساتھ
بیٹھے وہ اتنے پیارے لگ رہے تھے کہ دی جان نے من ہی من ان پر دعائیں پڑھ کر پھونکی
تاکہ انہیں نظر نہ لگے ۔ اس پارٹی میں شمولیت کے لیے کافی بڑے بڑے بزنس مین آیے
تھے ۔ مہمانوں کے ملنے کے بعد فوٹوگرافر نے ان کی ڈھیر ساری وڈیوز اور تصاویر
بنائیں تھیں

اسٹیج پر بیٹھے بیٹھے ان دونوں کا برا ہحال ہو
گیا تھا ۔ اور اوپرسے اس فوٹو گرافر نے پوز بنوا بنوا کر کافی تھکا ڈالا تھا ۔ شاہ
ریز ور ارشمان اسٹیج سے نیچے اتر کر اپنے دوستوں سے مل رہے تھے ۔ تبھی ایک لڑکی
چلتی ہوئی آیی اور شاہ ریز کے گلے لگ کر اسے مبارک باد دینے لگی ۔ اسے گلے لگا دیکھ
کر نایرہ کا غصے سے برا حال ہوگیا ۔ اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ نیچے جا کر اس
لڑکی کے بال نوچ لے جو اس کے شاہ سے چمٹ گئی ہے ۔ شاہ ریز کو بھی اس کے گلے سے بہت
زیادہ غصہ آیا لیکن وہ مہمانوں کی وجہ سے چپ رہا ۔۔۔۔ اس آہستہ سے اس لڑکی کو خود
سے الگ کیا اور اس کے کانوں میں سرد سی سرگوشی کی ۔ خوش قسمت ہو جو ان مہمانوں کی
وجہ سے بچ گیی نہیں تو تمہاری اس حرکت پر تمہارا وہ حال کرتا کہ دوبارہ یہ حرکت
کرنے سے پہلے سو بار سوچتی۔
‌‌
وہ دھیمی آواز میں گرایا ۔ اچانک اس کی نظر
نایرہ پر پڑی جو دونوں ہاتھوں میں گاؤن کو جکڑے غصے سے اسی طرف دیکھ رہی تھی ۔ شاہ
ریز کو بہت زیادہ خوشی ہوئی کہ اس کی بٹر فلائی کو بھی اس سے پیار ہو گیا ہے اور
وہ بھی اس کو کسی کے ساتھ شیر نہیں کر سکتی ۔ سارے مہمانوں کے جانے کے بعد نایرہ
کو گل اس کے کمرے میں چھوڑ کر چلی گئی ۔ آج نایرہ کو بہت ڈر لگ رہا تھا کیوں کہ
شاہ ریز کی بہکی نگاہیں اسے بہت کچھ سمجھا رہی تھیں ۔ وہ جلدی سے کپڑے چینج کر کے
سونا چاہتی تھی اس لیے گل کے جاتے ہی وہ چینج کرنے کے لئے اٹھی تبھی اسے شاہ ریز
کی مدھم سرگوشی یاد آیی اس نے کہا تھا کہ وہ اس کے آنے سے پہلے چینج نہ کرے کیوں
کہ آج وہ اس کے حسن کو خراج پیش کرنا چاہتا ہے۔ نایرہ اس کے بات نہیں مانتی لیکن
اسے انشاء کی بات یاد آیی کہ شوہر کی ہر بات ماننی چاہئے ۔ وہ بیڈ پر بیٹھ کر شاہ
ریز کا انتظار کر رہی تھی کہ تبھی در واژہ کھلا اور وہ اندر داخل ہوا اور دروازہ
لاک کر کے چلتا ہوا اس کے پاس آیا ۔ ہمم آج میری بٹر فلائی اتنی خاموش کیوں ہے وہ
اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہونٹوں سے چھوتے ہوئے بولا اس کے اس عمل پر نایرہ سمٹ
گیی۔ بٹر فلائی آج میں آپ کو اپنے لفظوں سے نہیں اپنے عمل سے بتاؤں گا کہ میں آپ
سے کتنا پیار کرتا ہوں ۔ شاہ ریز اس کے خوبصورت چہرے کو ہاتھوں کے پیالے میں بھرتے
ہوئے بولا ۔ جو آج اس طرح سج دھج کر اس کے جذباتوں کو بے لگام کر رہی تھی ۔ شاہ
میں سو جاؤں مجھے بہت نیند آ رہی ہے ۔ انشاء اس کی معنی خیز سرگوشیاں سن کر اس سے
بچنے کے لئے
😝بولی ۔ نہیں مای لو آج آپ
کو سونے کی اجازت دے کر میں اپنے جذبات کے ساتھ ناانصافی نہیں کر سکتا ۔ آج میں آپ
کی سانسوں میں اتر کر روح میں بسنا چاہتا ہوں آج میں آپ پر اپنے عشق اور جنون کا
رنگ چڑھانا چاہتا ہوں ۔ وہ اس کے سر سے دوپٹہ اتار تے ہوئے بہکی بہکی سرگوشیاں
کرتے ہوئے بولا ۔ جسے سن کر نایرہ سر تا پیر سرخ ہو گیی ۔ شاہ ریز نے دوپٹہ اتار
کر اس کے کانوں سے آویزے نکالے اور اس کے کان کی سرخ لو کو انگوٹھے سے سہلایا اور
جھک کر اسے اپنے لبوں سے چوم لیا ۔ اس کے لمس پر نایرہ کپکپا کر رہ گئی ۔ شاہ ریز
نے جھک کر اسے لٹایا اور خود اس کے اوپر سایہ فگن ہوا ۔ پرنسیز کیا اجازت ہے کہ
میں آپ کی روح کو چھو لوں اس کی بات پر نایرہ اپنا سرخ چہرہ اس کے سینے میں چھپا
گیی۔ شاہ ریز نے اس کا چہرہ سامنے کرنا چاہا تو اس نے اور سختی سے اس کے سینے میں
چھپنے کی کوشش کی ۔ کوئی فائدہ نہیں پرنسز چھپنے کا کیوں کہ اب میرے بے لگام جذبات
پر بند باندھنا نا ممکن ہے ۔ وہ اس کا چہرہ سامنے کرتے ہوئے بولا اور اس کے ہونٹوں
پر جھک گیا اور ان سے اپنی پیاس بجھانے لگا ۔ اس کے عمل پر نایرہ نے سختی سے اس کے
کندھے پر ناخن دھنساے جس کا شاہ ریز پر کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ اپنے عمل میں لگا
رہا ۔ نایرہ کو سانس لینا مشکل ہو گیا ۔ اسے لگا کہ اب وہ مر جائے گی تب جا کر اس
کے ہونٹوں کو آزاد کیا ۔ وہ مسلسل کھانستے ہوئے اس کے کندھے پر سر رکھ دی ۔ اس کا
چہرہ سرخ ہوگیا تھا ۔ شاہ ریز نے اس کو کروٹ کے بل لٹایا اور گاؤن میں لگی ڈوریاں
کھلنے لگا جس کا گلا کافی ڈیپ تھا اس کی انگلیوں کا محسوس کر کے نایرہ کے جسم میں
سنسناہٹ سی ہوئی ۔ ڈوریاں کھلنے کے بعد شاہ ریز نے وہاں پر اپنے دھکتے لب رکھ دیے۔
نایرہ نے بیڈ شیٹ کو مٹھیوں میں جکڑا ہوا تھا ۔ وہاں سے ہٹ کر شاہ ریز نے اس کے
کندھے پر لب رکھے اور یوں ہی رکھے اس کا رخ اپنی طرف کیا ۔نایرہ نے آنکھیں بند کی
ہوئی تھی اس کی بند آنکھوں کو دیکھ کر زیر لب مسکرایا۔ اور اس گلے میں جھک کر اپنی
محبت پھول کھلانے لگا اس کے ہر عمل نایرہ سمٹ کر اس میں پناہ لیتی ۔ شاہ ریز نے
گاؤن کو کندھے سے سر کایا اور وہاں پر بوسہ دیا اور پھر سائیڈ لیمپ آف کر کے اس پر
سایہ فگن ہوا ۔ اور اس پر اپنی محبت اور دیوانگی رقم کرنے لگا اس کے ہر عمل

پر نایرہ سمٹ کر اسی میں پناہ لیتی ۔ شاہ ریز اسے چھوتا جیسے وہ کوئی کانچ کی گڑیا
ہو جسے ذرا سا سخت پکڑنے پر ٹوٹ جانے کا ڈر ہو۔ پوری رات شاہ ریز اس پر اپنی محبت
کی بارش کرتا رہا ۔ اس نے اسے ایک پل کے لیے بھی سونے نہیں دیا ۔

  • Download in pdf form and online reading.
  • Click on the link given below to Free download 568 Pages Pdf
  • It’s Free Download Link
Media Fire Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ
 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top