Novel : Wani Complete Novel
Writer Name : Noor Seher
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Wani Complete Novel Novel Complete by Noor Seher is available here to download in pdf form and online reading.
سجاول نے دو لوگوں کے ساتھ آتی اس لڑکی کو دیکها تها، جو بغیر
کسی ہار سنگهار کے آج اس کی دلہن بننے جا رہی تهی، دلہن تو اس نے کہا تها، پر کیا
وہ اس لڑکی خو کبهی قبول کر پائے گا،اس نے خود سے سوال کیا! ان کے پیچهے افضل چچا تهے، بهلا افضل چچا کا ان سے کیا تعلق، کیا
افضل چچا کے رشتے داروں سے بلاول بهائ کا قتل ہوا ہے اس نے حیرت سے سوچا تها…” یہ تجسس بهی تب ختم ہو گیا جب نکاح میں لڑکی کا نام سنا، اس
پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے وہ تو اتنی پر اعتماد لڑکی تهی، اس نے اپنے ساتھ یہ نا
انصافی کیسے ہونے دی، نکاح ہو چکا تها، اس کے باپ نے بہت تمسخرانه لہجے میں کہا
تها اٹھ سجاول اپنی ونی حویلی لے کر چل…” انہوں نے منور احسان کی طرف دیکھا تها جن کا رنگ اس بات پر
پیلا پڑ گیا تھا، انہوں نے آگے بڑھ کر مراد سیال کے پائوں پکڑتے ہوئے کہا تھا،
مراد میری بیٹی پر مزید کوئی ظلم نا کرنا، مراد سیال نے انہیں دکها دے کر آگے بڑھ
گئے، منو اپنے باپ کی تزلیل پر تڑپ اٹهی تهی وہ ان کو اٹھا نے کے لیے آگے بڑھنے
لگی تھی، جب اس کے کانوں میں مراد سیال کی آواز پڑی دلاور لڑکی کو گاڑی میں بیٹھا،
اس نے وہی اپنے قدم روک لیے، مراد سیال کے ڈر سے نہیں، اپنے ابا کو مزید تزلیل سے بچانے
کے لیے، چلییں جی اس کے پیچهے کهڑے آدمی نے اسے آگے چلنے کا حکم دیا تها، اس نے
قدم آگے کی طرف بڑھا دئیے کیونکہ وہ جان گئ تهی اسے اب انہی لوگوں کے حکم پر چلنا
ہے، اب حقدار بدل گئے تھے، منور احسان نے اٹھ کر اس کے سر پر ہاتھ رکھا جاپتر
خوشیوں بهری زندگی مقدر بنے انہوں نے نم آنکھوں سے اسے دعا دی، اس نے آنکھوں کی
زبان میں ان سے پوچھا تھا کیا ایسا ممکن ہو سکے گا اب ان کا سر جهک گیا اس کی سوال
کرتی نظروں کے سامنے….” “وہ چلی گئ تهی جب سجاول نے آگے بڑھ کر ان کے ہاتھوں پر اپنے
ہاتھ رکھ کر انہیں یقین دلایا کہ وہ ان کی بیٹی کے ساتھ اب کوئی ناانصافی نہیں ہونے
دے گا اس نے اتنے ٹهوس لہجے میں ان سے کہا تها انهیں یقین ہو گیا کہ وہ منو کے لیے
اچها ہمسفر ثابت ہو گا–
It’s Free Download Link