Writer Name : Zanoor Writes
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
My Girl Complete Novel Pdf Novel Complete by Zanoor Writes is available here to download in pdf form and online reading.
زمل چائے کپ میں ڈال رہی تھی جب اسے اپنے پیچھے کسی کی موجود
گی کا احساس ہوا تھا۔۔اس سے پہلے زمل چیختی ایک آدمی نے سختی سے اس کے منہ پر ہاتھ
رکھ دیا تھا۔۔ زمل اپنے آپ کو چھڑوانے کی مکمل کوشش کر رہی تھی۔مگر اپنے پیچھے
موجود دیو نما شخص کے آگے وہ بےبس تھی۔۔ اگر ہلکی سی بھی آواز نکالی تمھارا حشر
بگاڑ دوں گا۔۔زمل اس آدمی کی آواز سنتی گھبرا گئی تھی۔ زمل شلف پر ہاتھ مارتی کوئی
چیز پکڑنے کی کوشش کر رہی تھی تاکہ اپنے پیچھے موجود شخص کو خود سے دور کر سکے۔۔ گرم
پین جس میں سے ابھی بھی بھاپ نکل رہی تھی خوش قسمتی سے زمل کا ہاتھ اس پر گیا
تھا۔۔زمل نے بنا کچھ سوچے سمجھے وہ اٹھا کر اپنے پیچھے موجود شخص کے سر پر مارنے
کی کوشش کی تھی جو کامیاب ٹھہری تھی لیکن پین میں موجود گرم چائے کے قطرے زمل کی
گردن کو جھلسا گئے تھے۔۔ اپنے چہرے سے گرفت ڈھیلی پڑتے ہی زمل مچل کر اس کی گرفت
سے نکلی تھی۔۔جبکہ وہ اونچی آواز سے خان کو پکارنے لگی تھی۔ خان۔۔۔آہہہ۔۔پیچھے
موجود شخص نے زمل کے دوپٹے کو پکڑ کر کھینچا تھا جس سے زمل کا سانس گھٹنے لگا تھا۔
خان جو زمل کا انتظار کر رہا تھا اس کی چیخ سنتا فورا اپنی گن پکڑتا روم سے باہر
نکلتا دبے قدموں سے کیچن کی طرف گیا تھا۔ کسی دوسرے شخص کو زمل کے قریب دیکھ کر اس
کی رگیں تن گئی تھی۔۔غصے سے سارے چہرے پر سرخی پھیل گئی تھی۔ زمل کی حالت دیکھتے
اپنے ہاتھ میں موجود گن پر اپنی گرفت مضبوط کرتے خان نے اس شخص کے بازو کا نشانہ
لیا تھا جس سے اس نے زمل کو کندھے سے تھاما ہوا تھا جبکہ دوسرا ہاتھ زمل کے منہ پر
جمائے وہ اسے اپنے ساتھ کھینچ کر لے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔۔ سائلنسر نہ لگے
ہونے کی وجہ سے گن چلنے کی آواز زمل کے کان میں پڑی تھی ساتھ ہی خود پر گرفت ڈھیلی
محسوس کرتی زمل تیزی سے اس سے دور ہوئی تھی۔ خان نے دوسری گولی اس کی ٹانگ پر ماری
تھی جس سے وہ شخص تکلیف سے تڑپنے لگا تھا۔۔گن چلنے کی آواز پر گھر کی حفاظت پر
معمور سارے گارڈز گھر کے اندر داخل ہوئے تھے۔۔ ایک سینکڈ سے پہلے اپنی نظریں جھکا
لو ورنہ سب کی آنکھیں نکال دوں گا اور اس آدمی کو لے کر باہر نکل جاو ورنہ سب کی
لاشیں بچھا دوں گا ۔۔۔زمل کو بے حجاب دیکھتے تیزی سے زمل کو اپنے حصار میں لیتا
خان رخ پھیرتا غصے سے دھاڑا تھا۔ اس کو کوئی شخص میری اجازت کے بغیر ہاتھ نہیں
لگائے گا۔۔اگر کسی نے میرے خلاف جانے کی کوشش کی اس کے ہاتھ کاٹ دوں گا۔۔زمل کے
گرد حصار مضبوط کرتے وہ اس شخص کو گھسیٹ کر لے جاتے اپنے آدمیوں سے بولا تھا۔ جیسا
آپ کا حکم خان۔۔خان کے آدمی مودب طریقے سے جواب دیتے چلے گئے تھے۔۔ میرا دل کرتا
ہے اس کی کھال ادھیڑ دوں جس نے تمھیں تکلیف دی ہے۔۔ وہ آنکھیں نوچ لوں جس نے میری
بیوی کو دیکھا ہے۔۔ وہ ہاتھ کاٹ دوں جس سے اس نے تمھیں چھوا ہے۔۔ خان شدت سے زمل
کو خود میں بھینچے بول رہا تھا۔۔ زمل اس واقع سے ڈرتی خان کے سینے میں سر چھپائے
کھڑی تھی۔۔خان کی باتیں سن کر خوف کی ایک سرد لہر اسے خود میں اترتی ہوئی محسوس
ہوئی تھی۔۔ تمھیں کہیں چوٹ تو نہیں لگی ؟ اپنی گن ویسٹ میں رکھتے خان نے زمل کا چہرہ
تھامتے نرمی سے پوچھا تھا۔ زمل نے کانپتے ہاتھوں سے اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا
تھا جہاں سے اس کی ساری جلد سرخ ہوئی پڑی تھی لیکن اس کے چہرے پر بھی ہلکی ہلکی
انگلیوں کے نشانہ دکھائی دے رہے تھی۔ میری خانم۔۔۔خان نے محبت سے اس کی گردن پر
ہونٹ رکھے تھے۔۔تم پر آنے والی ہر تکلیف کا بدلہ میں اس شخص کا خون نچوڑ کر لوں
گا۔۔کسی کی جرت نہیں ہوگی دوبارہ تمھاری طرف دیکھنے کی بھی۔۔زمل کے ماتھے پر ہونٹ
رکھتے وہ شدت پسندی سے بولا تھا۔۔ زمل نے سختی سے آنکھیں میچ لی تھی۔۔یہ تکلیف و
درد شاید اب ساری زندگی کے لیے اس کی قسمت میں لکھ دیے گئے تھے۔۔ زمل کو اپنے حصار
میں لیتے خان اسے کمرے میں لے کر آیا تھا۔اتنی سکیورٹی سے بچ کر اس شخص کا زمل تک
پہنچ جانا خان کے لیے شدید حیرت کا باعث تھا۔ زمل اچھا خاصا ڈر گئی تھی اسے ابھی
تک اپنا سانس بند ہوتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔خان فرسٹ ایڈ باکس لے جانے لگا تھا جب
زمل نے فورا اس کا ہاتھ تھاما تھا۔ مجھے اکیلا مت چھوڑیں۔۔اس کی آنکھوں میں ڈر
دیکھ کر خان نے سختی سے اپنی مٹھیاں بھینچ لی تھیں۔۔ خانم میں یہاں ہی ہوں فرسٹ
ایڈ باکس لینے جا رہا ہوں۔۔خان نے اس کے چہرے کو تھامتے نرم لہجے میں محبت سے کہا
تھا۔۔ زمل نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تھا پھر گہرا سانس لے کر اپنا سر ہلایا
تھا۔خان اس کے سر پر لب رکھتا واشروم میں سے ایڈ باکس لینے چلا گیا تھا۔ اس کی
گردن سے بال ہٹاتے خان نے احتیاط سے دوائی لگائی تھی۔زمل کے لبوں سے بے ساختہ سسکی
نکلی تھی۔۔ تم یہاں مزید محفوظ نہیں ہو اس لیے میں تمھیں بہاولپور دو دنوں تک بھیج
دوں گا۔۔فرسٹ ایڈ باکس واشروم میں رکھ کر خان واپس آکر زمل کے پاس بیٹھا تھا وہاں
بھی میں آپ کے بغیر محفوظ نہیں رہوں گی خان۔۔زمل نے نم آنکھوں سے خان کو تکتے ہوئے
کہا۔ خانم وہاں تم بالکل محفوظ رہو گی مجھ پر یقین رکھو۔۔خان نے نرمی سے اس کے
ماتھے پر لب رکھے تھے۔۔زمل نے بے ساختہ خان کی شرٹ پکڑ کر اس کے کندھے سے سر ٹکایا
تھا۔۔ اپنا کندھا بھیگتے محسوس کرتے خان نے اپنے آپ کو ایک بار پھر زندگی میں بےبس
محسوس کیا تھا۔ خانم وہاں میری مورے اور میری بہن زرتاشہ رہتی ہیں اس جگہ کا کسی
کو علم نہیں۔۔۔بہت جلد میں یہاں کام ختم کرتے تمھارے پاس پہنچ جاوں گا۔۔خان نے زمل
کی کمر کے گرد حصار باندھتے اسے خود میں زور سے بھینچ لیا تھا۔ میں کمزور نہیں ہوں
خان۔۔۔لیکن میں کمزور ہو رہی ہوں۔۔وہ دھیمی آواز میں منمنائی تھی۔۔ تم میری خانم
ہوں تم کبھی کمزور نہیں پڑو گی۔۔خان نے اس کی کمر سہلاتے ہوئے کہا تھا۔۔ زمل نے
ایک گہرا سانس لیتے خان کے کلون کی خوشبو خود میں اتاری تھی۔۔خان کی موجودگی اسے
سکون دے رہی تھی۔۔
It’s Free Download Link
ONLINE READING
My girl ka season2 kb ayga