Novel : Shaghaf E Dil Complete Novel
Writer Name : Syeda Shah
Category : Rude Hero & Bold Novel
Syeda Shah is the author of the book Haal E Shaghaf E Dil Pdf. It is an excellent Forced Marriage Based | Rude Hero Based | After Marriage Love Story Based | Cousin Based | Innocent Heroin Based,
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Shaghaf E Dil Novel Complete by Syeda Shah is available here to
وہ
کچھ بنانے میں مصروف تھی جب اسے اپنی کمر پر سنسناتا ہوا ہاتھ محسوس ہوا اسکی
خوشبو پہنچانتے وہ پرسکون ہوئی مجھے یاد کر رہی تھیں؟ آوفس سے آتے ہی اسے تلاش
کرتا ہوا وہ کچن میں آیا جہاں وہ اسے ہمیشہ ہی کبیر کے لیے کچھ نا کچھ بناتی نظر
آتی تھی نہیں آپ کا بیٹا میری جان بخشے تو میں آپ کو یاد کروں گا! اکتاہٹ سے کہتی
وہ تسمیر کو مسکرانے پر مجبور کر گئی اب کیا کر دیا ہے میرے بیٹے نے؟ اسکے کندھے
پر تھوڈی ٹکاۓ وہ محبت سے مخاطب ہوا یہ پوچھیں کیا نہیں کیا؟ تیسرا سوٹ ہے جو میں
چینج کروا کر آئی ہوں ابھی… مجھے تنگ کرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے آپ باپ بیٹے
نے….! وہ سیدھے ہوتی اسے گھورتے ہوۓ بولی اتنا بھی مت پیچھے پڑا کرو فلحال مجھ
پر دھیان دو اسکے صراحی گردن پر لب رکھے کہتا وہ اسے پل میں سرخ کر گیا بڑی ماما
بڑی ماما…. یہ مجھے تنگ کر رہا ہے اس کی آواز پر کُبرا اور تسمیر دونوں اس طرف
متواجہ ہوۓ براؤن بال اور براؤن ہی آنکھوں والی یہ خوب صورت سی بچی جس کا نام فجر
روحان خان اسنے باپ نے رکھا تھا وہ ابھی دو سال ہی کی تھی جس کی جان کبیر ہر وقت
ہی ہلکان کیے رکھتا تھا تم آرہی ہو یا اٹھا کر لے چلوں؟ اسکے پیچھے ہی وہ آتا
دونوں ہاتھ کمر پر باندھے اس سے مخاطب ہوا کے کُبرا اسے دیکھ کر رہے گئی ہونہوں
بگڑے باپ کی بگڑی وی اولاد! اس چار سال کے شہزادے پر ایک نظر ڈالی تو وہ آخر میں
تسمیر کو گھور گئی اس کا بیٹا نا صرف صورت میں بلکہ حرکتوں میں بھی اپنے باپ پر
تھا بگڑنے دو میری طرح اسے بھی کوئی سدھارنے والی آجاۓ گی وہ ڈھٹائی سے کہتا اسکے
بال سنوارنے لگا چلو کبیر سونے بہت ٹائم ہو گیا ہے اب فجر کو تنگ مت کرنا! اس نے
اسے گھورا تھا نو کبیر آج دادو کے پاس سوۓ گا! تسمیر کے کہنے پر اسنے چونک کر اسے
دیکھا جو گہری نظریں اس پر مرکوز کیے ہوۓ تھا کبیر! اسنے زور دیا ڈیڈ! وہ اپنے باپ
کو دیکھنے لگا جو اسے جانے کا اشارہ کر گیا تم اب آرہی ہو یا اٹھا کے لے چلوں؟
کبیر اب مصوم سی فجر سے مخاطب ہوا جو منہ بنا کر اسکے ساتھ چل دی تم بھی آرہی ہو
یا اٹھا کے لے چلوں! اسنی مسکراہٹ چھپاتا وہ کُبرا کی طرف مڑتا اگلے ہی لمحے اسے
بازؤں میں بڑھ گیا چھوڑیں مجھے!!! بے شرم آدمی! اس اچانک اتفاد پر شرم سے لال ہوتی
وہ اسکی شرٹ میں منہ چھپاۓ اسکے بازؤں پر اپنے ناخون چبا گئی آہ ظالم بیوی! قہقہ
لگا کر ہنستا وہ اسے ایسے ہی اٹھاۓ اپنے روم کی جانب قدم بڑھا گیا کے وہ خود بھی
اس کی ہنسی سے اپنے چہرے پر آۓ مسکراہٹ روک نہیں پائی تھی…..
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 477 Pages Pdf
- It’s Free Download Link