Novel : Dil Be Reham Complete Novel
Writer Name : Mahi Rajpoot
Category : Rude Hero & Bold Novel
Mahi Rajpoot is the author of the book Dil Be Reham Pdf. It is an excellent kidnapping based urdu novels,sad novel,rude hero based novels,
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Dil Be Reham Novel Complete by Mahi Rajpoot is available here to
وسم
کافی خراب تھا بجلی کی گرج چمک کی آوازیں دل دہلا دینے والی تھی۔۔ابر آلود آسمان
کی جانب سر اٹھاتے سلطان مسکرایا۔۔ اس نے سوچ لیا وہ ذونیشہ سے دوری اختیار کر لے
گا اس کی خوشی میں خوش ہو جائے گا۔۔۔ اپنے کمرے میں جانے سے پہلے وہ خادمہ سے پورے
دن کی رواد سن چکا تھا۔۔ ذونیشہ کھانا کھا چکی تھی جبکہ سارا دن کوئی ہنگامہ بھی
نہیں ہوا۔۔۔ دروازے کی ناب گھماتے وہ اندر داخل ہوا ۔۔۔ ایک نظر ذونیشہ کو بیڈ پر
بیٹھا دیکھ کر کوٹ صوفے پر پھینکتے شاور لینے چلا گیا ۔۔۔ شرٹ لیس گلے میں تولیہ
ڈالے ماتھے پر بل ڈالے وہ ڈریسنگ مرر کے سامنے کھڑا تھا۔۔۔ شرٹ پہنتے مرر سے نظر
آتے ذونیشہ کے چہرے کو نظروں کے حصار میں ہی رکھا تھا جس سے کنفیوز ہوتی وہ سرخ پڑ
رہی تھی۔۔ سلطان نے رخ موڑتے اس کی جانب قدم بڑھائے ۔۔۔ پر ذونیشہ نے لب بھینچتے
تکیہ مٹھیوں میں پکڑا۔۔ “تم
ڈسٹرب ہو گی مجھے کچھ کام ہے اس لیے تم سو جاؤ ۔۔”
سلطان
نے تکیے کے پاس سے اپنی فائل پکڑتے ٹیبل سے چیزیں اٹھائی۔۔ “سنیں۔۔۔۔۔۔۔
سلطان جو لیپ ٹاپ پکڑے باہر جانے کو تھا ذونیشہ کی دھیمی سی آواز پر رکا۔۔ “ہمم۔۔بولوں۔۔۔”اپنی فائلز بھی بیڈ سے
اٹھاتے اس نے سنجیدگی سے اسے دیکھتے پوچھا۔۔ جو لب کاٹتے انگلیاں چٹخا رہی تھی۔۔ “وہ آپ ادھر ہی کام کر لے ،،،،میں ڈسٹرب
نہیں کرو گی۔۔آپ بیڈ پر بیٹھ جائے میں صوفے پر لیٹ جاتی ہوں۔۔۔ جلدی میں بولتی وہ
بغیر سلطان کو بولنے کا موقع دیے تیزی سے روم کا ڈور لاک کرتے بیڈ سے اپنا تکیہ
اٹھاتی صوفہ پر رکھ گئی۔۔ زیرِ لب مسکراتے اس نے سر جھٹکا۔۔ پر میں یہاں کیوں بیٹھ
کر کام کرو۔۔؟؟،،اور ویسے بھی تم میرے ہوتے ہوئے اچھا فیل نہیں کرتی۔۔۔نچلا لب
دبائے اس نے بغور ذونیشہ کے تاثرات جانچے ۔۔۔۔ جو سپید چہرے کے ساتھ کھڑکیوں کے پٹ
بند دیکھتی پھر باہر طوفانی ہواؤں کے دوش میں آتی آوازوں سے حلق تر کرتی بامشکل
مسکرائی۔۔ “ایسا۔۔۔۔
ن۔۔۔ن۔۔۔ہیں ہے اچ ۔۔چھا فیل کرتی ہوں۔۔”
وہ
ہکلاتی اسے یہی روکنے کی تگ و دو میں تھی۔۔اگر وہ یہاں اکیلی سوتی تو یقینا خوف سے
ہی مر جاتی۔۔ بچپن سے ہی اسے طوفانی بارشوں سے خوف آتا تھا۔۔ سلطان نے سر ہلاتے
اپنا لیپ ٹاپ دوبارہ بیڈ پر رکھا فائل ساتھ رکھتے۔۔ اس نے اپنے قدم اس کی طرف
بڑھائے۔۔ ذونیشہ اس کے رکنے پر دل ہی دل میں شکر ادا کرتی پر اس کو اپنی طرف آتا
دیکھ سانس روک گئی۔۔ سلطان اس کے قریب آتے بازو اس کی کمر کے گرد حائل کرتے اپنے
قریب کھینچا۔۔ ذونیشہ نے اس کے بدلتے تیور دیکھ دل مضبوط کرتے اسے دیکھا۔۔ جو چہرہ
ذرا ٹیڑھا کیے اس کو نظروں سے ہی کھانے کا اردہ رکھتا تھا۔۔ “یہ
۔۔۔۔آپ ۔۔پی۔۔پیچھے ہو ۔۔” کچھ
سمجھ میں نہیں آیا تو مزاحمت کرتی اس پیچھے دھکیلنا چاہا۔۔ پر اس کا چٹانی وجود
ویسے ہی کھڑا رہا۔۔ “مجھے
ایسا لگا جیسے تم مجھے اپنے بے حد پاس رکھنا چاہتی ہوں ،،،یوں روک کر مجھے اپنے
پاس رہنے کا بولنا،،تمہارے ارادے نیک نہیں لگ رہے بیگم۔۔۔۔“!!
کتنے
دنوں بعد آج سلطان کی آنکھوں میں شرارت ناچ رہی تھی۔۔ “ارادے۔۔۔نیک۔۔۔۔نہیں۔۔ہے۔۔۔۔”
س کی بات پر بوکھلاتی اس کی انگلیوں کے کھردے لمس کو کمر پر رینگتا محسوس کرری وہ
ہکلا گئی۔۔ سلطان اس کے ہکلانے پھر غلط جملہ بولنے پر اپنے قہقے کو دباتے اس کی
سپید پڑتی رنگت دیکھی۔۔ “ایسا۔۔۔نہیں۔۔۔ہے۔۔آپ۔۔غلط۔۔سمجھ
۔۔رہے ہے۔۔” بوکھلاہٹ
میں بولی بات پر شرمندہ ہوتی کسمساتے اس کے حصار سے نکلنا چاہا۔۔ ذونیشہ بہروز
سلطان۔۔۔سوری پر اس وقت میرے ارادے نیک نہیں ہے۔۔۔”
معنی
خیز مسکراہٹ کے ساتھ اسے سمجھنے کا موقع دیے بغیر جھکتے اس کے نازک وجود کو اپنے
بازوں میں اٹھایا۔۔ “”آہہہ۔۔۔”وحشت
سے چیختی اس نے سلطان کے سینے پر مکوں کی برسات کی۔۔۔ سلطان۔۔۔۔۔!!!! بیڈ سے اٹھتی وہ کچھ کہنے کو تھی۔۔ پر اس
کے ہونٹوں پر سلطان قفل لگاتے انگلیوں سے اپنی انگلیاں الجھاتے اسے پیچھے دوبارہ
لیٹایا۔۔۔ شرم سے سرخ ہوتی سختی سے اپنی آنکھیں مینچیں اپنی ناخن سختی سے سلطان کے
ہاتھوں میں گاڑھے۔۔ پر وہ بے خود ہوتا اپنا وزن اس پر منتقل کرتے وہ کسی نشے میں
گم رہا۔۔۔ اس کی سانس رکتے دیکھ وہ ذرا پیچھے ہوتے اس کا لال بھبھوکا چہرہ
دیکھا۔۔۔ سلطان نے شرارت سے آئیبرو اچکایا۔۔ پر ذونیشہ غصے سے سرخ ہوتی بغیر سوچے
سمجھے عمل کیا۔۔ زنانے دار تھپڑ کی گونج خاموش کمرے میں گونجتی بہروز سلطان کے
بائیں گال پر نشان چھوڑ گئی۔۔ حیرت و بے یقینی کی کیفیت میں اس نے اپنے گال کو
چھوا۔۔ ذونیشہ چہرے پر ہاتھ رکھے وہ بھی اپنے عمل پر خوف و ڈر سے دیکھ رہی تھی۔۔ سلطان
سرخ انگارہ سبز آنکھوں میں وحشت لیے پیچھے ہوا۔۔ بیڈ پر پڑے لیپ ٹاپ کو غصے سے
اٹھاتے دیوار سے مارا۔۔ ٹوٹ کر لیپ ٹاپ نیچے گرا جبکہ اس کی قہر برساتی نظریں
ذونیشہ پر مرکوز تھی۔۔ “کوشش
بھی مت کرنا آئیندہ میرے سامنے آنے کی جلا کر رکھ دو گا تمہیں بھی اور خود کو
بھی،،،،،
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 181 Pages Pdf
- It’s Free Download Link