Novel : Budkaar Complete Novel
Writer Name : Maira Rajpoot
Category :Romance Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Budkaar Novel Complete by Maira Rajpoot is available here to
آج کا دن اُس کی زندگی کا سب سے یادگار دن تھا_ خوشی اُس کے انگ انگ سے چھلک رہی تھی_ وہ سرشار و مسرور سا اپنے کمرے کی طرف قدم بڑھا رہا تھا جہاں کُچھ دیر پہلے ہی اُس کی متاعِ حیات کو اُس کی دلہن بنا کر لے جاکر بٹھایا گیا تھا_
وہ چھ فٹ سے نکلتا دراز قد، سرخ و سفید رنگت، براؤن بال جن کو بڑی نفاست سے اُس نے سیٹ کیا تھا_ گرے آنکھیں جو اُس کی زبردست پرسنالٹی کو چار چاند لگاتی تھیں_ہلکی داڑھی اور مونچھ اُس کے چہرے پر سنجیدگی بڑھاتی تھی_ مضبوط کسرتی جسم کا مالک، بائیں ہاتھ میں برانڈڈ گھڑی اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں مختلف قیمتی پتھروں سے جڑی انگوٹھیاں پہنے وہ شخص مردانہ وجاہت کا شاہکار تھا__
اُس کے چہرے پر دلکش مسکراہٹ نے اُس کی خوبصورتی کو آج بڑھا دیا تھا _
وہ جیسے ہی کمرے میں قدم رکھتا ہے سامنے ہی وہ دوشیزہ ریڈ برائڈل ڈریس میں ہیوی میک اپ اور جیولری پہنے اپنی تمام تر حشر سامانیوں سمیت اُسے چاروں شانے چت کرنے کو تیار بیٹھی تھی_ اُس نے آہستہ آہستہ قدم اُس کی طرف بڑھائے__
وہ جیسے ہی اُس کے پاس بیڈ پر بیٹھا وہ سمٹتی ہوئی پیچھے ہوئی_ آنے والے وقت کا سوچ کر ہی وہ کانپ اُٹھی تھی_ گھنی مُری پلکوں پر گلابی عارض اُسے اور حسین بنا رہے تھے اُس نے اپنی نظریں اُٹھا کر سامنے دیکھا جہاں اُس کا شوہر اپنے تمام جملہ حقوق لینے کو بےتاب تھا وہ ہمت مجتمع کرتی ایک فیصلہ پر پہنچی__
زاویاس سے پہلے کہ آپ میرے قریب آئیں آپ کو مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہوگا_ اُس کے ہچکچا کر بولنے پر ایک مسرور سی مسکراہٹ زاوق حیدر کے چہرے پر اپنی چھب دکھاتی غائب ہوئی_ وہ کتنی ہی دیر مسمرائز ہوئےاُسے دیکھتی رہی_
سامنے بیٹھا شخص اُس کا محرم تھا یہ سوچ ہی اُس کے لئے قابلِ غرور تھی_مگر__ اُس سے آگے وہ سوچ ہی نہیں سکتی تھی__
آپ مانگ کر تو دیکھیں زاوق حیدر کی جان بھی حاضر ہے_
زاوق کے لہجے کے یقین نے ایک پل کے لئے اُس لڑکی کو خاموش کردیا مگر یہ صرف ایک پل کا کھیل تھا وہ خود کو کمپوز کرتی بولی_
زاوق آپ کو اپنی جاب چھوڑ کر بابا کے ساتھ ان کا بزنس سنبھالنا ہوگا_ وہ اپنی بات کہہ کر زاوق کی طرف دیکھنے لگی_
یہ کیا بکواس ہے؟؟ تم جانتی بھی ہو میری یہ جاب میرا پیشن ہے_
زاوق حیدر غصہ سے بولا
سوچ لیں ایک طرف آپ کی بچپن کی محبت_ دوسری طرف اس ملک کی محبت__ اُس لڑکی کے لہجے میں ایک وارننگ تھی__
میجر زاوق حیدر اپنے اس ملک پر اپنے فرض پر تم جیسی ہزاروں محبتیں قربان کرسکتا ہے_ یہ کہتے ہی زاوق حیدر کمرے سے نکل کر ملحقہ بالکنی میں چلا گیا_
وہ اگلے ہی روز اپنے ڈیپارٹمنٹ چلا گیا جب ایک ہفتے بعد اُس کی والدہ نے اُسے باپ بننے کی خوشخبری سُنائی اور میجر زاوق شاکڈ سا بیٹھا یہ سوچ رہا تھا کہ اُس نے تو ابھی تک اپنی بیوی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا پھر وہ بچہ_؟؟؟ اس سے آگے میجر زاوق کچھ سوچ نہ سکا
یہ منظر ہے پولیس کے ایک ہیڈ آفس کا جس کی سربراہی کرسی پر وہ بیٹھا تھا اس کے اردگرد فائلز کا ڈھیر لگا تھا_ اُس کے ہاتھ بڑی تیزی سے لیپ ٹاپ پر ٹائپنگ کررہے تھے_ ٹیبل پر اُس کے نام کی نیم پلیٹ رکھی تھی “اسسٹنٹ کمشنر سدید حیدر“
سامنے ہی چیئر پر وہ لڑکی ایک ادا سے ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھی تھی__ اُس کی نظریں اُس مرد پر ٹکی ہوئی تھیں اور لب تیزی سے حرکت کر رہے تھے_
سننے میں آیا ہے کہ میجر زاوق کی بیوی کو کل رات ایک طوائف کے کوٹھے سے آزاد کروایا گیا_ اُس لڑکی کے الفاظ اے _ سی سدید حیدر پر بجلی کی طرح گرے_ وہ بےیقینی سے سامنے بیٹھی اُس دھان پان سی لڑکی کو دیکھنے لگا_
ایسا نہیں ہوسکتا_ یہ سب جھوٹ ہے_ فریب ہے_ سدید حیدر کے لہجے میں بےیقینی تھی_
سننے میں تو یہ بھی آیا ہے کہ میجر زاوق حیدر نے خود اپنی بیوی کو کوٹھے تک پہنچایا اپنے خاندان کی ساکھ خراب کی__
یہ سب بکواس ہے_ سدید حیدر چیل کی تیزی سے اپنی چیئر سے اُٹھا_اور اُس لڑکی کا گلا دبانے لگا، غصہ نفرت کیا نہیں تھا سدید حیدر کے اس عمل میں وہ زاوق حیدر پر اتنا بڑا الزام برداشت نہیں کر پارہا تھا__
جب اس کے دوست نے روم میں اینٹر ہوتے ہی اُس لڑکی کو سدید سے چھڑوایا_
وہ لڑکی گلے پر ہاتھ رکھے بُری طرح کھانس رہی تھی_ وہ یہاں سدید حیدر کا دل جلانے آئی تھی اور کامیاب پوئی تھی___
سننے میں تو یہ بھی آیا ہے کہ میجر زاوق کا جسمانی تعلق اس ملک کی مشہور اداکارہ و ماڈل سے ہے_،
یہ کہتے ہی وہ ایک جلی کٹی مسکراہٹ اچھالتی وہاں سے چلی گئی_یہ جانے بغیر کہ اُس کے جانے کے بعد سدید حیدر نے اپنے آفس کی ہر چیز تہس نہس کردی تھی__ سدید کو اپنے عہدے کی بھی پرواہ نہ تھی کیوںکہ اب بات اس کے خاندان کی عزت پر اُس کے لالہ کے کردار پر آئی تھی__
دوسری جانب میجر زاوق حیدر اس شہر کے پوش ایریا کے ایک اپارٹمنٹ کے کمرے میں دنیا جہاں سے بے خبر اپنی تمام شدتیں اور چاہتیں اُس لڑکی پر لُٹا رہا تھا_ وہ لڑکی ابھی کچھ دیر پہلے ہی میجر زاوق کے نکاح میں آئی تھی_
زاوی اب بس بھی کردیں_ اُس لڑکی نے زاوق کو روکنا چاہا وہ اُس کی شدتوں سے گھبراتی فقط اتنا ہی بول سکی جب زاوق نے اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھے اُسے خاموش کیا_ اور اب اس کی گردن پر جھکا لو بائٹ بنانے میں مصروف تھا_ وہ لڑکی اُس کی قربت میں مکمل مدہوش تھی یہ جانے بغیر کہ ایک طوفان اُس کے اور میجر زاوق کے انتظار میں ہے جو ان کے رشتے کو ختم کردے گا_
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 695 Pages Pdf
- It’s Free Download Link
ye jo zawiq haider wala novel hy ye kon sa hy name bta dein zara
kamal
What a story, Kafi bar aanso Nikal Gaey. Very deep.
But ye Aaleen ko marna Nahi Chahiye tha , happy ending hi karwadaitay