Writer Name : Palwasha Safi
Category : Bold Romance & Age Difference Story Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Qismat Se Hari Main Season 1 Novel Complete by Palwasha Safi is available here to
کرن روحان کے کمرے میں کی کھڑکی کے چوکٹ پر
بیٹھی گھٹنوں کے گرد بازو مائل کئے ہوئے اپنے چند لمحوں کی خوشی کو پھر سے چُور
چُور ہوتے دیکھ رہی تھی اس نے اپنی چاہت سے زیادہ اپنے فرض کو ترجیح دی تھی اس نے
آرین کے بجائے رانا مبشر کو چن لیا تھا اس نے ایک آذاد پرندے کے ساتھ اڑنے کے
بجائے اس قید کو اپنا مقدر بنا دیا تھا۔ ایک زخمی سرد آہ بھرتی بھیگی پلکیں
جھپکاتی وہ اٹھی اور دروازے پر آئی ہاتھ بڑھا کر دروازہ کھولنا چاہا تو اس کا ناب
پکڑنے سے پہلے ناب گھوما اور دروازہ کھلا وہ حیرت سے ماو دماغ کے ساتھ دروازہ
کھلتا دیکھنے لگی سامنے سے رانا صاحب اندر داخل ہوئے کرن کی سانس رکنے لگی دھڑکن
تیز ہوگئی۔ “کہی رانا صاحب نے مجھے آرین کے ساتھ دیکھ تو نہیں لیا” اس نے
اٹکتی سانسوں کو قابو رکھتے ہوئے سوچا۔ رانا صاحب انگارہ پڑتی نظر کرن پر ڈالتے
ہوئے کمرے کو بغور مشاہدہ کر رہے تھے واشروم اور ڈریسنگ روم بھی چیک کیا اور ٹیرس
کا ہُک کھول کر وہاں بھی جھانکا جب کہی بھی کسی دوسرے
انسان کے آثار نہیں ملے تو کرن کے سر پر پہنچے۔ “تم کیا کر رہی ہو یہاں۔۔۔۔۔۔۔ روز اس وقت یہاں کیا کرنے آتی
ہو” انہوں نے غراتے ہوئے ایک ایک لفظ پر زور دے کر کہا۔ کرن خود کو نارمل
رکھنے کی ہر ممکنہ کوششیں کر رہی تھی۔ دھڑکن بحال ہو گئی تھی۔ “شکر ہے رانا صاحب نے مجھے آرین سے ملتے نہیں دیکھا” اس نے دل
میں سوچا اور سکون کی سانس خارج کی۔ “کتابیں پڑھنے
آتی ہوں رانا صاحب۔” کرن نے شیلف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کپکپاتی زبان سے
کہا۔ رانا صاحب نے اس کے اشارے کے سمت میں شیلف کی جانب دیکھا اور کرن کو گھورتے
ہوئے آگے آئے اور شیلف سے ایک کتاب اٹھا کر صفحے پلٹاتے ہوئے ایک صفحہ پر ٹھہرے۔ “پیج 182 پر کیا لکھا ہے” انہوں نے سرد مہری سے پوچھا اور تیز
نظریں کرن پر گڑھ کر اس کے تاثرات دیکھنے لگے۔ وہ کرن کے جھوٹ کو رنگے ہاتھوں
پکڑنا چاہتے تھے۔ آرین اور کرن پر اپنے شک کو ترک کرنے لے لیے سچائی کی تصدیق کرنا
چاہتے تھے۔ وہ وہی جاسوسی انگلش ناول کی کتاب تھی جو اس نے سب سے زیادہ شوق سے
پڑھی تھی اس لیے کرن کو اپنے ذہن پر زیادہ زور نہیں دینا پڑا۔ “اس میں لکھا ہے کہ ہیروین کے باپ کو ولن نے نہیں خود ہیرو نے مارا
ہوتا ہے اور ہیروین کو بھی مارنے کا سوچ رہا ہوتا ہے کیونکہ ہیرو ایک
vampire ہوتا ہے اور اصل میں جسے ہیروین ولن سمجھتی ہے وہ
اس کی جان بچانے کے لیے آتا ہے” کرن نے جھٹ سے اس صفحے کی داستان سنا دی۔ رانا
صاحب نے سنجیدہ انداز میں تیزی سے وہ صفحہ پڑھا تو بلکل وہی لکھا تھا جو کرن نے
زبانی بتایا۔ ان کے غصے پر گڑھوں پانی پھیر گیا۔ کتاب بند کر کے وہ تنے آبرو سے
کرن کے پاس آئے اور کتاب اس کے ہاتھ پر زور سے پٹخی۔ “آیندہ کتاب پڑھنی ہو تو باہر لا کر پڑھنا۔۔۔۔۔۔ یہاں بیٹھنے کی کوئی ضرورت
نہیں ہے” انہوں نے انگلی اٹھا کر تنبیہہ کرتے ہوئے کہا۔ کرن نے سمجھنے والے
انداز میں سر کو جنبش دی۔ اسے بس اس بات کی تسلی ہوئی کہ رانا صاحب کو اس کے اور
آرین کے ملاقات کا نہیں پتا۔ “اور ایک اور
بات۔۔۔۔۔۔۔ تم میرے نکاح میں ہو۔۔۔۔۔۔۔ جانتی ہو نا تم۔۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی بےایمانی
کی۔۔۔۔۔۔ تو یاد رکھنا۔۔۔۔۔ جان سے مار دوں گا تمہیں۔” انہوں نے دانت پیستے
ہوئے کرن پر جھک کر تہش میں کہا۔ “رانا صاحب۔۔۔۔۔۔
مجھے اپنے سارے حدود یاد ہے۔۔۔۔۔۔ میں آپ سے کبھی بےایمانی نہیں کروں گی۔”اس
نے نرمی کہا اور جو کہا سچ کہا دل سے کہا پورے حواس میں کہا کیونکہ اس نے آرین سے
ہر طرح کا رابطہ ختم کر دیا تھا اور اسے اطمینان تھا کہ آرین اب دوبارہ کبھی وہاں
نہیں آئے گا۔ رانا صاحب لمبی سانس لیتے ہوئے خود کو نارمل کرتے ہوئے کمرے سے باہر
نکل گئے۔ کرن نے پھیکا مسکرا کر کتاب واپس شیلف پر رکھی اس کی معمول کی زندگی واپس
شروع ہوگئی تھی رانا مبشر کی حکمرانی کا پھر سے آغاز ہوگیا تھا۔
Download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 380 Pages Pdf
It’s Free Download Link