Writer Name : Abida Zahid Karim
Category : Love Story Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Dil Ki Dharas Teri Yadeen Novel Complete by Abida Zahid Karim is available here to
نوید کی بیٹی کو عشوہ کے دیور سے بیاہ دیا گیا
تھا. عشوہ نے نوید کی بیوی جسے وہ اب ماما کہتی تھی بتایا کہ نکاح کے بعد اس نے
شوہر کو آزمانے کے لیے اس کے ساتھ غربت میں رہنے لگی اور بتایا کہ اس کے پاس کچھ
نہیں ہے سب اس عورت نے چھین لیا ہے. اس نے بنایا کہ ماما
آپ جانتی ہیں کہ ارحم نے کھبی اسے کریدنے کی کوشش نہیں کی. کھبی اس کی دولت کی طرف دھیان نہیں دیا. وہ فخریہ انداز میں بولی، ماما میں بہت لکی ہوں کہ مجھے اتنا اچھا شوہر
اور اتنے اچھے سسرالی ملے. پاس بیٹھی ان کی
بیٹی فخر سے بولی، شکریہ آپ کا کہ آپ کے طفیل مجھے بھی اتنا اچھا سسرال ملا.
نوید کی بیوی نے کہا، بیٹی تمہارا بہت شکریہ کہ میری بیٹی
کو دیور سے بیاہنے کا آئیڈیا تمہارا تھا. جب میں نے پاکستان شوہر کی خواہش کے مطابق ادھر مستقل رہائش پذیر ہونے کا
ارادہ کیا تو میں خاص طور پر اپنی بیٹی کے رشتے کے لیے بہت پریشان تھی. مگر تم نے
میری یہ مشکل بھی اللہ تعالیٰ کے حکم سے آسان کر دی. تم بہت گریٹ لڑکی ہو. تم تو وردا کو بھی،
نہیں بھولی، اسے بھی اپنے گھر آنے جانے کے لیے ویلکم کرتی ہو. تم اس کے بارے میں اتنا سوچتی ہو کہ یہ اسکا میکہ ہے. اب تو تمہاری سوتیلی ماں بھی مرتے مرتے معافیاں مانگتی رہی.
اب بھائی کی شادی بھی تم نے ہی کرنی ہے اور لڑکی بھی تم نے
تلاش کرنی ہے. وہ مسکرا کر بولی، میرے بھائی نے ہماری یہ
مشکل بھی آسان کر دی ہے. ماں نے حیرت سے
پوچھا وہ کیسے؟ عشوہ نے بتایا کہ وردا کی نند کو بھائی پسند کرتا ہے اور وہ بھی
کرتی ہے. اس کے گھر والے بھی ادھر رشتہ کرنا چاہتے
ہیں آپ کا کیا خیال ہے. نوید صاحب کی بیگم
نے خوشی سے بتایا کہ مجھے تو وہ لوگ شروع سے ہی بہت اچھے لگے تھے جو اس عورت کی
اصلیت کو جانتے ہوئے بھی اسے اور اس کے بیٹے بہو کو نواسے کے لیے اپنے گھر میں
رکھے ہوئے تھے. ورنہ وہ صرف نواسے کو بھی رکھ سکتے تھے.
انہوں نے وردا کے شوہر کو بھی اپنے آفس میں اچھی پوسٹ دے دی کہ وہ بزنس کے نکتے
جانتا ہے. نوید صاحب نے اسے بزنس میں طاق کر دیا تھا. وہ اب نوید صاحب کو یاد کرتا ہے اور عشوہ سے بھی معافی مانگتا ہے.
جب سے اس کی ماں فوت ہوئی ہے وہ اب اپنے آپ کو اکیلا سمجھتا
ہے. اب تو وہ عشوہ کو بہن مانتا ہے اور اسے
اور اس کے بچے سے بہت پیار کرتا ہے. عشوہ کے ساس سسر
وفات پا چکے تھے. نوید صاحب کے بیٹے کی شادی بہت دھوم دھام
سے وردا کے دیور سے ہو چکی تھی. عشوہ کا بیٹا سب کی
آنکھ کا تارا تھا. عشوہ کو اب ڈھیروں رشتے مل چکے تھے.
نوید صاحب کا بیٹا اور بیٹی اسے بہن کا درجہ دیتے.
عشوہ کو نوید صاحب کی بیوی بیٹی کی طرح چاہتی.
وہ اکثر اس بات کا زکر کرتی رہتی کہ نوید نے اس کے پیسے سے
بزنس شروع کیا جو اتنا ترقی کر گیا کہ اج سب کا مستقبل سنور گیا.
عشوہ بڑے پیار سے انہیں ماما کہہ کر گلے میں بانہیں ڈال کر
کہتی،
Download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 55 Pages Pdf
It’s Free Download Link