Mare Dard ki Tujhy Kia khabar By Umm E Abbas

Novel : Mare Dard ki Tujhy Kia khabar Complete Novel Pdf
Writer Name : Umm E Abbas
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Mare Dard ki Tujhy Kia khabar Complete Novel Pdf  Novel Complete by Umm E Abbas is available here to download in pdf form and online reading.
 
 

وہ کتنی دیر اسے اپنی شعلہ بار آنکھوں سے بهسم کرتا رہا تھا
جن کی تپش اسکے گال دہکا گئی تھی ۔مگر اس کے منہ سے اک لفظ نہیں نکلا تھا ۔جہاں
یقین نہ ہو وہاں وضاحتیں انسان کو اور زیادہ بے مول کر جاتی ہیں ۔اسکی خموشی نے
اسے انگاروں پر لٹا دیا تھا ۔وہ جھٹکے سے اٹھا تھا ساتھ ہی دعا نے سہم کر اک قدم
پیچھے لیا تھا ۔ وہ بے گناہ ہو کر بھی کٹہرے میں کھڑی کر دی گئی تھی ۔اپنی بے
گناہی میں اس کے پاس سوائے اپنی گواہی کے کچھ نہیں تھا اور جس پر فارس کو اس وقت
یقین کرنا نا ممکن تھا ۔
کیوں کیا یہ سب ؟کیوں ؟۔تمہیں ایک لمحے کے لیے بھی مجھ پر ترس
نہیں آیا ؟۔اگر تم آج وہ سب کر گزرتی تو کیا منہ دکھاتا میں دنیا کو ؟۔لوگ ہنستے
مجھ پر دعا ۔کیا مانگا تھا تم سے صرف وفا داری ۔تم سے وہ بھی نہیں ہوسکی
۔”۔اسکی آواز میں بھیگا پن تھا ،خود اذیتی تھی، اک کرب تھا ۔دعا نے اپنی
پلکیں موندی ۔اتنے درد میں ہو کر بھی وہ اس کی تکلیف کو محسوس کر رہی تھی ۔
یہ وجہ تھی مجھ سے دوری اختیار کرنے کی ہے ناں ؟۔اور میں
بیوقوف تمہیں اس رشتے کو اپنانے کا وقت دیتا رہا ؟”وہ استہزا سا خود پر ہنسا
تھا ۔آنکھ سے اک آنسو ٹوٹ کر گال پر بکھرا تھا ۔”تم ہنستی ہوگی مجھ پر کیسا
عقل کا اندھا مرد ہے کتنی آسانی سے بیوقوف بن گیا “۔چہرہ اوپر کرتے اس نے
گہرا سانس خارج کیا تھا ۔اسکی یہ چپ اسے اندر ہی اندر طیش دلا رہی تھی ۔وہ عین اس
کے سامنے آ کھڑا ہوا تھا ۔
دعا کیوں کیا تم نے ایسا ؟۔تمہیں ایک بار بھی احساس نہیں ہوا
کہ تم کیا کرنے جا ر ہی تھی ۔مجھے نہیں پتہ تھا اس خوبصورت اور معصوم چہرے کے
پیچھے اس قدر مکروہ اور بدصورت حقیقت چھپی ہو گی “۔اپنے ہاتھوں کی انگلیاں
اسکے شانوں میں کبھوئے اسے جھنجو ڑ تا وہ غضب بھری سرخ آنکھوں سے اس دیکھتا دھیمی
آواز میں چنگھاڑ رہا تھا ۔
فارس میں نے کچھ نہیں کیا ؟۔میں کیسے یقین دلاؤں آپکو ۔میں
ایسی لڑکی نہیں ہوں ۔وہ سب شفق کا کیا دھرا ہے “۔وہ بیٹھی ہوئی آواز میں
چینخی تھی ۔ایک آخری کوشش ۔جو اسے اور مہنگی پڑی تھی ۔وہ بھول گئی تھی وہ شفق سے
کتنی بے لوث محبت کرتا ہے ۔اندھا اعتبار تھا اسے سعدیہ پر پھر کیسے وہ اپنی آنکھوں
پر بندھی انکی جھوٹی محبت کی پٹی سے اسکی سچائی جان پاتا ۔
تم ویسی لڑکی نہیں ہو مگر میری بہن ویسی لڑکی ہے ۔یہی کہنا
چاہ رہی ہو ناں تم ؟۔وہ تلملا کر بولا تو دعا کو احساس ہوا تھا وہ کتنی بری طرح
پھنسی ہے ۔وہ خود کو بے گناہ تبھی ثابت کر سکتی تھی جب وہ شفق کا جرم ثابت کرتی جو
فلحال نا ممکنات میں سے تھا ۔
دعا بس کر دو ۔اپنی غلطی دوسروں کے کھاتے میں ڈالنا بند کر دو
۔میں نے تمہاری بہت سی باتوں کو تمہارا بچپنا سمجھ کر نظر انداز کیا ہے مگر اب اور
نہیں
۔وہ اسے دیکھتے جیسے کسی نتیجے پر پہنچا ۔ تم بھول گئی تھی تم فارس احمد کی بیوی ہو ۔لیکن غلطی میری ہے
میں نے ہی تمہیں کبھی احساس نہیں دلایا ہمارے رشتے کا ۔آج میں تمہیں اچھے سے باور
کرواؤں گا تاکہ تم دوبارہ کبھی نہ بھول سکوں “۔اسکی آنکھوں میں سفا کیت در
آئی تھی ۔ اور پھر اسکی قربت میں دعا نے جانا تھا مرد جب نظر سے گری اور دل سے
اتری عورت کو برتتا ہے تو کیسا سفاک و بے رحم بن جاتا ہے ۔اسکا قرب عورت کو صرف پامالی
کے احساس سے دوچار کرتا ہے ۔وہ روئی تھی ،سسكی تھی مگر وہ اس کے معاملے میں پتھر
بن گیا تھا ۔بے حس ،ہر احساس سے بے بہرہ ۔

Click on the link given below to Free download 401Pages Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link
Google Drive Download Link

Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top