Ishq Zaade (Season 2) Novel By Hina Asad

Novel : Ishq Zaade (Season 2) Complete Novel Pdf
Writer Name : Hina Asad
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Ishq Zaade (Season 2) Complete Novel Pdf  Novel Complete by Hina Asad is available here to download in pdf form and online reading.
 

عیش ڈار اپنے آفس میں بیٹھی فائلز پر سر جھکائے منہمک انداز میں کام کر رہی تھی ۔۔۔۔کہ اچانک دھاڑ کی آواز سن کر اس نے سر اٹھایا۔۔۔۔ سامنے ضامن کو کھڑے دیکھا جو جارہانہ تیور لیے اس کی طرف بڑھ رہا تھا ۔۔۔۔ عیش اپنی ریوالنگ چئیر سے اٹھی ۔۔۔۔ دل تو چاہتا ہے تمہیں ۔۔۔تمہاری دھوکے بازی کے لیے زندہ زمین میں گاڑھ دوں” وہ اس کی گردن کو اپنے آہنی ہاتھ میں جکڑ کے دیوار سے لگا گیا ۔۔۔۔ عیش اس کی مضبوط گرفت میں پھڑپھڑانے لگی ۔۔۔ حلق خشک ہونے لگا۔۔۔زبان تالو سے چپک گئی۔۔۔۔گلے سے آواز نکلنے سے انکاری تھی ۔۔۔۔بس گھٹی گھٹی آواز نکل رہی تھی۔وہ نفی میں سر ہلانے لگی ۔۔۔۔۔چہرہ ضبط کی وجہ سے خون چھلکانے لگا۔۔۔جیسے جسم کا سارا خون چہرے پر سمٹ آیا تھا ۔۔۔۔ ضامن نے جھٹکے سے اسے چھوڑا ۔۔۔۔ وہ ضامن کے چھوڑتے ہی اپنے سینے پر ہاتھ رکھے لمبی لمبی سانسیں اپنے اندر کھینچنے لگی ۔۔۔۔اور اپنی رکی ہوئی سانسوں کو بحال کرنے لگی ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا اگر وہ کچھ دیر کے لیے اور اس کا گلہ دباتا تو اس کی جان نکل جانی تھی ۔۔۔۔ چاہتا تو تمہاری جان لے لیتا مگر ،،،تمہاری یہ سزا بہت کم ہے، زندہ رہ کر تڑپو تنہا یہی سزا ہے تمہاری ” عیش نے گہری سانس لیتے ہوئے اس کی طرف تیکھی نگاہوں سے دیکھا۔ میری تم سے کوئی دشمنی نہیں ۔۔۔۔۔ اس سب میں میں صرف زیگن خان سے بدلہ لینا چاہتی تھی ۔۔۔میرا شکار اس کے بیٹے تھے ۔۔۔۔بڑا تو ضرورت سے زیادہ ہوشیار تھا ۔اس پر ہاتھ ڈالنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑا ۔۔۔۔اور چھوٹے کی واپسی کا انتظار کرنا بہت مشکل تھا ۔۔۔۔اسی لیے اس گھر میں گھس کر ان سب کا اعتماد جیتنے کے لیے مجھے تمہارا سہارا لینا پڑا۔۔۔۔مانتی ہوں اس شطرنج کے کھیل میں آگے بڑھنے کے لیے تمہیں پیادے کے طور پر استعمال کیا۔۔۔۔مگر کب یہ عیش ڈار تمہیں اپنا دل دے بیٹھی ۔۔۔۔مجھے خود بھی خبر نہیں ہوئی۔۔۔۔میں صرف تمہاری ہوں ضامن ۔۔۔اور تم میرے ۔۔۔۔ سچ کہا ہے کسی نے غیروں سے نہیں اپنوں سے ڈرو۔۔۔ غیر تو کھلم کھلا دشمنی نبھاتے ہیں۔مگر اپنے اپنا بن کے کب پیٹھ میں وار کیے آپکا اعتماد توڑ کر،،، آپ کو منہ کے بل ِگر ادیں،،، کچھ خبر نہیں، وہ زہریلی مسکراہٹ لبوں پر سجائے بولا۔ ضامن تم میرے ساتھ ایسا مت کرو “وہ التجائیہ انداز میں بولی ۔۔۔ کسی کے اعتماد کو توڑ کر اسکے سچے پیار کو پیروں تلے روند کر تمہیں وقتی تسکین ضرور مل جائے گی ۔۔۔مگر یہ بات یاد رکھنا۔۔۔تاعمر روح کے سکون کو تڑپو گی تم ۔۔۔ “وہ تلخی سے گویا ہوا۔ ضامن میں ۔۔۔میں تم سے پیار کرنے لگی ہوں ۔۔۔وہ سب میں نے اپنی ماں کا بدلہ لینے کے لیے کیا تھا۔۔۔۔مگر اس سب میں تمہیں میں نے کبھی کوئی نقصان پہنچایا۔۔۔اور نا پہنچا سکتی ہوں ” وہ تڑپ کر اسکی طرف بڑھی ۔۔۔ بس وہیں رک جاؤ !!!!ضامن نے ہاتھ اٹھا کر اسے وہیں رکنے کا اشارہ دیا ۔۔۔۔ مگر ضامن !!!! “تم جیسی منافق دھوکے باز لڑکی کی میری زندگی میں کوئی جگہ نہیں” اعتماد ایک شیشے کے مانند ہے۔ایک بار ٹوٹ جائے تو کبھی جڑا نہیں کرتا ” “کبھی کسی شیشہ گر کو بکھری کرچیاں جوڑتے دیکھا ہے ؟؟؟بتاو ؟؟؟ عیش اس کی بات پر لاجواب رہ گئی ۔۔۔وہ اس کے چہرے کو دیکھ رہی تھی جو سخت تنا ہوا تھا ۔۔۔اسکے جبڑے کی ہڈیاں واضح دکھائی دے رہی تھیں۔ بھروسہ توڑنے والے کی میری نظر میں یہی سزا ہے کہ اسے ہمیشہ کے لیے صلے میں خاموشی دے دی جائے ۔۔۔۔ اور تم کیا سمجھتی ہو میری فیملی کے دشمن کو میں اپنی زندگی میں جگہ دوں گا؟؟؟؟ ایک دھوکے باز لڑکی کو اپنی عزیز فیملی پر ترجیح دوں ؟؟؟ ایسا کبھی سوچنا بھی مت ” “آئی بات سمجھ میں ؟؟؟ سڑو ۔۔۔۔اکیلی ۔۔۔۔۔وہ اسے تنفر زدہ نظروں سے دیکھ کر لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہے باہر نکل گیا۔۔۔۔

Click on the link given below to Free download 899 pages Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link
Google Drive Download Link

Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top