Abdullah Novel Complete Pdf By Umme Hassan Rouf

Novel : Abdullah Complete Novel Pdf
Writer Name : Umme Hassan Rouf

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Abdullah Complete Novel Pdf Novel Complete by Umme Hassan Rouf is available here to download in pdf form and online reading.
 

درود سلام پڑھتے ہوئے سرکار کے روزے کی جالیوں کو تھام کے
محبت اور عقیدت کے پھول آنسوؤں کی شکل میں پیش کرنے لگے.. دل کی بے تابی تھی کہ
قرار پاکر بھی بے قرار ھوئے جاتی تھی جالیوں کو سینے سے لگا کر دل کر رہا تھا یہ
سینہ کٹ جائے اور یہ منظر اندر کہیں دور گہرائی میں اتر جائے
.. عبداللہ اور فقیر بابا کو دیکھ کر کوئی بھی اندازہ نہیں لگا
سکتا تھا کہ دونوں میں سے کس کی تڑپ گہری ہے
.. شام رات میں رات سے آدھی رات میں پھر فجر میں پھر دن میں اور
دن پھر شام میں گزر رہے تھے
.. دونوں کو سرکار سے ناز و نیاز کرتے ہوئے…. وہیں نمازیں وہیں
عبادت ھو رہی تھی
.. آج دونوں کو آئے تیسرا روز تھا.. تہجد کی نماز ادا کرکے ذکر الٰہی میں مصروف تھے.. عبداللہ
روزہ رسول اللہ صلی اللّْــــــــــــــــہ علیہ والہ وسلم پر نظریں جمائے درود
شریف پڑھ رہا تھا کہ اسے نیند آ گئی.. بہت کوشش کر رہا تھا کہ آنکھیں بند نہ ھو
کیوں کہ وہ نہیں چاہتا تھا آنکھیں بند ہوں اور.یہ منظر آنکھوں سے اوجھل ہو جائے..
مگر پتہ ہی نہیں چلا کب آنکھ لگ گئی
آنکھیں کا بند ہونا تھا کہ سارے در کھل گئے.. عبداللہ نے دیکھا وہ مسجد نبوی میں اکیلا روزہ رسول اللہ صلی
اللّْــــــــــــــــہ علیہ والہ وسلم کے سامنے کھڑا ہے اور بلند آواز میں درود
شریف پڑھ رہا ہے اتنے میں آسمان سے عطر اور مشک کی بارش ہونے لگے.. آسمان کا ایک
دروازہ کھلا اس میں سے سنہری چمکدار تیز روشنی نیچے آنے لگے
.. ساتھ ہی بہت سے نورانی فرشتے جنہوں نے اسی روشنی کے لباس پہن رکھے
تھے ان کے چہروں سے چاند کی چاندنی سی تیز روشنی نکل رہی تھی نیچے مسجد نبوی کے
صحن میں اترے
.. اور بلند آواز میں سلام پڑھنے لگے.. عبداللہ بھی ساتھ پڑھنے
لگا
.. اتنے میں روزہ مبارک کا دروازہ کھلا..روزہ رسول اللہ صلی
اللّْــــــــــــــــہ علیہ والہ وسلم سے سات رنگوں کی کہکشاں جیسی خوبصورت روشنی
اور عطر کی ہوا کے جھونکے باہر آنے لگے
.. سبھی فرشتوں نے صلوٰۃ کو تیز پڑھنا شروع کردیا جیسے کسی کی
آمد پر نعرہ لگا رہے ہوں
. اتنے میں میری سرکار میری جان کے مالک میری محبتوں کے آمین
دونوں عالم کے تاجدار قل کائنات کے مالک و مختار چہرے پر میٹھا میٹھا تبسم لیے.
باہر تشریف لائے عبداللہ چہرہ مبارک کی تاب نہ لاتے ہوئے غش کھا گیا
فرشتوں میں نے ایک نے بڑھ کر اسے پانی پلایا اور ہوش میں لایا.. عبداللہ نے بھاگ کر قدم مبارک کو بوسہ دیا.. سرکار چلتے ہوئے منبر پر تشریف لے گئے.. آپ منبر پر بیٹھ گئے
عبداللہ نے محسوس کیا جیسے بہت سے لوگ اس کے پیچھے کھڑے ہوں
.. دل تو چہرہ انور سے نظریں ہٹانے کا نہیں کر رہا تھا مگر حکم
سرکار تھا کہ اے عبداللہ یہ سب تمہارے ساتھی ہیں ان سے ملو
. عبدالله نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہاں تمام صحابہ کرام رضی
اللہ عنہ کے ساتھ ساتھ بہت سے اولیاء اللہ بھی بیٹھے ہوئے تھے. جن میں سے عبداللہ
کسی کو نہیں جانتا تھا مگر کچھ کو پہلے بھی اپنی خواب میں دیکھ چکا تھا تبھی
پہچانتا ضرور تھا..انہی میں دور ایک صف میں فقیر بابا بھی بیٹھے ہوئے نظر آئے..
جنہیں دیکھ کر عبداللہ کو دلی خوشی ہوئی کہ شکر ہے فقیر بابا بھی سرکار کی محفل
میں شامل ہے
.. عبدالله آج سے تمہاری زمے داری شاہ شمس تبریزی سبزواری کو دی
جا رہی ہے تم وہاں چلے جاؤ اور اپنی تبلیغ کا آغاز کرو
.. سرکار دو عالم کے منہ سے لفظوں کے پھول جھڑے.. عبدالله نے خاموشی سے سر تسلیم خم کیا پیچھے دیکھا تو ایک
باریش بزرگ جن کے چہرہ بہت نورانی سفید داڑھی چہرے پر جلال لیے باادب کھڑے تھے
.. عبداللہ نے جیسے ہی انہیں دیکھا انہوں نے بھی عبداللہ کو
دیکھا نظریں ملی تو وہ مسکرا دئیے
.. اچانک عبدالله کی آنکھ کھل گئی.. پھر بہت کوشش کی کے نیند آ
جائے مگر نیند تھی کہ کوسوں دور تھی
.. عبداللہ نے فقیر بابا کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ کر مسکرا رہے
تھے
.. مل گیا حکم نامہ مبارک ہو شہزادے دیدار سرکار کائنات مبارک
ہو. فقیر بابا اٹھ کر پاس آئے اور پیشانی چوم لی
.. آپ کو کیسے پتہ چلا.. عبداللہ نے حیرت سے پوچھا.. . میں بھی تو وہیں تھا دیکھا نہیں تھا کیا.. کیوں بچوں جیسا
سوال کرتے ہو فقیر بابا نے مسکراتے ہوئے کہا
.. سائیں جی شاہ شمس تبریزی سبزواری کہاں ہے.. سبحان اللہ سبحان اللہ میرے دیس میں ہے.. میں لے چلوں گا.. فقیر بابا جوش میں بولے.. کب کا حکم ہے روانگی کا. جب دل بھرے گا چلے جائیں گے عبداللہ نے افسردہ سا کہا.. شہزادے کیا کبھی دل بھرے گا یہاں سے.. یہ یاد رکھنا حکم کی
تعمیل میں دیر نہ ہو جائے
.. جی سائیں جی چلتے ہیں جلد ہی.. عبداللہ نے کہا اور روزے کی
جالیاں پکڑ کر دیدار کرنے لگا
..

Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link

Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top