Novel : Khan Pur Ki Mariyum
Writer Name : Ayesha Zulfiqaar
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Khan Pur Ki Mariyum Novel Complete by Ayesha Zulfiqaar is available here to download in pdf form and online reading.
“تم
کبھی کسی کی یادوں میں گم ہوۓ ہو ؟” ہاشمی نے گھونٹ بھرتے ہوئے پوچھا “ہاں… اپنے
ماضی کی انتہائی خوفناک یادوں میں” غازی نے کہا “میں بھی… ” ہاشمی نے کرسی کی پشت سے سر
ہلاتے ہوئے کہا “تمہارا ماضی بھی خوفناک تھا ؟” غازی حیران
ہو گیا “نہیں…میرا ماضی بہت سیاہ تھا, بہت برا… میرے ماضی میں کچھ
اچھا نہائیت سواۓ اس کے… ” ہاشمی نے آنکھیں بند کر لیں “کس کے ؟”
غازی نے پوچھا “شربتوں جیسی اس میٹھی سی لڑکی کے…” غازی
چونک گیا “تم نے اس سے محبت کی تھی ؟” غازی دھیرے سے
مسکرایا تھا, ہاشمی اٹھ کر کھڑا ہو گیا اور چلتا ہوا چھت کی
چار دیواری کی طرف آ گیا, پورا رحیم یار خان اس کے سامنے تھا “نہیں… میں
نے اس سے کبھی محبت نہیں کی, صرف اس کا استعمال کیا, صرف اس سے اپنے نفس کی تسکین کی, وہ تو اس قابل
تھی کہ میں اسے ہمیشہ اپنی آنکھوں پر بٹھاتا, اپنے دل میں رکھتا, اپنی پلکوں پر سجاتا…
سردیوں کی برفباری جیسی ٹھنڈی, شہد کی دھاروں
جیسی شیریں…اس سے زیادہ خوبصورت لڑکی میں نے آج تک نہیں دیکھی, میں نے اس کے
ساتھ سب کچھ کیا, اسے گلے سے لگایا, اس کے ہونٹ چومے, اس کے پہلو میں راتیں گزاریں, اس سے ہر ہر
لمحہ سکون حاصل کیا لیکن… اس سے محبت کبھی نہیں کی” ہاشمی کہتا چلا گیا “وہ خان پور کی
رہنے والی تھی, خان پور کی مریم… جب میں اس سے ملا وہ صرف
بارہ سال کی تھی, نہ اس کے باپ کو اس کی ضرورت تھی اور نہ اس کی ماں کو…میں نے
اس کے ساتھ کیا کیا نہیں کیا, اسے اپنا حق سمجھ کر استعمال کیا…” علی
ہاشمی چھت کی چاردیواری کے پاس کھڑا کہتا جا رہا تھا اور غازی… وہ دم بخود اس کے
پیچھے کھڑا تھا “بس ایک لمحہ… بس اس ایک لمحے کے لیے مجھے لگا
کہ مجھے اس سے محبت ہے جب اس دن شاہ بھائی اس کی طرف بڑھے, جب انہوں نے اسے ہاتھ لگایا, بس وہ ایک لمحہ
مجھے باغی کر گیا, بس اس ایک لمحے میں میں نے سب کچھ ٹھکرا کر
مریم کو چن لیا… لیکن بس ایک لمحہ… پولیس کے آتے ہی میں اسے وہیں چھوڑ کر بھاگ
گیا, وہ کہتا جا رہا تھا “کچھ دنوں بعد میں نے شاہ بھائی سے معافی مانگ
لی , انہوں نے دوبارہ مجھے اپنے ساتھ رکھ لیا, میں اس سے ملنے واپس خان پور گیا لیکن… وہ
وہاں سے جا چکی تھی…تن تنہا… خالی ہاتھ… میں نے اسے کافی ڈھونڈا پر وہ نہ
جانے کہاں تھی, وہ آج بھی نہ جانے کہاں ہے ؟” ہاشمی کہتے
ہوئے مڑا اور ٹھٹھک گیا, غازی اپنا پستول اس پر تان کر کھڑا تھا
It’s Free Download Link