They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping basad , second marriage based,
Dil Musafir Novel Complete by Qanita Khadija is available here to download in pdf form and online reading.
’’یہ
کیا ہے؟‘‘ سروج نے حیران نظروں سے پوچھا
’’خود
کھول کردیکھ لو‘‘ موسی نے فائل اسکی طرف بڑھائی
آج تک صرف موسی کو جھٹکے لگے تھے مگر آج سروج کو لگا تھا۔۔۔۔۔۔۔ وہ
ڈی۔این۔اے رپورٹ تھی سروج اور ابراہیم کی۔
جس کے مطابق ابراہیم سروج کا بیٹا نہیں تھا
سروج کو اپنے پیروں سے زمین نکلتی محسوس ہوئی
’’یہ۔۔۔یہ
کیا ہے؟‘‘ سروج کے ہونٹ خشک ہوگئے
’’پڑھی
لکھی ہوں تم۔۔۔ خود سمجھ جاؤ‘‘ موسی اسکی حالت دیکھ کر بولا
’’یہ۔۔یہ۔۔۔کیسے۔۔۔۔۔۔کب
کیا تم نے‘‘ سروج کو سمجھ نہیں آئی
موسی کو یاد تھا کہ جس دن اسنے سروج کو نیند کی گولی ملا جوس پلایا
تھا اسی دن کیسے اسنے اسکے کچھ بال لیکر اپنے ساتھ ساتھ اسکی بھی ڈی۔این۔اے رپورٹ
حاصل کی تھی
سروج کانپ رہی تھی
’’ارے
ارے تم تو ابھی سے کانپنا شروع ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔ ابھی تو تمہیں کچھ اور بھی دکھانا
ہے‘‘
بولتے ہی موسی نے ایک اور فائل اسکے آگے رکھ دی۔۔۔۔۔۔۔ سروج نے جلدی
سے فائل کھولی تو آنکھیں مزید پھیل گئی
ابراہیم اور موسی کا ڈی۔این۔اے میچ کررہا تھا
’’ویسے
کتنی عجیب بات ہے نا سروج، ابراہیم بیٹا تمہارا ہے مگر ڈی۔این۔اے مجھ سے میچ کررہا
ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ آئی مین معجزہ ہوگیا نا یہ تو‘‘
’’یہ
جھوٹ ہے۔۔۔ یہ‘‘ ہذیانی کیفیت میں چلاتے اسنے دونوں فائلز پھاڑ دی
’’ارے
ارے ریلیکس یار یہ تو صرف مووی کا ٹریلر اور سٹارٹ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اب تو انٹرول کی باری
ہے۔۔۔۔۔۔ یہ لو‘‘ اور اب کی بار موسی نے اسکو ایک اینویلپ پکڑایا
سروج کا ہاتھ کانپ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمت کرکے اسنے انویلپ پکڑا اور
کانپتے ہاتھوں سے کھولنے لگی
انویلپ کے اندر موجود صفحہ دیکھ کر سروج کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئی۔۔۔۔۔۔
وہ نکاح نامہ تھا اس کا اور عمیر کا
سروج نے نظریں اٹھائے موسی کو دیکھا۔۔۔۔۔۔ موسی نے خاموشی سے ایک اور
انولیپ اسکے سامنے رکھ دیا
سروج نے وہ کھولا تو اس میں ابراہیم کا برتھ سرٹیفیکیٹ تھا
’’ویسے
کتنی حیرت کی بات ہے نا سروج تمہارا بیٹا تمہاری شادی سے پہلے ہی اس دنیا میں آگیا
کیسے؟ ہاؤ از اٹ پاسیبل؟ تمہارا نکاح بھی پانچ مہینے پہلے ہوا تمہارا بیٹا بھی
پانچ ماہ کا ہے۔۔۔۔۔۔۔ کیا شادی کے ساتھ ہی ہوگیا تھا‘‘ موسی کے لفظ ہتوڑے کی
مانند سروج پر برس رہے تھے
’’او
پلیز اب یہ مت کہنا کہ یہ نکاح نامہ بھی جھوٹا ہے‘‘ موسی آگے کو ہوکر بیٹھا اور
سروج کا منہ کھولتا دیکھ کربولا
’’ابھی
تو ایک اور بھی سرپرائز ہے تمہارے لیے‘‘ موسی طنزیہ مسکرا رہا تھا
’’کیا؟‘‘
سروج نے بےساختہ پوچھا
’’یہ
لو سروج اس مووی کا اینڈ‘‘
اور اب پھینکا تھا موسی نے آخری پتا
سروج کی ہمت اب جواب دے رہی تھی مگر پھر بھی اسنے اس کاغذ کو کھولا
ایک اور نکاح نامہ دولہا وہی مگر دلہن کوئی اور
آنکھوں میں جمع پانی قطرہ قطرہ بہنے لگا
’’کیا
چاہتے ہوں موسی‘‘ وہ تھکی آواز میں بولی
’’اگر
سچ بولوں گا تو یقین کروں گی؟‘‘ موسی نے تھوڑا سا آگے ہوکر پوچھا
’’پتا
نہیں‘‘ سروج بولی
’’تو
سنو سروج حیدر تمہیں چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہارا ساتھ چاہتا ہوں۔۔۔۔۔ تمہیں اپنا
بنانا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اپنی پوری زندگی تمہارے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں‘‘
سروج نے موسی کو دیکھا۔۔۔۔۔۔۔ موسی کے الفاظ پر اسکو یقین نہیں تھا
مگر اسکی آنکھیں تو کچھ اور کہہ رہی تھی
وہ سیریس تھا۔۔۔۔۔۔۔