Novel : Safar E Ishq (Safar E Mohabbat) Complete Novel
Writer Name : Shanzay Shah
Category : Romance and Army Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Safar E Ishq (Safar E Mohabbat) Novel Complete by Shanzay Shah is available here to
ہاں
تمہی سے کہہ رہا ہوں”
“اوے
مسٹر جاہل کس کو بولا“
“تمہیں
بولا”
“اگر
میں جاہل ہوں نہ تو تم گوار ہو”
“تم
نے مجھے گوار کہا لگتا ہے تم مجھے جانتی نہیں ہو“
“مجھے
تمہیں جاننا بھی نہیں ہے” غصے سے کہتی ہوئی وہ اپنا سامان سمیٹ کر وہاں سے
جانے لگی
“کیپٹن
عبیر نام ہے میرا”
“ہاں
تو میرا نام بھی” اپنے الفاظ مکمل کرنے سے پہلے ہی اسنے روک دیے
“میں
تمہیں اپنا نام کیوں بتاؤں لڑکیوں کا نام جاننے کا اچھا طریقہ ہے لیکن میں بیوقوف
نہیں ہوں جو تمہیں اپنا نام بتادوں “عبیر منہ کھولے اس آفت کی پڑیا کو دیکھ
رہا تھا جو اپنی مرضی سے پتہ نہیں کیا کیا بولے جارہی تھی
“لگتا
ہے تم ایسے نہیں مانو گی تمہیں تو میں بتاتا ہوں”ہے لیکن میں بیوقوف نہیں ہوں
جو تمہیں اپنا نام بتادوں “عبیر منہ کھولے اس آفت کی پڑیا کو دیکھ رہا تھا جو
اپنی مرضی سے پتہ نہیں کیا کیا بولے جارہی تھی
“ایک
تو میرے کپڑوں پر کافی گرادی اوپر سے زبان لڑا رہی ہو لگتا ہے تم ایسے نہیں مانو گی
تمہیں تو میں بتاتا ہوں” کہتے ہوے وہ اپنی پوکیٹ سے اپنا سیل فون نکالنے لگا
جسے دیکھ کر ایک پل کے لیے تو ہیر بھی ڈر چکی تھی پتہ نہیں وہ کس کو فون کرنے والا
تھا
“اوے
کالا کوا” ہیر کے چیخ کر کہنے پر اسنے اپنے پیچھے دیکھا جہاں اسے کالا کوا تو
نہیں نظر آیا لیکن پیچھے موجود شیشے میں اپنا چہرہ اور ہیر کی کھلکھلاہٹ سنائی دی
اسنے مڑ کر غصے سے اسے دیکھا لیکن اب وہ دور جاچکی تھی
“کالا
کوا اور کچھ نہیں ملا تھا بولنے کے لیے اگر میں کالا کوا ہوں تو تم جنگلی بلی
ہو” بڑبڑاتے ہوے وہ وہاں سے چلا گیا
💮💮💮💮💮
وردہ
نے گھر میں داخل ہوکر مسکراتے ہوے سلام کیا اسامہ جو نیچے کی طرف آرہا تھا اسکی
آواز سن کر وہیں سے اپنے کمرے میں چلا گیا
وردہ
سے مل کر جائشہ اسامہ کے کمرے میں چلی گئی کیونکہ اسے پتہ تھا اب جب تک وردہ نے یہاں
بیٹھنا تھا اسامہ اپنے کمرے میں ہی بیٹھا رہتا
وردہ
انکی پڑوسن تھی جو چند مہینے پہلے ہی اپنی فیملی کے ساتھ یہاں شفٹ ہوئی تھی ہر
ہفتے وہ اپنے ہاتھوں سے کچھ نہ کچھ بناکر انکے گھر لاتی تھی جبکہ مقصد تو صرف
اسامہ کو دیکھنا تھا
“کتنی
بری بات ہے اسامہ وہ بچاری تمہیں دیکھنے آئی ہے اور تم یہاں بیٹھو ہو پتہ ہے آنٹی
بتارہی تھیں کہ اسے کوکنگ کا بلکل شوق نہیں ہے پھر بھی تمہارے لیے وہ کھانا بناکر
لاتی ہے” جائشہ نے اسکے سر پر کھڑے ہوکر کہا
“ہاں
تو میں نے تھوڑی کہا ہے کہ کھانا بنا کر ہمارے گھر لاؤ وہ یہاں اپنی مرضی سے آتی
ہے”
“لیکن
آتی تو تمہاری وجہ سے ہے نہ“
“کیا
چاہیے تمہیں” اسکے کتاب چھینے پر اسامہ نے غصے سے کہا
“نیچے
جاؤ” انداز حکم چلاتا تھا اور اسامہ کو اسکا یہی انداز تو اچھا لگتا تھا گہرا
سانس لے کر وہ نیچے چلا گیا پتہ تھا جب تک وہ وردہ سے نہیں مل لیتا اسکے سر پر
کھڑے ہوکر جائشہ نے اسکا دماغ کھانا تھا
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 282 Pages Pdf
- It’s Free Download Link