Muhabbat Chupane Ka Za’am Novel By Abida Zee Shareen

Novel : Muhabbat Chupane Ka Za’am Novel Complete PDF
Writer Name : Abida Zee Shareen

Abida Ze sherin is the author of the book Mohabbat chupany ka zaem Pdf. It is an excellent social, romantic ,Halala based , Cousin’s marriage base , Lesson able short story and Social issue base novel .
 
Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Muhabbat Chupane Ka Za’am Novel Complete PDF Novel Complete by Abida Zee Shareen is available here to download in pdf form and online reading.
 

سجل کے منہ پر نیل پڑا تھا اور وہ چہرہ چھپا رہی تھی. اتنے
میں سجل کا بھائی اور بھابھی کے آنے کی اطلاع ملی
. وہ لوگ اندر آئے اور عمار کھڑا ہو کر بڑے تپاک سے انہیں ملا. بھائی
نے آ کر سجل کو ڈانٹا کہ تم فون بند کیوں رکھتی ہو
. سجل کے جواب دینے سے پہلے ہی عمار نے جھٹ سجل سے کہا، دیکھا
ناں ہنی میں بھی یہ گلہ کر کر کے تھک چکا ہوں مگر ہماری ہوم منسٹر کو کوئی پرواہ
ہی نہیں ہوتی
. چلیں آپ لوگ کھانا کھائیں. وہ بڑھ چڑھ کر انہیں کھانا پیش کرنے لگا اور بچے پر محبت ظاہر
کرنے لگا
. بھائی نے کہا، ہم لوگ آج رات کی فلاہیٹ سے واپس جارہے ہیں. بھائی
نے ناراضگی دیکھاتے ہوئے کہا کہ سجل تم ملنے بھی نہیں آتی اور منہ پر کیا ہوا ہے
. سجل نے
نظریں جھکا کر کہا، وہ گر گئی تھی چوٹ لگ گئی
. عمار نے فوراً کہا، ہنی کھانا کھاتے ہی پہلے تمہیں ڈاکٹر کے
پاس لے کر جانا ہے
. سجل نے کہا، اس کی کوئی ضرورت نہیں، خود ہی ٹھیک ہو جائے گی
انشاءاللہ
. عمار نے مکاری بھرے انداز میں کہا، دیکھا میں نہ کہتا تھا کہ
یہ میری نہیں سنتی
. بھائی نے کہا، سجل کیا بات ہے تم اتنی خاموش کیوں ہوں. وہ کچھ
نہ بولی
. بھائی نے کہا، جانتا ہوں تم اب تک ہم سب سے ناراض ہو مگر خود
سوچو، زارون تمہارے قابل نہ تھا کسی لحاظ سے بھی
. عمار کے ساتھ تمہارا میچ زبردست ہے. اس نے کنوارہ ہونے کے
باوجود تمہیں اور تمہارے بچے کو اپنایا
. اسے باپ کا پیار دیا. تمہیں الگ گھر لے کر دیا. تم ناشکری کیوں کرتی ہو. اس کے ساتھ
پیار و محبت سے رہو
. وہ کتنی بار گلہ کر چکا ہے. تم اس کے ساتھ زیادتی کرتی ہو، وہ تم پر جان چھڑکتا ہے اور تم
اسے لفٹ نہیں دیتی
. آخر تم اس زارون کمبخت کو بھول کیوں نہیں جاتی. عمار
بتا رہا تھا تم اس سے رابطے میں رہتی ہو، بھابھی مسکہ لگا کر بولی، کتنی بری بات
ہے ایک شادی شدہ عورت اپنے سابقہ شوہر سے روابط میں رہے یہ عمار کا ہی حوصلہ ہے جو
برداشت کرتا ہے
. سجل نے کچھ جواب نہیں دیا. عمار نے کہا، ارے آپ لوگ کھانا کھائیں، میں تو اب ان چیزوں کا
عادی ہو چکا ہوں بس میری ہنی میرے ساتھ رہ رہی ہے میرے لیے یہی کافی ہے
. بھائی
نے کہا نہیں اب سجل کی من مانی نہیں چلے گی
. میں فلاہیٹ کینسل کروا دیتا ہوں اس مسئلے کا حل نکال کر جاتا
ہوں
. عمار تیزی سے بولا، نہیں آپ لوگ جائیں، مجھے اسی حالت میں بھی
سجل قبول ہے
. بھابھی سجل کو سمجھاتے ہوئے بولی، تمہیں عمار کی قدر کرنی
چاہیے. بھلا اس زمانے میں بھی ایسے مرد ہوتے ہیں کہ جانتے ہوئے بھی تم پر جان
لٹاتا ہے. اتنا برداشت کرتا ہے. تمہیں اور کیا چاہیے
. سجل چاے بنانے کے بہانے اٹھ گئی. بھائی بولا، بیٹھو تم ملازم بنا دے گا. تم نے آخر کب تک ہمیں
رسوا اور زلیل کروانا ہے
. ہم عمار کے مشکور ہیں. تم اسے کب دل سے قبول کرو گی. زارون دور کھڑا سب داستان سن رہا تھا اور اسے عمار کی مکاری
اور اداکاری پر سخت غصہ آ رہا تھا
. سجل نے کوئی جواب نہ دیا. آخر بھائی بھابھی عمار کے مشکور ہو کر چل پڑے. سجل کو
عمار نے ان کے جاتے ہی زلیل کرنا شروع کر دیا
. وہ روتی ہوئی کمرے میں چل پڑی. عمار کے ملازم نے بتایا کہ وہ شروع سے ہی ان کے ساتھ رہ رہا
ہے
. عمار صاحب اس کو اپنی زبان بند رکھنے کے پیسے بھی دیتے ہیں
اور دھمکیاں بھی
. مگر اب اس سے سجل بیبی کا دکھ برداشت سے باہر ہوتا جا رہا ہے. عمار اس
کے گھر والوں کے سامنے بہت اچھا بنا رہتا ہے. مگر پیچھے سے بہت ظلم کرتا ہے
. اسے
دھمکی دیتا ہے کہ کچھ بھی کسی کو بتانے کی کوشش کی تو تمہارے بچے کو مروا دے گا
. وہ بچے
کی وجہ سے مجبور ہے
. سجل بیبی کے ماں باپ مر چکے ہیں. بہن کم کم آتی ہے. بھائی
باہر ہوتا ہے
. سب سمجھتے ہیں کہ سجل بیبی ان سب سے ناراض ہے. اور فالتو بات
نہیں کرتی
. مگر کوئی نہیں جانتا کہ وہ سجل بیبی پر کتنا ظلم کرتا ہے.
کوئی اس کو نجات دلانے والا نہیں. اسی لیے ادھر اکیلے قید میں رکھا ہوا ہے
. موبائل
کی اجازت نہیں
. کہیں جا نہیں سکتی. بس ظلم سہہ رہی ہے. اسے طعنے دیتا ہے کہ تم نے اس کے مقابلے میں اس دو ٹکے کے کزن
کو فوقیت دی
. ریاضی خوشی اس کے ساتھ شادی کر لی. اسکا بچہ پیدا کیا. اب ہر
پل تمہیں اس کی سزا ملے گی
. بچے کا بلیک میل کر کے اس کو تڑپاتا ہے وہ بہت ڈرتی ہے کسی کو
کچھ بتا بھی نہیں سکتی
. عمار نے زارون کو گرج کر آواز دی اور کہا کہ دیکھو تم اپنی
آنکھوں سے سجل کو تڑپتے، کیسے یہ تمہارے ساتھ چل پڑی تھی
. میرا فون بلاک کر دیا تھا. میں اپنی اس توہین کا اتنے سالوں سے بدلے لے رہا ہوں. تمہارے
بچے کو بظاہر بڑے اچھے طریقے سے پال کر واہ واہ سمیٹ رہا ہوں مگر یہ میرا اصل مہرہ
ہے. اس کی وجہ سے یہ بھی میرے آگے بے بس اور مجبور ہے
. تمہاری اوقات کیا ہے تم اسے نجات نہیں دلا سکتے. پال
نہیں سکتے
. یہ میری دنیا کی نظروں میں بیوی ہے مگر میں نے اسے بتایا نہیں
کہ کئ سال پہلے میں اسے طلاق دے چکا ہوں اور یہ میرے ساتھ رہ رہی ہے. میرے بیڈ روم
کے صوفے پر سوتی ہے
. میں نے اس پر یہ کرم کیا کہ طلاق کے بعد اسے سٹور روم میں
بھیج دیا
. سجل حیرت سے اسے تکنے لگی. زارون نے بےبسی سے اسے دیکھا. عمار نے غرور سے کہا، دیکھا تم دونوں کو کیسے تباہ کیا، جدائی
ڈالی، تم سے تمہارے بچے کو دور کیا
. تمہاری ولدیت اس سے چھین لی. یہ میرا انتقام تھا اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس کا بھائی اور
بہن مجھ پر اندھا اعتماد کرتے ہیں. میں نے انکا اعتماد جیتا ہے
. یہ
کراے کا گھر ہے اور ان لوگوں کو بتایا کہ یہ میں نے نکاح کے وقت سجل کو منہ دکھائی
تحفے میں دیا ہے. وہ میرے گرویدہ ہو گئے ہیں. میں نے انہیں کہا کہ مجھے سجل کی
جاہیداد میں سے کچھ نہیں چاہیے نہ ہی سجل کو. اس کو میں سب لے کر دوں گا
. بہن
بھائی اور بھابھی میرے مشکور ہو گئے ہیں. میں انہیں دیکھاتا کچھ ہوں اور کرتا کچھ
ہوں
. تم دونوں میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے. بس اپنی بےبسی کا تماشا
دیکھو اور میرے انتقام کو تقویت پہنچاو
. میں میٹھی چھری سے دونوں کو زبح کرتا رہوں گا.

 
Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link
Google Drive Download Link

Online Reading

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top