Writer Name : Momina Shah
Category : Romance Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Aik Sitam Aisa Bhi Novel Complete by Momina Shah is available here to
تم میری بیوی بننے کی کوشش مت کرو کہہ رہا ہوں
دور رہو مجھ سے نہیں تو مجھے دل توڑنے کا ہنر خوب آتا ہے”۔ وہ اسے خود سے دور
کرتا سنجیدگی سے بولا تھا۔ وہ اسکی بات پہ منہ بنا کر رہ گئ تھی۔ ” آپ کتنے سنگ
دل ہیں وہ مجھے پتہ ہے ، اور رہی بیوی بننے کی بات تو میں آپکی بیوی ہوں ، اور سب
سے اہم بات مجھے بھی ٹوٹے دل جوڑنے کا ہنر خوب آتا ہے”۔ وہ اسکے قریب ہوتی اس
سے پہلے ہی اسکے الفاظ اسکی ہمت ختم کر گئے تھے۔ ”
جانتا ہوں بہت خوب آتا ہے تمہیں ٹوٹے دلوں کو
جوڑنا وہی تو کرتی تھی تم شادی سے پہلے”۔ وہ سنجیدگی سے کہتا بیڈ پہ بیٹھا
تھا۔ ” بھاڑ میں جائیں آپ میں پاگل تھی جو آپکے لیئے لگ کر اس حالت
میں ، میں نے کھانا بنایا ، آپکے لیئے تیار ہوئ آپکے آنے کا پورا دن انتظار
کیا”۔ وہ غصہ سے بھڑکی تھی۔ ” اس میں کونسی بڑی بات ہے کیا عورتیں اس حالت
میں کام نہیں کرتیں۔۔ جہاں تک میں نے دیکھا ہے عورتیں پورے پورے گھر سنبھالتی
ہیں”۔ وہ جوتے اتارتا مصروف سے انداز میں بولا۔ وہ دھپ سے اسکے برابر بیٹھی
تھی۔ وہ گردن موڑ کر محض اسے بری نظروں سے گھور کر رہ گیا تھا۔ “ہاں کرتی
ہونگی پر مجھ سے نہیں ہوتا”۔ وہ منہ بنا کر کہتی اسکے کندھے پہ سر رکھ گئ
تھی۔ ” تو نا کرو میں نے نہیں کہا”۔ وہ اسکا سر اپنے کندھے سے
ہٹاتا دوٹوک لہجہ میں کہتا اٹھا تھا۔ وہ الماری کھول کر کھڑا اپنے کپڑے نکال رہا
تھا کہ وہ یکدم اسکے پیچھے گئ تھی۔ اسکی کمر پہ اپنا سر ٹکا کر کھڑی ہوتی وہ دھیرے
سے منمنائ تھی۔ پر اسکی منمناہٹ وہ بخوبی سن چکا تھا۔ ”
پیار سے بناتی ہوں ، دل کرتا ہے آپکا خیال
رکھوں آپکے لیئے کھانا بناؤں”۔ وہ اسکی کمر پہ سر ٹکائے کھڑی تھی کہ وہ یکدم
مڑا وہ سیدھی۔کھڑی ہوئ۔ ” میرب پلیز مجھ سے دور رہو ایسا نا ہو کہ میں
تمہیں سچ میں کچھ ایسا دے دوں جو تمہیں اور تمہارے بچے کو نقصان پہنچا دے”۔
اسکے لہجہ میں بلا کی سنجیدگی تھی۔ ” کیا یہ بچہ اور میں آپکے کچھ نہیں لگتے کیا
ہماری تکلیف پہ آپ کو تکلیف نہیں ہوگی؟”۔ اسکی پلکیں پل میں بھیگیں تھیں۔ ” نہیں جن چیزوں
سے میرا کوئ سروکار نہیں مجھے انکی پرواہ بھی نہیں۔۔!!”۔ سنگدلی کی حد وہ
تمام کر گیا تھا۔ ” ہم دنوں سے آپ ہی کا تو سروکار ہے”۔ اسنے
اسکا ہاتھ تھامنا چاہا۔ پر وہ اپنا ہاتھ اسکی پہنچ سے دور کر گیا۔ ” آخری بار کہہ
رہا ہوں دور رہو مجھ سے”۔ وہ اسکی نم آنکھوں میں اپنی سرد بے تاثر آنکھیں
گاڑھ کر بولا۔ ” اب تو ممکن ہی نہیں”۔ اسنے ہمت کرکے بکھرے
ہوئے لہجہ میں کہا۔ ” اپنی اوقات مت بھولو تمہاری حیثیت ہمارے گھر کے
ملازموں سے بھی بدتر ہے”۔ اسنے تلخی سے کہا۔ ”
اچھا تو کیا جو اس رات آپ نے میرے ساتھ کیا وہ
آپ اپنی ملازماؤں کے ساتھ بھی کرتے ہیں”۔ نجانے کیسے اسکی زبان سے یہ بات
نکلی اسے خود خبر نا ہوئ۔ ” آخری بار کہہ رہا ہوں اپنی زبان کو لگام دینا
سیکھو”۔ وہ انگلی اٹھا کر اسے وارن کرتا اپنے کپڑے الماری سے جھپٹنے کے انداز
میں لیتا واشروم میں بند ہوا۔ وہ نم آنکھیں لیئے وہیں کھڑی رہی۔ ” اب تک یہیں
کھڑی ہو ، اب جو کھانا بنایا ہے لاکر دو بھی گی کہ نہیں”۔ وہ باتھروم سے باہر
نکلا اسے وہیں کھڑے دیکھ کر بھڑکا۔ اسنے چونک کر اسے دیکھا۔۔ خاموشی سے مشینی
انداز میں کمرے سے نکل گئ تھی۔ وہ محض اسے جاتا دیکھ کر رہ گیا۔ کچھ دیر بعد وہ
دوبارہ کمرے میں آئ تھی۔ کھانے کی ٹرے ہاتھ میں تھامے اپنے ہلکے سے بھاری سراپے
سمیت نجانے کیوں وہ چوہدری بہروز کے دل میں گھر کر رہی تھی۔ اسنے اسکے سراپے سے
نظریں چرائیں۔
download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 58 Pages Pdf
It’s Free Download Link