Writer Name : Sara Urooj
Category : Romantic Love Story Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Khuwaab Reza Reza Novel Complete by Sara Urooj is available here to
جب کہ ہاشم یزدانی اپنی بیوی کومل کے ساتھ ڈانس
کرتے ہوئے طائرانہ نظریں پورے ہال کی ڈیکوریشن پر دوڑا رہا تھا کہ اپنے ساتھ ڈانس
کرتے کپل پر نظریں جم سی گئی تھیں“….
“جہاں فرقان و لیلما بھی بہت ہی خوبصورت انداز میں ایک
دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ڈانس کر رہے تھے“….. تیرہ سامنے آ جانے سے یہ دل میرا دھڑکا ہیں یہ غلطی نہیں ہیں تیری
قصور نظر کا ہیں “ہاشم“…!! “اسکی نظروں کا زوایہ کہیں اور محسوس کیے ، “کومل نے پکارا
تھا ہاشم کو“.. جس بات کا تجھکو در ہیں وہ کرکے
دکھا دونگا… “لیکن وہ اسے سن ہی کہاں رہا تھا“…
“اسکی نظروں کا زاویہ صرف ان دونوں کی جانب اٹکا ہوا
تھا جہاں اب فرقان لیلما کو گول گھوماتے اپنے قریب کر چکا تھا“…
ایسے نا مجھے تم دیکھو سینے سے لگا لونگا تمکو میں چرا
لونگا تمسے دل میں چھپا لونگا “لیلما نے ایک
جیتاتی نظر ہاشم کے وجود پر ڈالی تھی“…. “جبکہ
اب ہاشم نے بھی کومل کو گھوماتے اپنے قریب کیے لیلما کو تپانا چاہا تھا لیکن وہاں
پر سکون تھا شائد وہ اس کی جانب زیادہ توجہ ہی نہیں دے رہی تھی“…
تمسے پہلے، تمسا کوئی ہمنے نہیں دیکھا تمسے پہلے، تمسا کوئی
ہمنے نہیں دیکھا “فرقان نے لیلما کے دونوں ہاتھوں کو
اپنے کاندھے کے گرد لپیٹا تھا اور اس کے چہرے پر اڑتی زلفوں کو کان کے پیچھے اڑستے
مسکراتے ہوئے اس کی جانب دیکھا تھا“…. تمہے
دیکھتے ہی مر جائینگے یہ نہیں تھا سوچا باہوں میں تیری، میری یہ رات ٹھہر جائے تجھمیں
ہی کہیں پے میری صبح بھی گزر جائے “ڈانس فلور پر
کپل پاٹنر گھوما کر چینج کرنے پر فرقان کے پاس کومل اور ہاشم کے پاس لیلما آئی تھی“…
“لیلما نے اپنی آنکھیں مخمور اٹھائے دیکھا تو اس کے
ہاتھ ہاشم کے سینے پر ٹکے ہوئے تھے“… “وہ
آنکھوں میں ناگواریت ظاہر کیے جانے لگی تھی کہ ہاشم نے اس کو واپس اپنی جانب
کھینچا تھا“…. باہوں میں تیری، میری یہ رات
ٹھہر جائے تجھمیں ہی کہیں پے میری صبح بھی گزر جائے “کیا ہوا وائفی“… “کسی
غیر کی بانہوں میں تو بہت خوشی خوشی ڈانس کیا جا رہا تھا“..! “میرے پاس آنا اچھا نہیں لگا“… “اس کی کمر پر گرفت سخت بنائے بظاہر وہ مسکراتے ہوئے بولا تھا لیکن
دل اندر سے اسکا کسی راکھ کی مانند جل کر انگارا ہو رہا تھا“… “وہ کوئی غیر نہیں ان شاءاللہ میرا ہونے والا شوہر ہے“….
“اس نے بھی مسکرا کر ٹھنڈے ٹھار لہجے میں جتایا تھا“…
“لیکن اس کا یہی لہجہ ہاشم یزدانی کی آنکھوں میں غصہ
بھڑکا گیا تھا“
Download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 84 Pages Pdf
It’s Free Download Link