Novel : Muhabbatein Season 2 Complete Novel
Writer Name : Rimsha Hussain
Category : Love Story Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Muhabbatein Season 2 Novel Complete by Rimsha Hussain is available here to
کون اپنے کزن کو ایسا کہتا ہے نام
تو میں نے اِس لیے اُس کا معصومہ رکھا تھا کیونکہ نام انسان کی شخصیت پہ اثر کرتا
ہے پر یہاں تو اُلٹا ہی اثر ہوا ہے۔عباد سخت جھنجھلاہٹ سے بولا آپ مجھے جو کہتے
ہیں میں سن لیتی ہوں پر خبردار جو میری معصومہ بیٹی کو کجھ بھی کہا تو۔سوہا عباد
کو وارن کرتی بولی۔ میں ایسا کیا کہتا ہوں جو تم سن لیتی ہوں اور اُس کو معصومہ مت
کہو سوچ رہا ہوں اُس کا نام اب گُنڈی رکھ لیتے ہیں ساری خصوصیات تو وہی ہے۔عباد جل
کے بولا عباد اب آپ میری معصومہ کے ساتھ ناانصافی کررہے ہیں۔سوہا کے اندر ایک ماں
کا جوش جاگا اچھا اور وہ جو ہر ایک کے ساتھ لڑتی رہتی ہے اُس کے بارے میں کیا خیال
ہے۔عباد اپنی گود میں رکھا کشن اُچھالتا فل لڑنے والے انداز میں بولا۔ ڈیڈ خبردار
جو آپ نے میری ممی کو حراس کیا میں آپ کو شوٹ کردوں گی۔معصومہ دھڑام سے کمرے میں
اینٹر ہوتی اپنی پانی والی پستول دور سے عباد پہ تان کر بولی ہائے میری جان میری
بچی ایک تم ہو بس جس کو میری پرواہ ہے۔سوہا خوشی سے چور معصومہ کے ساتھ لگ کر بولی
ڈونٹ واری ممی زمانہ خلاف ہے تو کیا ہوا معصومہ آپ کے ساتھ ہے۔معصومہ ناک سکوڑ کر
بولی جی جی ایک آپ نمونی کی کمی تھی بس یہ دن دیکھنا رہ گیا تھا کے میری بیٹی مجھ
پہ پستول تان لے گی۔عباد جل کے بولا کیا ہوگیا ہے بچی ہے اور کونسا اصل پستول تانی
ہے جو آپ ایسے بول رہے ہیں۔سوہا نے گھور کر عباد سے کہا جس کی تائید میں معصومہ نے
اپنی شکل معصوم بنالی عباد نے دل ہی دل میں توبہ کی۔ تم عماد سے کیوں لڑی۔عباد
مطلب کی بات پہ آیا۔ میں کہاں اُس گولوں مولوں سے لڑی وہ خود لڑا۔معصومہ جھٹ سے
بولی ڈونٹ کال ہِم گولوں مولوں کزن ہے وہ تمہارا۔عباد نے روعب سے کہا جو آپ کا حکم
ڈیڈ حضور نہیں کہتی پر اُس گولوں مولوں نے کہا۔معصومہ کے دوبارہ گولوں مولوں کہنے
پہ عباد نے اپنا سر پکڑلیا تھا وہی سوہا ہنس ہنس کے لوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی اُن
دونوں کے برعکس معصومہ اپنی چھوٹی سی گردن اکڑا کر کھڑی ہوگئ تھی۔
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 521 Pages Pdf
- It’s Free Download Link