Urdu Novels Mania Special
Novel : Maah E Aatish Complete Novel
Writer Name : Safa Khalid
Category : Forced Marriage Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu, Maah E Aatish Novel Complete by Safa Khalid is available here to
‘دنیا
کا ہینڈسم ترین بندہ میرے پیروں میں کیوں بیٹھے گا۔
‘تو
تمہیں ہینڈسم لگتا ہوں۔
اریب
کو اب سمجھ آیا وہ بے دھیانی میں کیا بول گئی ہے۔
‘نن۔۔۔نہیں
میرا مطلب تھا آپ اپنے بارے میں ایسا سمجھتے ہیں۔
ارتضیٰ
لبوں پر مسکراہٹ سجائے گہری آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا۔
‘آپ
جایئں یہاں سے پلیز۔
‘تمہیں
لے کر ہی جاؤں گا اب۔
‘میں
نہیں آؤں گی کبھی۔
‘بچوں
کے لئے بھی نہیں؟
‘آپ
اتنے کمزور لگتے تو نہیں ہیں کہ ہر بار بچوں کو ڈھارس بنا لیں۔
‘میں
مضبوط بننے کی بس ایکٹنگ کرتا ہوں۔ ورنہ ساری ساری رات تمھیں یاد کرکے روتا رہا
ہوں۔
اریب
نے حیرانی سے اسے دیکھا۔
‘یہ
جب تم مجھے ایسے دیکھتی ہو نا آنکھیں پوری کھول کے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں ان آنکھوں
میں کہیں گم ہو جاؤں گا۔
‘یہ
ساری کتابی باتیں ہیں۔ حقیقت وہ ہے جو آپ نے مجھے دکھائی تھی۔میں اور میرے ماں باپ
تو لالچی تھے نا۔
‘کتنی
بار معافی مانگوں۔
‘میں کب کہہ رہی ہو معا فی
مانگو
‘پھر
کیسے معاف کرو گی۔ مر کے دکھا دوں کیا؟
‘ایک
اور ڈائیلاگ۔
وہ
کندھے اچکا کر بولی تھی۔
‘تمہیں میری محبت پر یقین نہیں
ہے۔
‘سر
عام رسوا دے کر دینے کو آپ محبت کہتے ہوں گے۔ میری نظر میں محبت عزت کا دوسرا نام
ہے۔
‘ٹھیک
ہے اگر میں اس چھری سے اپنی کلائی کاٹ لوں تو کیا یقین کر لو گی۔
ارتضیٰ
نے پاس پڑی چھری کو اپنے ہاتھ میں لیا۔
‘میں
اچھے سے جانتی ہوں۔ بزنس مین ایسے ہی لوگوں کو اپنی باتوں میں پھنساتے ہیں۔
وہ
اب کیبن سے گلاس نکال رہی تھی۔
جیسے
ہی گلاس نکال کر اس نے رخ موڑا۔ ارتضیٰ کی کلائی سے خون کی پتلی دھار پھوٹ رہی تھی۔
‘ارتضیٰ
وہ
چیخ کر بولی
‘کیا
کیا آپ نے۔ آپ پاگل ہو گئے ہیں کیا۔
‘وہ
اپنا دوپٹا جلدی جلدی اس کی کلائی پر بندھی رہی تھی۔
‘تم
کہو تو میں ابھی مر کے بھی دکھا دیتا ہوں
‘بس
خبردار اب اگر کوئی بات کی ہو تو۔میں یہ چھری آپ کے پیٹ میں ہی گھسا دوں گی۔
وہ
جلدی جلدی کیبن سے کوئی اونٹمنٹ ڈھونڈ رہی تھی۔
‘تمہارے ہاتھوں سے موت آئے گی
تو اسے بھی ہنس کے گلے لگاؤں گا۔
‘آپ
کا دماغی توازن خراب ہو چکا ہے۔
اریب
کریم کا لیپ لگاتے ہوۓ بولی۔
‘خراب
کیا بھی تو تم نے ہی ہے۔
‘ہمیں
ہوسپیٹل جانا چاہیے۔
‘ہمیں
اپنے گھر جانا چاہیئے۔
ارتضیٰ
آپ نے کوئی نشہ وشہ تو نہیں کرنا شروع کردیا۔ میں کیا کہہ رہی ہوں آپ کیا جواب دے
رہے ہیں۔
‘یہ
تمہاری آنکھوں کا نشہ ہے جو مجھے مدہوش کیے رکھتی ہیں۔
‘ٹھیک
ہے میں جارہی ہوں رہو یہی پہ۔
وہ
اب سچ میں چڑ گئی تھی۔
ارتضیٰ
نے اسے کھینچ کے اپنے حصار میں لیا تھا۔
وہ
اس سے دور ہٹنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی تھی۔مگر مقابل کی گرفت مضبوط تھی۔
‘اریب
مت کرو ایسا۔ معاف کردو مجھے۔ قسم سے مر
جاؤں گا۔
‘آپ
ہمیشہ مرنے کی ہی بات کیوں کرتے ہو۔ یہ کیوں نہیں کہتے کہ میرے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔
وہ
نم آنکھوں سے بولی تھی۔
‘میں
اس دنیا میں کیا میں تو جنت میں بھی تمہارے ساتھ جینا چاہتا ہوں۔
‘دو
نمبر شاعر۔۔۔۔
اریب
مسکرا دی تھی۔
‘تم مجھے کبھی کوئ کام کا نام
نہیں دے سکتی کیا؟
‘جیسے
کہ۔۔۔۔
‘ہمممم
جیسے کہ سرتاج، ہبی، جان،
‘ہاہاہاہا
میرے سے یہ توقع مت رکھیے گا آپ
‘ٹھیک
ہے پھر میں تو کہہ ہی سکتا ہوں نا۔ اریب جان، ارتضیٰ کی جان۔
اریب
شرم سے لال ٹماٹر ہو گئ تھی۔
‘ویسے
آپ پہلے مرد ہوں گے جس نے ایک لڑکی کی خاطر اپنی کلائی کاٹی۔ورنہ اکثر خودکشی لڑکیاں
ہی کرتی ہیں۔
‘اور
میں پہلا مرد ہوگا جس نے اپنی بیوی سے اتنی ٹوٹ کر محبت کی ہوگی۔
وہ
ابھی بھی اس کے حصار میں ہی تھی۔
‘اور
میں پہلی لڑکی ہوں گی جسے بیوی کا رتبہ بعد میں ملا اور ماں کا خطاب پہلے مل گیا
تھا۔
ارتضیٰ
نے چہرہ جھکا کے اریب کے سر کا بوسہ لیا تھا۔
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 172 Pages Pdf
- It’s Free Download Link
Download link please.
Amazing novel