Novel : Be Intha Novel Complete PDF
Writer Name : Natasha Ali
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Be Intha Novel Complete PDF Novel Complete by Natasha Ali is available here to download in pdf form and online reading.
پریشے جو اب بہت اتمنان سے اپنا کام کر رہی تھی ڈوپٹا اتر کر
سیڈ پر رکھے اب اپنے بالوں کو پینو سے آزادی دے رہی تھی وہ اپنے کام میں اتنی مگن
تھی کے اسے شہرام کے اندر آنے کی خبر تک نہ ہوئی جو کھڑی کے راستے سے اندر آیا تھا
اور اب اسے بہت اتمنان سے بیڈ پر لیٹ کر دیکھا رہا تھا جو ڈوپٹے سے بے نیاز اپنے
بالوں کو آگے کیے کھول رہی تھی پیچھے لیٹے شہرام کو نہ دیکھا پائی وہ جو اپنے
بالوں سے الج رہی تھی شہرام اسکے پیچھے جا کر اسکے کندھے پر اپنا سر رکھ کر اپنے
ہاتھ اسکے گرد باندھ لئے شہرام کو آئینے میں دیکھا کر پریشے کی کو اپنی جان ہوا
ہوتی محسوس ہوئی شہرام دلچسپی سے پریشے کے بدلتے ہوئے رنگ دیکھ رہا تھا اور پھر
آہستہ آہستہ وہ اسکا نکلیس اتارنے لگا اور پھر اس کا رُخ اپنی طرف کیا مسئلہ ہے
پریشے وہ اسکی آنکھوں میں دیکھا کر بولا وق وقت چاہیے مجھے کتنا وقت چاہیے تمہیں
پریشے وہ اسے کندھوں سے پکڑے بولا چلو ایک ماہ ہے تمھاری پاس اس سے زیادہ نہیں دے
سکتا وقت میں وہ اسے چھوڑتے ہوئے پیچھے ہو گیا اور پھر کچھ یاد آنے پر واپس مڑا
اور اپنی جیب سے ایک ڈبہ نکالا اور اسکی طرف بڑھ کر اسکے گلے میں چین ڈالنے لگا پریشے
کو اسکے لمس سے کرنٹ لگا چین ڈالنے کے بعد اس نے اس کی گردن پر اپنے لب رکھ دیئے شہ
شہرام پلیز آپ نے وعدہ کیا ہے تو میں کون سا وعدہ توڑ رہا ہوں وہ پیچھے ہٹتے ہوئے
بولا اور چنچنگ روم میں چلا گیا اور واپس آکر بالکنی میں کھڑا ہو کر سگریٹ پینے
لگا پریشے بھی جب چینج کر کے واپس آئی تو شہرام کو باہر سگریٹ پیتے ہوئے دیکھا تو
وہ اس کے پاس ‘گئی اور اسکے ہاتھ سے سگریٹ لے کر پھینک دیا اُس نے غصے سے پریشے کو
دیکھا پر پریشے اگنور کرتی واپس جانے لگی تو شہرام نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف
کھینچا اور وہ کٹی ڈال کی طرح اسکے سینے سے جا لگی وہ اپنا چہرا اوپر کر کے شہرام
کی طرف دیکھنے لگی اور پھر اپنا ہاتھ بڑھا کر اسکے ناکھوش کو چھو کر محسوس کرنے
لگی پریشے کے اس طرح کرنے سے شہرام نے اپنی آنکھیں بند کر لی آپ کو پتہ ہے میں آپ
سے ناراض کیوں نہیں ہوئی بےشک آپ نے مجھ سے زبردستی نکاح کیا تھا کیوں وہ آنکھیں
بند پریشے کو اپنے حصار میں لیے بولا کیوں کہ آپ مجھے خوابوں میں ملتے تھے بچپن سے
وہ اسکی بات سے وہ مسکرا دیا تو پریشے نے بھی اپنا ہاتھ اسکے ڈمپل پر رکھا کتنا
پیارا ہے یہ بالکل آپ کی طرح اور اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھا دیے چھوڑے اب مجھے
سونا ہے وہ شہرام کو جھٹکے پے جھٹکا دے رہی تھی پھر وہ اسے اپنی باہوں میں اُٹھا
کر روم میں لا کر بیڈ پر لیٹا دیا اور خود بھی اسکے ساتھ لیٹ کر اس کا سر اپنے
سینے پر رکھ دیا اور اس نے بھی کوئی مزہمت نہیں کی اور اپنی آنکھوں کو بند کر لیا