Writer Name : Khan Zadi
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Azmaish Complete Novel Pdf Novel Complete by Khan Zadi is available here to download in pdf form and online reading.
ہم مڈل کلاس لڑکیوں کو وراثت میں صبر دیا جاتا ہے اور رخصت
ہوتے وقت کان میں ایک نصیحت دی جاتی ہے کہ بیٹی جہاں جہاں تمہارے سمجھوتہ کرنے پر
رشتہ بچے اپنے رشتے کو بچانے کے لیے ہر حال میں جھک جانا۔۔۔اپنے سسرال کو اپنا گھر
اور اپنے شوہر کے ماں باپ کو اپنا ماں باپ سمجھنا۔ یقیناً میں آپ کو ماں ہی
سمجھتی۔۔۔لیکن آپ نے تو آتے ہی مجھے میری اوقات دکھا دی کہ اس گھر میں آئی تو منیب
کی مرضی سے ہوں لیکن رہوں گی آپ کی مرضی سے۔ میں نے رشتہ طے ہونے سے لے کر آج تک
آپ لوگوں کے ساتھ ہر رشتہ دل سے نبھایا ہے مگر آپ لوگ مخلصی کے قابل ہی نہی ہیں۔ اتنا
تو میں سمجھ چکی ہوں کہ میری زندگی آپ لوگوں کے درمیان ایسے ہے جیسے شکار کے
اردگرد شکاری لیکن میں آپ شکاری کے ہاتھ آنے والی نہی ہوں۔ میں نے اپنی زندگی کا
ایک حصہ آپ کی بیٹی جیسی چالباز لڑکیوں کے درمیان گزارا ہے۔آپ کی بیٹی کی چالاقیوں
کا منہ توڑ جواب دینا جانتی ہوں میں اور رہی بات آپ کی۔۔۔آپ کے بیٹے کی زندگی میں
تو شامل ہو ہی چکی ہوں میں پھر چاہے اس میں آپ کی رضا مندی شامل تھی یا نہی مجھے
فرق نہی پڑتا۔ منیب کی زندگی سے مجھے اللہ کے سوا کوئی نہی نکال سکتا۔۔۔بہتر یہی
ہو گا کہ آپ مجھے قبول کر لیں ورنہ۔۔۔آپ کے پاس اور کوئی حل ہی بچتا۔ یہ پاوں
ٹوٹنے کا ڈرامہ اور بھابھی کا اس طرح گھر سے اچانک ماں کے گھر چلی جانا سب پلاننگ
ہے۔اچھی طرح جانتی ہوں میں لیکن خاموش ہوں۔ بہتر ہے آپ لوگ بھی میری خاموشی سے
سمجھ جائیں ورنہ سنبھالنا آتا ہے۔ میں گھر کی چار دیواری میں گھٹ کر رہنے والی
لڑکی نہی ہوں جو چپ چاپ ہر ظلم سہتی جاوں گی۔ اپنے شوہر کی عزت و وقار کی خاطر سب
سہہ رہی ہوں لیکن۔۔۔جس دن میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا آپ سب کے لیے اچھا نہی
ہو گا۔ بہتر ہو گا ہم آپس میں دوستی کر لیں۔۔۔جب زندگی ساتھ گزارنی ہے تو اتنی
رنجشوں کا کیا فائدہ؟ تم اپنی صلاح اپنے پاس رکھو لڑکی۔۔۔مجھے سمجھانے کی کوشش نہ
کرو۔ اچھی طرح جانتی ہوں تمہیں کیسے اس گھر سے اور اپنے بیٹے کی زندگی سے نکالنا
ہے۔ جو کام کر رہی ہو وہ کرو اور اپنی خیر مناو۔۔۔بڑی آئی میری بیٹی سے مقابلہ
کرنے والی۔ گنتی کے چند دن ہیں تمہارے پاس۔۔۔چاہے لاکھ خدمتیں کر لو اس گھر میں
ہمیشہ نہی رہ سکتی تم۔ اپنے یہ ہتھکنڈے اپنے شوہر تک ہی محدود رکھو٫مجھ پر تمہارے
میٹھے الفاظ کا کوئی اثر نہی پڑنے والا۔۔۔غصے میں ایک حقارت بھری نظر کرن پر ڈالتی
ہوئی کچن سے باہر نکل گئیں۔ کرن نے افسردگی میں گہری سانس لی اور کندھے اچکاتی
ہوئی مسکرا دی۔ سہی کہتے ہیں لوگ۔۔۔بیٹیوں سے نہی بیٹیوں کے نصیب سے ڈر لگتا
ہے۔خیر مجھے ڈرنے کی ضرورت نہی ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہے میں رشتوں کو خلوص اور
سمجھوتے سے نبھانے کی کوشش کروں گی باقی جو اللہ کی مرضی۔۔۔اللہ نے اس آزمائش میں
ڈالا ہے تو باہر نکلنے کا راستہ بھی وہی نکالے گا۔ شام کو منیب گھر آیا اور آتے ہی
ماں سے خالہ کی خیریت پوچھنے جانے کی اجازت مانگی۔ وہ الٹا اسی پر برس
پڑیں۔۔۔تمہیں جانا ہے تو جاو لیکن اپنی بیوی کو وہاں لے کر ہرگز نہ جانا۔ تمہارے
خالو پہلے ہی بہت ناراض ہیں اس لڑکی کو دیکھیں گے تو اور بھڑک اٹھیں گے اور بھڑکنا
بنتا بھی ہے ان کا۔ تم نے ان کی بیٹی سے منگنی توڑ کر اس سے شادی کی ہے۔ان کا غصہ
تو واجب ہے۔ امی آپ سہی کہہ رہی ہیں ان کا غصہ واجب ہے لیکن میں کرن کے بغیر کیسے
جا سکتا ہوں؟ بیوی ہے میری اور اس کا حق بنتا ہے ہر جگہ میرے ساتھ جائے۔ آخر کب تک
ہم ایسے چھپ کر بیٹھے رہیں گے؟ پورا ننیال ہے میرا وہاں۔۔۔اب میں سب سے رشتہ ختم
کر کے تو نہی بیٹھ سکتا۔ پسند کی شادی کی ہے میں نے کوئی گناہ تو نہی کیا جو سب
مجھے ایسے ٹارچر کر رہے ہیں۔ جب سے شادی طے ہوئی ہے تب سے یہی کچھ سن رہا ہوں کہ
اس سے رشتہ ختم اَس سے رشتہ ختم۔ رشتے ایسے تھوڑی ناں ختم ہوتے ہیں۔جو ہونا تھا ہو
گیا اب ایسے بیٹھنے کا فائدہ؟ ایسا کریں آپ بھی تیار ہو جائیں۔۔۔آپ میرے ساتھ
جائیں گی۔آج نہی تو کبھی نہی۔ خالہ کی طبیعت خراب ہے آپ ایسے سکون سے کیسے بیٹھ
سکتی ہیں؟ کھانا کھا کر تیار ہو جائیں سب چلتے ہیں۔ جی امی منیب سہی کہہ رہا
ہے۔۔۔عدیل نے بھی چھوٹے بھائی کا ساتھ دیا۔ نہی۔۔۔میں نہی جا سکتی٫تمہارے خالو نے
صاف صاف کہہ دیا تھا کہ ہمارے گھر کا کوئی فرد ان کے گھر نہ آئے۔ نبیلہ تو جا سکتی
ہے بیٹی ہے ان کی اور عدیل بھی جا سکتا ہے یہ داماد ہے ان کا لیکن ہم نہی جا سکتے۔
کیوں نہی جا سکتے امی۔۔۔؟ چلیں چلتے ہیں چھوڑیں سب باتیں۔۔۔خالو نے جو سب کہا غصے
میں کہہ دیا ضروری تو نہی اب ہم وہاں جائیں ہی ناں۔۔۔جاو منیب تم ریڈی ہو جا کر
اور اپنی مسز کو بھی تیار کرو امی کو میں منا لوں گا۔ ٹھیک ہے بھائی۔۔۔منیب
مسکراتے ہوئے اپنے کمرے میں چلا اور عدیل ماں کو منانے میں مصروف ہو گیا اور آخر
کار کھانا کھانے تک ان کو منانے میں کامیاب ہو ہی گیا۔ سب نے کھانے کی خوب تعریف
کی اور تیار ہو کر گھر سے نکل پڑے۔
It’s Free Download Link
ONLINE READING