Novel : Meri Preet Amar Kr Do
Writer Name : Hina Asad
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Meri Preet Amar Kr Do Novel Complete by Hina Asad is available here to download in pdf form and online reading.
عائشہ شاور لے کر ابھی باہر ہی نکلی تھی کے کسی نے اپنی آہنی
گرفت میں اس کی کلائی تھام کر اسے اپنی جانب کھینچ لیا۔ اس سے پہلے کے وہ چیختی
۔کسی نے اس کے منہ سے نکلنے والی چیخ کا گلا گھونٹنے کے لیے اپنا بھاری ہاتھ اس کے
منہ پر رکھا ۔۔۔ اس کے گرے آنکھیں ضرورت سے زیادہ پھیلیں ۔۔۔۔ اپنے سامنے ارمان
آفندی کو دیکھ ۔۔۔ “My little
wife …. کیسا لگا سرپرائز “؟ اس نے عائشہ کے منہ
سے اپنا ہاتھ ہٹا کر مسکراتے ہوئے پوچھا۔ “آپ نے تو مجھے ڈرا ہی دیا تھا “وہ جھنجھلا کر بولی ۔ “آپ کے اور میرے درمیان اب ایک جائز رشتہ قائم ہوچکا ہے ،پھر
بھی یہ فاصلے ،یہ دوریاں ؟؟؟؟ وہ اس کا نکھرا نکھرا سا روپ اپنی آنکھوں میں اتارتے
ہوئے بول رہا تھا “اب اور کتنا امتحان لینے کا ارادہ ہے آپ کا ؟؟؟ “کیا کہہ رہے ہیں آپ ؟میں کچھ سمجھی نہیں۔ ” “ایک ہفتہ جیسے میں نے آپ کے بنا گزارا ہے یہ میں یا میرا دل
جانتا ہے ۔اب میرا دل آپ کے دل کر قریب آکر آپ کو یہ خود بتانے کا ارادہ رکھتا ہے
۔ وہ اس کے قریب آتے مخمور لہجے میں کہتے ہوئے اسے اپنی بانہوں کے گھیرے میں لے
گیا۔۔۔۔ عائشہ کو کہاں اس سے ایسی شدت کی توقع تھی ۔اسے ارمان کی سخت گرفت میں
اپنی پسلیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوئیں ۔۔۔وہ اس کے پر حدت حصار میں گم سم سی کھڑی رہ
گئی۔ جب ہوش آیا تو اسے جھٹکے سے خود سے پیچھے کر گئی ۔۔۔ وہ سرشاری انداز میں
مسکرایا ۔۔۔۔ “بہت ہی کوئی بدتمیز ہیں آپ ؟وہ لجاتے ہوئے بولی۔ “آپ کب آئے ؟؟ “ابھی کچھ دیر پہلے ” “آپ اکیلے آئے ہیں “؟ “نہیں مام ڈیڈ ۔بھائی بھابھی سب ہیں ۔وہ سب آپ کے گھر والوں سے
ملنے آئے ہیں ” ‘اور آپ ؟”عائشہ نے اسکی طرف دیکھ کر پوچھا۔ “ہم صرف آپ کو دیکھنے آپ سے ملنے
” اس کی لو دیتی شوخ نگاہوں سے بچ کر وہ اپنا
دوپٹہ بستر سے اٹھا کر گلے میں ڈالے باہر جانے لگی ۔ ارمان نے سرعت سے لپک کر اس
کی کلائی تھامی ۔ عائشہ کی دھڑکنیں بے ترتیب ہوئیں ۔ “کب دوری مٹے گی “؟ ”
باہر سب انتظار کر رہے ہوں گے ہمیں چلنا چاہیے
“اس نے جان چھڑوانے کے لیے کہا ۔ “کرتے رہیں انتظار ۔مجھے پہلے میری بات کا جواب چاہیے “وہ
اسکی آنکھوں میں دیکھنا چاہتا تھا جو شرم سے جھکی ہوئی تھی۔
It’s Free Download Link