Rang Badalti Oodhani (UNM) By Hayat Khan

Welcome to Urdu Novels Mania team, a platform for all the social media writers. Hayat Khan, a famous versatile writer presenting her first novel for Urdu Mania team. Her complete novel Rang Badalti Oodhani, is available here to download in pdf & for online reading.

 

چلو بھٸ جوانو آج دو سو
پُش اپس لگا
ٶ سارے۔
کرنل صاحب ہاتھ میں ڈنڈا پکڑے انکی شامت لا رہے تھے۔ دانیال سر ہمیں کس جرم کی سزا
مل رہی ہے۔ کیپٹن فرقان رونی صورت بنا کر بولا۔ یوں لگ رہا ہے جیسے ہمیں بارڈرز سے
اٹھا کر دوبارہ پی ایم اے میں لا کر چھوڑ دیا ہو۔ عمر بھی دہا
ٸ دیتے بولا۔
میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ شامت کے دن شروع ہونے والے ہیں۔ وہ تو تم لوگوں نے سنا
ہی ہو گا نہ کہ ٹیچر زندگی کے کسی بھی موڑ پر مل جا
ٸیں وہ آپکو مرغا
بنا سکتے ہیں۔ کرنل صاحب کے حالات بھی کچھ ایسے ہی ہیں۔ پی ایم اے کی عادتیں چھوٹ
نہیں سکتیں۔ دانیال کی بھی حالت بری تھی۔ صبح صبح اتنی سردی میں کرنل صاحب نے
انہیں اس کام پہ لگا دیا تھا۔ یہی نہیں ہر روز ہی ایسا ہوتا تھا۔ ابھی دو دن پہلے
ہی تو کرنل صاحب نے ان سے سارے پودے لگواۓ تھے۔ اور آج انہیں یہ سوجھ گیا۔ ہیے یُو
بوتھ آف تھری۔۔۔ کیا کھسر پُھسر ہو رہی ہے؟؟؟ نو سر۔۔۔۔ نتھنگ سر۔ وہ فوراً سر جھکا
کر پُش اپ لگانے لگے تھے۔ کرنل صاحب کے چمچے کی انگلش نے تو مِیرا کو بھی مات دے
دی ہے۔ فرقان کی بڑبڑاہٹ جاری تھی۔ ابھی وہ پش اپس لگا رہے تھے کہ کرنل صاحب اپنے
بھاری بوٹوں سمیت انکی کمر پہ چہل قدمی کرنے لگے۔ ہاتھ کمر پر باندھے وہ مطم
ٸن انداز
میں لا
ٸن میں پش
اپ کرتے فوجیوں کی کمر پر چہل قدمی کر رہے تھے۔ فرقان کے توپسینے چھوٹ گۓ۔ کہاں وہ
پتلا سا جوان کہاں بلڈوزر جیسے کرنل صاحب۔ وہ جیسے ہی اس تک پہنچے فرقان اپنا
توزان برقار نہ رکھ سکا جس کے نتیجے میں وہ دونوں دھڑام سے گرے۔ فرقان کی چیخیں
جبکہ باقیوں کی ہنسی نکلنے لگی۔ شٹ اپ جا
ٸیں آپ سب۔ سب
نے شکر کا کلمہ پڑھا۔ کیپٹن فرقان کس نے آپکو فوج میں بھرتی کیا آپ جیسے نالا
ٸقوں کی
فوج میں جگہ کیسے بن گ
ٸ۔ جیسے آپکی بن گٸ کرنل صاحب۔ دل میں سوچتے وہ سر جھکا گیا۔ ایم سوری سر۔ ففٹی
پش اپس ہری اپ۔ کرنل صاحب اسکی کمر پر کھڑے تھے اور وہ بے چارہ خون کے گھونٹ پیتا
کرنل صاحب کا وزن برداشت کرنے لگا۔
_____________ بارڈر پر پھر
سے کشیدگی بڑھ گ
ٸ تھی۔ پورا گاٶں سرِ شام ہی اندھیرے میں ڈوب جاتا اور کوٸ گھر سے
باہر نہ نکلتا۔ عمر ڈیوٹی پر تھا تبھی اسے لگا شاید کہیں روشنی جل رہی ہے۔ روشنی
بہت مدھم تھی مگر چونکانے کا سبب بن سکتی تھی۔ وہ فوراً اس گھر کی جانب بڑھا تھا۔
اور گھر کے قریب پہنچ کر رُک گیا تھا۔ وہ جو بھی تھی بہت خوبصورت تھی۔ موبا
ٸل پر سر
جھکاۓ اسکا چہرہ اس مدھم روشنی میں دمک رہا تھا۔ خود کو اس احساس سے نکال کر وہ
اسکی جانب بڑھا تھا۔ کیا کر رہی ہو یہاں؟؟؟ لہجہ ذرا سخت بنا کر پوچھا گیا۔ جبکہ
مقابل کے ہاتھ سے ڈر کے مارے فون چھوٹ گیا۔ عمر کا لگا شاید وہ اس سے ڈر گ
ٸ ہے تبھی
نرمی سے بولا۔ ایم کیپٹن عمر لا
ٸٹ جل رہی تھی تبھی ادھر آگیا۔ مم میرے بابا۔۔۔ انکی طبیعت بہت
خراب ہے۔ وہ روتے ہوۓ بولی شاید وہ کافی دیر سے رو رہی تھی تبھی آواز کچھ بھاری سی
تھی۔ کدھر ہیں چلو میرے ساتھ۔ وہ اس کے ساتھ اندر کی جانب بڑھ گیا۔ سامنے ہی ایک
عورت چارپا
ٸ کے پاس
بیٹھی ایک آدمی کے پا
ٶں مَل رہی تھی۔ پریشے دیکھ انہیں۔۔ میں کیپٹن عمر ہوں آپ ہٹیے
میں دیکھتا ہوں۔ عمر نے بڑھ کر چیک کیا تو انکا بی پی کافی ہا
ٸ تھا۔ انکا
بلڈ پریشر ہا
ٸ ہے۔ پریشے
انکی بلڈ پریشر والی گولیاں لے کر آ جلدی۔ جی اماں۔ عمر نے پانی لے کر کچھ دم کیا
تھا پھر وہ پانی پلا دیا۔ کچھ ہی دیر میں انکی حالت سنبھل گ
ٸ تھی۔ شکریہ
بیٹا تم تو فرشتہ بن کر آۓ ہو۔ نہیں اماں جی بس اللہ جس کو وسیلہ بناۓ۔ انہیں سیب
کر لیموں ڈال کر کھلا
ٸیں۔ اور بلڈ پریشر کے لیے اول آخر درود شریف پڑھ کر یا مٶمن پڑھ
لینا پندرہ دفعہ۔ یہ دم بہت اثر کرتا ہے۔ پلٹ کر اس نے پریشے کو کہا تھا۔ جو چہرہ
ڈھانپے کھڑی تھی۔ بہت شکریہ آپکا۔ عمر چلا گیا مگر اپنا اسکا دل وہیں اٹک گیا تھا۔

Click on the link given below to Free download Pdf
It’s Free Download Link
 
Media Fire Download Link

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top