Writer Name : Hina Asad
Mania team has started a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping basad , second marriage based,
Mehka Jaise Rawaan Rawaan Novel Complete by Hina Asad is available here to download in pdf form and online reading.
“تم اور معصوم ۔۔۔۔۔تم جیسے معصوم مرد ہی ہم جیسی طوائفوں کے
کوٹھے پر اپنی راتیں رنگین کرنے آتے ہیں ،اور انہیں ہم جیسی نشانیاں دے جاتے ہیں
،طوائف اکیلی تو ایک طوائف کو جنم نہیں دیتی ۔۔۔وہ تم جیسے ہی بے غیرت مرد ہوتے
ہیں جو گھر میں بیویوں کے ہوتے ہوئے بھی اپنی مردانہ تسکین کے لیے وہاں آتے ہیں
۔۔۔تمہیں جیسے مردوں کی وجہ سے طوائفیں جنم لیتی ہیں ۔۔۔۔اکیلی طوائف کیسے جنے گی
طوائف۔۔۔۔؟؟؟؟ بکواس بند کرو ۔۔۔۔وہ دھاڑا ۔۔۔۔۔ اور اس کے جبڑے کو اپنی مٹھی میں
دبوچ کر اسے گھسیٹتے ہوئے دیوار سے لگا گیا۔۔۔۔۔ کیوں سچ کڑوا لگا کیا ؟؟؟؟ “چھوڑو مجھے ۔۔۔۔مجھ پر اپنی طاقت مت آزماؤ ۔” وہ حلق کے بل چلائی ۔ “مجھے بھی میری برداشت سے زیادہ مت آزماؤ ۔۔۔۔” وہ بھی اسےخونخوار نظروں سے دیکھتے ہوئے غرایا ۔۔۔۔۔ مجھے مفت
کا مال سمجھ کر چھوا تو میں ہاتھ توڑ دوں گی تمہارے ۔۔۔۔۔ اور تم کیا سمجھتے کہ
میں ان عام گھریلو ڈری اور سہمی عورتوں میں سے ہوں جو چپ چاپ تمہاری کسی بھی
زیادتی کو سہہ لوں گی ۔۔۔۔ تو مسٹر پولیس والے تمہاری اطلاع کے لیے عرض ہے بھول کر
بھی ایسی بھول کرنے کی کوشش مت کرنا ۔۔۔۔۔ وہ اسے وارننگ دینے لگی ۔۔۔۔۔ چند پیسوں
کے لیے بکنے والی طوائف کے یہ انداز ۔۔۔۔۔واہ ۔۔۔۔۔۔ تم جیسی ہزاروں طوائفیں میرے
پیروں کی دھول ہیں ۔۔۔۔ابھی نوٹ پھینکوں ابھی ہزاروں گریں گی میرے آگے ۔۔۔۔۔ وہ
تمسخرانا انداز میں مسکرا کر بولا ۔۔۔۔ دنیا میں ہر عورت ایک بکنے والی چیز ہے ،وہ
چاہے گھر میں بکے چاہے بازار میں، کبھی پیسے کے لیے بکتی ہے تو کبھی گھر گرہستی کے
لیے ، کہیں وہ خود بکتی ہے اپنی مرضی سے ،کہیں وہ بیچ ڈالی جاتی ہے ۔۔۔۔ وہ تلخ
لہجے میں بولی۔۔۔۔ “تم جیسی گری ہوئی لڑکی میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھی
۔۔۔۔۔جو دھڑلے سے ایک رات میرے بھائی کے کمرے میں گزار کر کتنی آسانی سے الزام مجھ
پر لگا گئی ۔۔۔۔۔۔ جانے کتنوں کے کمرے میں ایسی راتیں گزار چکی ہو ۔۔۔۔۔ میں بھی
کس سے بات کر رہا ہوں ،یہی تو طوائفوں کا کام ہے ۔۔۔۔۔ خود کو آئینے میں دیکھو تو
پھر تمھیں پتا چلے کہ تم کس قدر گرے ہوئے نیچ انسان ہو ۔۔۔۔۔۔ ارے تمہاری اصلیت
دیکھے تو آئینہ بھی چٹخ جائے ۔۔۔۔۔ دلبرا نے چلاتے ہوئے کہا ۔۔ جیسے فرزام نے سنا
اسنے دل کوبازو سے پکڑا اوراپنی طرف کھینچا میں اس سے بھی زیادہ گرا ہوا انسان ہوں
کیونکہ تم جیسی مکار لڑکیوں کے لیے گرنا پڑتا ہے تاکہ تم جیسی بدچلن لڑکیوں کو
اپنی اوقات پتا چل سکے ایک بات یاد رکھنا میں فرزام تغلق ہوں ۔۔۔ میں ہر بار
تمہاری بکواس سنوں ۔۔۔ایسی امید مت رکھنا مجھ سے ۔۔۔۔ اسکی آنکھوں میں غصے کی وحشت
چھائی تھی دفعان جاو یہاں سے ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا۔۔۔۔
It’s Free Download Link