Novel : Khannas
Writer Name : Wajiha Sehar
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Khannas Novel Complete by Wajiha Sehar is available here to download in pdf form and online reading.
چند ساعتوں کے بعد وہ چاروں آگ کے اردگرد آلتی پالتی مار کے
بیٹھ گئے۔ وشاء کے ہاتھ میں شیشے کی بوتل تھی جس میں ایک خوبصورت تتلی تھی جو Stuffedتھی۔ اس کے نازک پر خوبصورت رنگوں سے بھرے ہوئے تھے۔ ان چاروں
نے آنکھیں بند کر لیں، اور ایک خاص عمل ایک ساتھ اونچی آواز میں پڑھنے لگے وہ جوں
جوں عمل پڑھتے جا رہے تھے آگ مزید بھڑکتی جا رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد ان چاروں نے
آنکھیں کھولیں۔ تو ان کی آنکھیں دہک کے انگارہ ہو رہی تھیں۔ فواد نے آگ کے قریب Pigکی ہڈیاں اور انسانی کھوپڑی رکھی اور خیام سے گویا ہوا۔ ’’اب ہم
منتر نمبر 5پڑھیں گے۔‘‘ وشاء اپنے حلق کو چھو کر نڈھال ہو رہی تھی۔ خیام نے اس کی طرف
دیکھا۔’’تمہیں کیا ہوا ہے۔‘‘ ’’پتہ نہیں ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے کسی نے مجھے تپتی ریت پر
پھینک دیا ہو۔ پورے جسم پر جلن کا احساس ہو رہا ہے۔ حلق سوکھ رہا ہو۔‘‘ اس سے پہلے کہ خیام کچھ کہتا فواد سفاکی سے بولا’’کچھ بھی
ہو۔ہمیں یہ عمل درمیان میں نہیں چھوڑنا۔ تمہیں منتر نمبر5ہمارے ساتھ پڑھنا ہوگا
گلا سوکھ رہا ہے تو آہستہ آواز میں پڑھ لو۔‘‘ وشاء نے دھیرے سے کہا ’’کوشش کرتی ہوں۔ان چاروں نے ایک بار
پھر آنکھیں بند کیں اور منتر پڑھنا شروع کردیا۔ رات کے گمبھیر سناٹے میں یہ منتر
بھیانک ماورائی مخلوق کے لیے بلاوا تھا۔ اچانک سے تیز ہوا کا جھکڑ آیا اور آگ بجھ
گئی۔ آگ بجھنے کا مطلب تھا کہ ان کا منتر ناکام ہو گیا ہے ان کا عمل ادھوراہ گیا،
ہر طرف دھول ہی دھول ہوگئی۔ ان چاروں نے آنکھیں کھولیں۔ دھول میں تیز جھکڑ کے ساتھ
باریک باریک کنکریاں ان چاروں پر اس طرح برسنے لگیں کہ ان کے جسموں پر زخم ہوگئے۔ پھر
ان کی سماعت سے وہی گرج دار آواز ٹکرائی جس نے انہیں خوش آمدید کہا تھا۔ اس آواز
کے ساتھ طوفانی صورت حال بھی ختم ہوگئی۔ ’’تم لوگ میری مدد کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ جو کچھ تم لوگ کر
رہے ہو غلط کر رہے ہو۔ تمہارے مخملی وجود جل کر راکھ ہوجائیں گے اور یہ راکھ مٹی
میں مٹی ہو جائے گی۔ اگر ماورائی قوتیں حاصل کرنی ہیں تو جیسا میں کہوں ویسا کرو۔‘‘ فواد فضا میں گونجتی آواز کی سمت کا تعین کرنے لگا’’تم کون
ہو، کیوں ہمارے کام میں دخل دے رہے ہو۔ تم ہمارے سامنے کیوں نہیں آتے۔‘‘ گرج دار آواز فضامیں پھر سے گونجنے لگی۔’’میں ایک آسیب ہوں۔
تم لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ کالا جادو صرف کتابوں سے نہیں سیکھا جاتا۔ اس کے
لیے گھناؤنے جرم کرنے ہوتے ہیں۔ انسانیت کی تذلیل کرکے شیطان کا ساتھ دینا پڑتا
ہے۔ اگر ان چیزوں سے بچ کر اپنے مقاصد میں کامیاب ہونا ہو توکسی بڑے عامل کی ضرورت
ہوگی یا میرے جیسے آسیب کی۔‘‘ وشاء نے فواد کو آنکھوں سے اشارہ کیا کہ اس پر بھروسا کیا
جائے پھر وہ بلند آواز میں بولی۔ ’’ہم تمہاری بات تب مانیں گے جب تم کسی نہ کسی
شکل میں ظاہرہوگے۔‘‘ فضامیں دل دہلا دینے والا قہقہہ گونجا۔’’میرا ہر روپ بھیانک
ہوگا ویسے جو عمل تم کرنے جا رہے ہو اس میں فولاد کا کلیجہ چاہئے جو مافوق الفطرت
مخلوق کا ہر روپ سہہ سکیں۔ چلو اب تو ظاہرہونا پڑے گا۔‘‘ اس کے خاموش ہوتے ہی فضامیں خوفناک غرغراہٹ کی آواز گونجنے
لگی۔ تھوڑی دیر کے بعد آواز کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔وہ آواز چاروں طرف گونج رہی
تھی۔ وہ چاروں پاگلوں کی طرح چاروں طرف دیکھ رہے تھے۔ یوں محسوس ہو رہا تھا کہ کسی
ماورائی مخلوق نے ان پر ہلہ بول دیا ہے۔ جیسے کسی غیبی مخلوق نے انہیں چاروں طرف
سے گھیر لیا ہو۔ حوریہ اور وشاء چیختی ہوئی فواد اور خیام کی طرف بڑھنے لگیں تو
فواد نے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ ’’جہاں کھڑی ہو وہیں رہو۔ اپنے ڈر پر قابو رکھو کوئی
ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔‘‘ وشاء اور حوریہ سہمی سہمی نظروں سے اردگرد دیکھ رہی تھیں کہ
وہ آسیب کس روپ میں رونما ہوتا ہے کہ اچانک انہیں اپنے قریبی درخت سے آہٹ محسوس
ہوئی۔ان دونوں نے ایک ساتھ پیچھے دیکھا تو وہ سر تاپا کانپ کے رہ گئیں، ان کے حلق
سے کریہہ چیخ نکلی۔ ایک بدہیت ضعیف آدمی چوپائیوں کی طرح چلتا ہوا ان کی طرف آرہا
تھا۔ اس کا جسم بھی چار ٹانگوں والے جانور کی طرح مڑ تڑگیا تھا۔جسم کی ہڈیاں جگہ
جگہ سے بڑھی ہوئی تھیں۔ کندھوں کی دونوں ہڈیاں اونٹ کی کوہانوں کی طرح کھڑی تھیں
اور جب وہ اپنے دونوں بازوؤں اور ٹانگوں سے کسی جانور کی مانند چلتا ہوا انکی طرف
بڑھ رہا تھا تو گویا اس کے جسم کی ساری ہڈیاں ہل رہی تھیں۔
It’s Free Download Link