Writer Name : Aana ilyas
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Teri Aadat Ho Ghi Complete Novel Pdf Novel Complete by Aana ilyas is available here to download in pdf form and online reading.
کيا بکواس کی ہے آپ نے ماموں سے؟” اس نے چونک کر سر
اٹھايا۔ اپنے قريب کھڑے آحل کو ديکھ کر برا سامنہ بنايا۔ “وہ ميرا اور ميرے بابا کا معاملہ ہے آپ کون ہوتے ہيں کچھ کہنے
والے” اس کا لہجہ آحل کو بڑی مشکل سے اسکے منہ پر ايک تھپڑ رسيد کرنے سے روک
رہا تھا۔ “جب تک آپ ميرے نکاح ميں ہو۔ آپ کا اور ميرا معاملہ الگ الگ
نہيں ہے” اسکے قريب جھکتے ہوۓ وہ ايک ايک لفظ پر زور دے کر بولا۔ اس نے گھبرا
کر چہرا تھوڑا سا پيچھے کيا۔ “ايسے نکاح کو ميں نہيں مانتی جس ميں ميری مرضی شامل
نہيں” لہجہ متوازن کرتے وہ پھر سے اسی لہجے ميں بولی۔ “کيا کروگی۔۔۔کورٹ جاؤ گی۔۔۔ خلاء کا کيس دائر کروگی۔۔”
اسکے سامنے رکھی کرسی کو اسکے قريب کرکے اس پر بيٹھتے آگے کو جھک کر طنزيہ نظر اس
پر گاڑھی۔ ايسے بولا جيسے اسکی سوچ تک رسائ حاصل کرلی ہو۔ “اوکے گو آہيڈ۔۔۔۔جس شخص کے کہنے پر آپ اپنی اور ہم سب کی
زندگی کو خراب کرنے کا مشن لئے ہوۓ ہو۔۔۔اسکو کہو کہ آپکے بارے ميں ہر سچائ اپنے
ماں باپ کو بتا کر سيدھے راستے سے رشتہ بھيجے۔۔ جس دن وہ اپنے ماں باپ کی مرضی سے
رشتہ لے آيا۔ ميں اسی دن آپ کو آپکی مرضی کا فيصلہ سنا دوں گا۔ يہ ميرا آپ سے
پرامس ہے۔ يہاں سب کو بھی ميں خود ہينڈل کرلوں گا۔ اور اگر وہ يہ سب نہ کرسکا تو
پورے پندرہ دن بعد آپ کو ميری بيوی کی حیثيت سے يہاں سے ميرے کمرے ميں رخصت ہونا
پڑے گا۔ پندرہ دن کا ٹائم ہے اس سے زيادہ ميں يہاں اس گھر کے کسی بندے کو آپکے لئے
کنونس نہيں کرسکتا۔” آحل کی بات پر وہ حق دق بس اسکی شکل ديکھ رہی تھی۔ اسکے
وہم و گمان ميں بھی نہيں تھا کہ وہ اس سے دستبرداری کی بات بھی کرسکتا ہے۔ وہ تو
يہی سوچے بيٹھی تھی کہ وہ شہزاد والی بات پر بھڑکے گا۔ اور اسے کبھی نہ چھوڑنے کی
باتيں کرے گا۔ بدلہ لينے کا کہے گا۔ اور وہ پھر سب کے سامنے اسکی سفاکی بيان کرے
گی۔ مگر يہ کيا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کيا وہ اتنا ہی اچھا ہے کہ۔۔۔ اس کا ذہن منتشر ہوچکا
تھا۔ “کيا ہوا۔۔۔آپکو پتہ ہے ماموں اس سب کے بات کس قدر غصے ميں
ہيں۔ وہ تو آج رات آپکی رخصتی کرنے پر مصر تھے۔ مگر ميں نے ہی انہيں روکا۔ اور یہ
پندرہ دن کا ٹائم بھی مانگا۔ اس سے زيادہ ميں آپکو فيور نہيں دے سکتا۔ آپ شہزاد سے
بات کرو۔۔اور مجھے جلد ہی جواب دو تاکہ ميں يہاں سب کو منا سکوں۔” اسے خاموش
ديکھ کر وہ پھر سے بولا۔ وہ انجان تھی کہ جہانگير کيا فيصلہ کئے بيٹھے ہيں۔ آحل کی
زبانی سن کر وہ سکتے ميں چلی گئ۔ “تو پھر آپ بات کروگی اس سے؟” وہ اتنا اصرار کيوں کر رہا
تھا۔ اپنی ہی بيوی کے لئے۔۔ مضراب نے اسے پھر سے خالی خالی نگاہوں سميت ديکھا۔ ہولے
سے سر اثبات ميں ہلايا۔ “گڈ” اسکے گود ميں رکھے ہاتھو ں کو تھپتھپا کر کرسی دھکيل
کر اٹھا اور متوازن چال چلتا چلا گيا۔ اسکی وجيہہ شخصيت کی تو وہ ہميشہ سے قائل
رہی تھی۔ مگر اس لمحے نجانے کيوں وہ پہلے سے زيادہ خوبصورت لگا۔ نرم سے تاثرات
سميت جب وہ اسے ديکھ رہا تھا۔ مضراب کے دل کو کچھ ہوا۔ کيا کوئ اپنی بيوی کے لئے
يہ سب کرسکتا ہے ؟۔ خود سے سوال کيا۔ مگر کوئ جواب نہ ملا گہرے سناٹے چھا گۓ۔
It’s Free Download Link