Writer Name : Aimen
Mania team has started a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Teri Chah Main Novel Complete by Aimen is available here to download in pdf form and online reading.
موسیٰ ٹی وی لاؤنج میں بیٹھا
کوئی شو دیکھ رہا تھا ,,,, جب وہ چائے لے کر آئی
چائے !!!! وفا کی پکار پر موسیٰ
نے نظر اٹھا کر دیکھا ••••••••تو
جیسے نظر نے پلٹنے سے انکار کردیا تھا ۔۔۔۔۔۔ دھانی رنگ کے رنگ
برنگے دھاگو سے کڑھائی والے سوٹ میں
۔۔۔۔ اس کا نازک سراپا
غضب ڈھا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ کمر تک آتے ریشمی گھنے بال بکھرے
ہوئے تھے۔۔۔۔۔۔۔ میک اپ کے
نام پر آنکھوں میں کاجل کی
پتلی سی لکیر موجود تھی ————— جو اس کی آنکھوں کی
خوبصورتی کو بڑھا رہی تھی —————۔ بلاشبہ وہ حسین بھی
اک ٹرانس کی سی کیفیت میں وہ کھڑا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔
تمہارے بال کتنے خوبصورت ہیں وفا — — — —
موسیٰ نے اس کے بالوں کو اپنی انگلیوں کے پوروں سے چھوتے
ہوئے کہا •••••••••۔ وفا نے حیران ہو کر موسیٰ کو دیکھا
موسیٰ کے اس مٹھاس بھرے لب و لہجے کو دیکھ کر تو وہ خوشی سے مرنے کے
قریب تھی ——–
حرا تم اپنے بال کیوں نہیں بڑھاتی ؟؟ تمہیں پتہ ہے نہ مجھے کتنے پسند
ہیں ۔۔ او وہ ۔۔۔ موسیٰ مجھ سے نہیں سمبھالے جاتے حرا نخوت سی جواب دیتی
۔۔۔۔
موسیٰ کے دماغ میں حرا کی بات گونجی تھی ۔۔۔۔ اور موسیٰ کا خمار
ٹوٹا تھا — — — اس نے اک جھٹکے سے وفاکے بالوں کو مٹھی
میں پکڑا تھا ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
سسس !!! وفا کی سسکی نکلی تھی — — — —
اور چائے کا کپ جو ابھی تک اس کے ہاتھ میں تھا ہاتھ سے چھوٹ
کر گرا تھا — — — —اور اس کا پیر جلا گیا تھا
موسیٰ پلیز ۔۔۔۔۔۔میرے بال چھوڑیں ………….. مجھے درد ہورہا ہے — — —– وفا نے روتے ہوئے کہا
کیوں مجھے لبھانے کے لئے ہی تو یہ سب کرتی ہو نا — — — —
موسیٰ نے بالوں کو اور سختی سے جکڑا کر وفا کو اپنے نزدیک کرتے
ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔ وفا زرقطار روتے ہوئے اپنے بالوں کو
چھڑوا رہی تھی مگر موسیٰ بے انتہا جلال میں تھا ۔۔۔۔۔ اس کو اسُ
کا رونا قطعی نظر نہیں آرہا تھا وہ جنونخیزی میں انتہا کی حد تک تھا
اگر آج کے بعد میں نے تمہاری زلفوں کو یوں کھلا دیکھا تو یاد رکھنا
ان کے ساتھ ساتھ تمھاری گردن کاٹنے میں بھی دیر نہیں لگاؤں گا
زور سے اس نے وفا کو دھکا دیا تھا — — — — — اور
وہ پاس رکھی ٹیبل سے ٹکرا کر زمین بوس ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔
کب تک !! آخر کب تک چلے گا ؟؟؟؟
یہ سب ۔۔۔۔۔۔
وہ گھٹنوں میں سر دیے اپنے آپ سے سوال کر رہی تھی — —
ایسا پہلی بار تو نہیں ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ تو شادی کے شروع دن
سے ہی ایسا کر رہا تھا ,,,,,,,,, وفا کی ہر چیز سے اسے نفرت تھی
جس کا اظہار وہ ہر لمحے کرتا تھا — — — — ہلکے رنگ پہنتی ،،،،،
اس کی مرضی کا کھانا بناتی — — — — یا اس کی مرضی کے مطابق
کام کرنے کی کوشش کرتی — — — تو کہتا میری پسند میں ڈھل کر مجھے متوجہ کرنے کے چوچلے ہیں مگر میں
کبھی فریفتہ نہیں ہوں گا ۔۔
اور اگر ۔۔۔۔۔۔ اس نے برعکس کوئی کام کرتی ۔۔۔۔ تو غصے سے
چیختا کے — — — آج کے بعد یہ سب کیا تو جان سے مار دوں گا
وفا تو ہراساں ہو کر رہ گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ کوئی سرا ہی ہاتھ نہیں
آرہا تھا کے ۔۔۔۔۔۔۔ کیا کرے
؟؟؟؟ موسیٰ کے دل سے نفرت
دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
مگر وفا آج بھی وہی کھڑی تھی
جہاں سے چلی تھی ؟؟؟؟؟؟
موسیٰ نے تو اسے اپنی نظروں میں جگہ نہیں دی تھی کجا اپنے دل تک
پہنچنے کی رسائی کیسے دیتا — —– —— ——
رات وفا نے اپنے رب کے آگے رو رو کر دعائیں کی تھی ۔۔۔۔۔
It’s Free Download Link