Dil Dharkan Aur Tum By Khadija Shuja

Novel : Dil Dharkan Aur Tum Complete Novel
Writer Name : Khadija Shuja

Mania team has started  a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Dil Dharkan Aur Tum Novel Complete by Khadija Shuja is available here to download in pdf form and online reading.
 

کچھ
حقیقتیں ہم زندہ درگور ہی کر دیں تو اچھا ہوتا ہے کچھ کہنے کے قابل ہی نہیں ہوتی
وہ اور تم اتنے اعتماد سے مجھ سے ملنے چلے آئے پاگل ہو گئے ہو کیا۔ تم نے سوچ بھی
کیسے لیا کہ میں تم سے ملوں گی ہاں۔ میں وہ وقت وہ گڑیاں کبھی چاہ کر بھی بھلا
نہیں سکتی میری تذلیل میں تم نے کیا کسر چھوڑی تھی تم کیا سمجھتے ہو تم دو حرف کہو
گے اور میں بچہ اٹھا کر تمہارے ساتھ چل پڑوں گی آگہی نے آج تمہاری آنکھیں کھول دی
اور تم میرے پاس چلے آئے۔

جھومر کا حق تھا کہ وترختی ہوئی
بولتی ۔ کبیر سب کچھ خاموشی سے سن رہا تھا۔ اسے سب کچھ خاموش سے ہی سننا تھا۔

نوجوانی
میں یونیورسٹی کے دور میں تم سے چہلیں کیا کر لیں تم نے میری زندگی عذاب بنا دی جا
سکتے ہو تم وہ ہے باہر کا راستہ چند کوڑیوں کے عوض مرد جیتنے والی کے پاس کیا لینے
آئے ہو کبیر شاہ۔ جھومر میں تا حیات ماں باپ کی دہلیز پر بیٹھے رہنے کا دم
ہے”۔

جھومر اپنے دل کے خلفشاری نکال چکی
تو کبیر بولنے لگا ۔

جھومر میں نے بہت غلطیاں کی جو مجھے
نہیں کرنی چاہیے تھی۔ میں نہیں کہتا کہ تم مجھ پر اعتبار کرو مجھے ایک موقع تو اور
دے دو ۔ یونیورسٹی کے دور سے تم نے مجھے اپنا اسیر کیا ہے آج بھی یہ دل تمہارے سحر
کا اسیر ہے۔ دل میں دھڑکن ہے اور دھڑکن میں تم ہو چاہو تو جھانک سکتی ہو پلیز اس
حقیر سے انسان کو بس ایک اور موقع دے کر تو دیکھو ۔

جھومر بہت برداشت کر رہی تھی اس کے
آنسو باندھ توڑ کر بہنے لگے۔

تم
صدا کے جھوٹے فریبی انسان ہوں وعدہ کیا تھا کہ پہلا بچہ ہونے سے پہلے ہی تم مجھے
رخصت کروا کر لے جاؤ گے”۔

اس سے
پہلے ہی کوئی اور افتاد آپڑی تھی وقت ہی نہ مل سکا۔

جھومر
میں نے بہت سزا کاٹی ہے تم یہاں اپنوں کے بیچ تھی میں تنہائیوں کا سفر کر کے آیا
ہوں سکون کے لیے تمہارا کندھا چاہیے بس۔اور قسم سے کبھی تمہیں شرط جیتنے والی بات
پر طنز نہیں کروں گا کبھی جو میری توبہ تم پر شک نہیں کروں گا اور تمہیں یہاں سے
رخصت کروا کر لے جاؤں گا۔

اور
کبیر شاہ کبھی ماضی کی تلخ حقیقتیں کسی سے بیان نہ کرنا جو راز جہاں دفن ہے اسے
دفن رہنے دینا ورنہ بڑی زندگیاں رل جائیں گی” ۔

یعنی
کے میں اوکے سمجھو جو تم مان گئی ۔

اتنے میں منان نے احمد شاہ” کو کمرے میں بھیج دیا وہ ایک منٹ سے پہلے
اپنے بابا کو پہچان گیا میرے بابا میرے بابا کرتا کبیر کی گود میں چڑھ گیا ۔ کبیر
نے چٹاچٹ احمد پر بوسوں کی بوچھاڑ کر دی۔

جھومر نم آنکھوں سے کھڑی باپ بیٹے کو
دیکھنے لگی۔

********

تاج کبیر کو اپنے سامنے پا کر غیرارادی
طور پر آب دیدہ ہوگئی۔ آخر کار کبیر اس کی اولاد ہے اور انسان کا سرمایہ اس کی
اولاد ہی ہوتی ہے ۔اور جو جذبہ ماں اور بیٹے کے مابین اللہ نے دیا ہے اس کا کوئی
ثانی نہیں تاج نے کبیر کو سینے سے لگایا۔وہ بہت روئیں۔

مما
پلیز مت روئیں میں آپ کے پاس آ گیا ہوں۔

کبیر مغموم ہوتے ہوئے بولا ۔

کبیر
چار سال ہم نے تمہارے بغیر کیسے گزارے ہیں بیٹا تم سوچ بھی نہیں سکتے۔ تم نے ایک
ماں کا امتحان لیا ہے کبیر چپ چاپ کہاں چلے گئے تھے ۔

تاج بہت ہاری ہوئی سی لگی۔ کبیر نے
ان کے ہاتھ تھام لئے۔

مما
ہمیشہ آپ کے پاس ہی رہوں گا کہیں نہیں جاؤں گا وقت نے مجھے بہت خاک چھنوالی ہے اب
اور نہیں ۔

تم تو
جھومر سے محبت کرنے لگے تھے پھر اس کو چھوڑ کر کیوں چلے گئے۔

تاج نے بڑی نرمی سے پوچھا ۔

جھومر
آپ کو پسند جو نہیں تھی”۔

کبیر نے لاڈ سے کہا ۔

بنو
مت تم اور ہمارے لئے جھومر کو چھوڑ دو ہم مان ہی نہیں سکتے وجہ کچھ اور ہو سکتی
ہے” ۔

نہیں
بس صرف اب میں آپ کا بیٹا بن کر رہوں گا ۔

کیا
مطلب ہے جھومر کو نہیں لاؤ گے۔

تاج نے حیران ہو کر پوچھا ۔

آپ چاہیں گی تو پھر آئے گی ورنہ
نہیں۔

کبیر نے ہوا میں تیر چلایا شاید
کارگر ہو جائے۔

کبیر
ہم جھومر کو لے کر آئیں گے وہ تمہاری دلہن ہے اور ایک پیارا سا گول مٹول بیٹا بھی
ہے تمہارا۔

تاج اپنے تئیں اسے پیار سے منانے
لگیں ۔

تو
پھر وہ دلہن بن کر دلاویز کی طرح رخصت ہو کر آۓ گئی “۔

تمہیں
رخصتی کی پڑی ہے بیٹے کا سن کر خوش نہیں ہوئے” ۔

سب سے
پہلے مجھے بیٹے سے ہی مل کر آ رہا ہوں” ۔

وہ نروٹھے انداز میں بولا۔

 

  • Download in pdf form and online reading.
  • Click on the link given below to Free download 322 Pages Pdf
  • It’s Free Download Link
Media Fire Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹس باکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا ۔ شکریہ
 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top