Novel : Dil Musafir Tum Manzil Complete Novel
Writer Name : Amareen Riaz
Category : Rude Hero and Romance urdu Novel
“کیا
ڈر رہی ہو۔۔۔۔۔۔۔”فردین نے مُسکراہٹ روکی تھی وہ گڑبڑا کر چہرے کا رُخ بدل گئی۔
“نہیں
تو،ڈرنا بھلا کس بات کا۔۔۔۔۔۔” “ہاں
تو اور کیا،میں کونسا بھوت ہوں جو تُمہیں کھا جاؤنگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”اُسکی آنکھوں میں
معنی خیز چمک تھی جس کو دیکھ کر اشنہ کے پُورے وجود میں ایک سُنساہٹ دوڑ گئی تھی وہ
بالوں کی چہرے پر آئی چند لٹوں کو کان کے پیچھے اُڑستی بار بار ہاتھوں کو مسلتی اپنی
گھبراہٹ پر قابو پانے کی کوششوں میں تھی فردین اُس کے قریب آیا۔ “ریلیکس اشنہ،گھبرا کیوں رہی ہو۔۔۔۔۔۔” “میں تُم سے کیوں گھبراؤنگی
بھلا،تُم چینج کرنے لگے تھے تو کرو۔۔۔۔۔۔۔”وہ جا کر بیڈ پر بیٹھی تھی فردین اُسکی
بات پر مُسکرایا۔ “چینج
کرنے تو لگا تھا پر اب ارادہ بدل گیا۔۔۔۔۔۔”وہ اُس کے قریب لیٹتا بولا۔ “کیوں۔۔۔۔۔۔؟ “قریب
آؤ گی تو بتا پاؤنگا نہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔”فردین نے کہتے ہوئے اُسے اپنے پہلو میں کھینچا
تھا جس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا تھا جس کو پانے کے لیے دن رات دُعائیں مانگیں تھیں
اب وہ قریب تھا تو دل کی دھڑکن تھی کہ بس میں نہیں آ رہی تھی۔ “مُجھے یقین نہیں آ رہا یہ وہی اشنہ ہے جو
بڑی بے باکی سے فردین مُصطفی سے اظہار محبت کرتی تھی اُس کی قُربت کے بہانے
ڈھونڈنے والی آج ڈر رہی ہے،ویری بیڈ اب اگر میں میدان میں آیا ہوں تو تُم پیچھے ہٹ
رہی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”اُسکی کلائی کو پکڑ کر لبوں سے لگایا تھا جس کی جان اُس
کے لبوں پر آ گئی تھی فردین نے اپنی اُنگلی سے اُسکی پیشانی سے لے کر ہونٹوں تک
پھر گردن تک ایک لکیر کھینچی تھی وہ زور سے آنکھیں میچ گئی جو اب لبوں کا لمس اُس
کے چہرے پر چھوڑتا اب گردن پر جُھکا تھا۔ “اے
اشنہ،آنکھیں تو کھولو۔۔۔۔۔۔”وہ شرارتی مُسکراہٹ لبوں پر سجا کر کہہ اُٹھا اُس
نے آنکھیں کھولیں تھیں جو پیار بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ “بہت
ڈرپوک ثابت ہوئی ہو تُم تو اس معاملے میں۔۔۔۔۔۔”اُس کے پاؤں کو اپنے پاؤں سے مسلتا
شوخ ہوا اشنہ شرم سے سُرخ ہوتی اُسے گھور بھی نہ سکی جو اب کیچر کو اُس کے بالوں
سے آزاد کرواتا اُس کے کانوں میں موجود چھوٹی بالیاں اُتار رہا تھا۔ “تُم بہت بے شرم ہو۔۔۔۔۔۔”اسکی آنکھوں پر
ہاتھ رکھتی وہ ہولے سے بولی جو ہنس دیا۔ “رئیلی،بس
یہاں تک آنے پر ہی بے شرمی کا سرٹیفکیٹ دے دیا،ابھی تو شُروعات ہے مائے لو۔۔۔۔۔۔۔”اُسکے
کانوں کی لو کو چُومتا سرگوشی کے انداز میں بولا وہ اپنی دھڑکنوں کو منتشر ہونے سے
نہ بچا سکی جو اُسکی بڑھتی شوخ شرارتوں اور جسارتوں پر اتھل پتھل ہو رہی تھیں۔ “ابھی تو یہ بھی بتانا کہ محبت کتنی ہے اور
اُسکی شدت کتنی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔”پیشانی پر لب رکھتا اُسکی قمر میں ہاتھ ڈالتا اُسے
اپنے بے حد نزدیک کر گیا بلا کی قُربت تھی بلا کی محبت تھی اور بلا کی شدت تھی جسے
محسوس کرتی وہ آنکھیں بند کر گئی تھی۔
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 213 Pages Pdf
- It’s Free Download Link