Category : Romantic Based Novel
Writer Name : Laiba Syed
“زاویار بھائی اگر آپ ملنا چاہتے ہیں تو بتائیں۔۔ہم ارینج کرتے
ہیں ملاقات”حیات اور حریم اس وقت سٹیج پر ان دونوں کو گھیرے کھڑی تھیں۔فضہ جو
اپنی انگلی میں موجود انگوٹھی کو دیکھ رہی تھی۔نکاح کے بعد ان دونوں نے ایک دوسرے
کو انگوٹھی پہنائی تھی۔اس نے چونک کر حیات کی طرف دیکھا۔
“شرم کرو کچھ ابا نہیں مانیں گے۔۔”اس نے اپنی بغل میں بیٹھی
حریم کو کہا
“کوئی بات نہیں مسز کبھی کبھی ابا کے خلاف بھی چلے جاتے ہیں سپیشلی
تب جب اپنے حق حلال کے شوہر سے ملنے کی بات ہو”زاویار کی بات پر جہاں وہ جھینپ
گئی وہیں وہ دونوں قہقہہ لگا اٹھی۔
“کتنی دیر کی ملاقات ارینج کر سکتی ہیں آپ لوگ”اس نے ان
دونوں سے پوچھا
“ابھی جب سب لوگ کھانا کھا رہے ہوں گے تو میں اسے لے جاؤں گی
کمرے میں تب آپ آ جائے گا”حیات نے کہا تو اس نے سر نفی میں ہلایا
“اتنی سی ملاقات سے دل نہیں بھرے گا میرا”اس نے فضہ کو
نظروں میں رکھ کر کہا تو وہ حیرت سے اس سنجیدہ سے انسان کو دیکھ رہی تھی
“اووووو۔۔تو زاویار بھائی جتنا گڑ ڈالیں اتنا ہی میٹھا ہوتا
ہے”حریم نے انگلی اور انگوٹھا ملا کر کہا مطلب اس کا پیسوں کی طرف تھا۔
“اب کتنے چاہیئے “اس نے ہنوز فضہ کو نظروں میں رکھا ہوا
تھا۔
“اب کچھ نہیں چاہیے بس لنچ ڈن کریں “حیات کے کہنے پر اس نے
حامی بھری۔۔فضہ دونوں کو ہی گھور رہی تھی۔کچھ ہی دیر میں تھکاوٹ کا بہانہ کرکے اسے
کمرے میں لے گئی تھیں۔وہ گھبراہٹ اور شرمندگی سے انگلیاں مروڑ رہی تھی۔کچھ ہی دیر
میں وہ دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہوا۔وہ جیسے جیسے بھاری قدموں سے قریب آ رہا
تھا فضہ کا دل کانوں میں دھڑک رہا تھا۔
“دیکھ لیں میں نے آپ کے لئے اتنا خرچہ کر دیا اور آپ نے مجھے
ابھی تک نکاح کی مبارک نہیں دی”اس کے شکوہ پر فضہ نے اپنا دوپٹہ مٹھیوں میں
جکڑا۔۔وہ ہنوز اس کی طرف پشت کئے کھڑی تھی۔زاویار نے اسے پلٹتے نہ دیکھ اس کے
کندھے پر ہاتھ رکھا اور اس کا رخ موڑا۔وہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کئے کھڑی تھی
زاویار کو بے ساختہ پہلی ملاقات یاد آئی اس نے پہلی دفعہ بھی اسے آنکھیں بند کئے ہی
دیکھا تھا۔
“نکاح مبارک ہو مسز زاویار ملک”اس نے فضہ کے ہاتھ اپنے
ہاتھوں میں لیکر اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا
“پتہ نہیں کب کیسے آپ نے مجھے بے بس کر دیا اپنی معصومیت،بےوقوفی
پاکیزگی سے۔سینے میں موجود یہ ضدی بچہ بس آپ کا ہی طلبگار تھا۔ آج میں پرسکون ہوں
آپ میری محرم ہیں۔مگر سینے میں دھڑکتا یہ دل آج بھی اسی رفتار سے دھڑک رہا یے۔”اس
کا ہاتھ پکڑے اپنے دل کے مقام پر رکھے وہ اسے اپنا حال سنا رہا تھا۔اس کی نظریں
ابھی بھی جھکی ہوئی تھیں۔
“زاویار پلیز “اس نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکال کر کہا
“ارے ابھی تو میں نے آپ کی تعریف کرنی ہے”اس نے شرارت سے
پھر اس کا رخ اپنی طرف موڑا۔مگر اسے شرم سے لال دیکھ کر اپنا ارادہ بدل کر اس کے
ماتھے پر عقیدت بھرا بوسہ دیا اور اسے دیکھے بنا باہر نکل گیا۔فضہ ابھی تک حیرت میں
تھی۔ آف وائٹ شلوار قمیض میں ملبوس وہ جادوگر اسے اپنے سحر میں چھوڑ کر جا چکا
تھا۔
کچھ
ہی دیر میں حیات اس کے کمرے میں آئ مگر اسے سکتے میں دیکھ کر شرارت سے بولی
“آہم آہم خیریت ہے مسز زاویار۔۔ہوش میں آ جائیں“
فضہ
ہڑبڑا کر اس کی طرف مڑی اور خوشی سے اس کے گلے لگ گئی۔حیات نے اس کی خوشی محسوس
کرتے ہوئے اسے ہمیشہ خوش رہنے کی دعا کی تھی
- Download in pdf form and online reading.
- Click on the link given below to Free download 119 Pages Pdf
- It’s Free Download Link