Writer Name : Zarish Hussain
Category : Romance Based Novel
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , Bold romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic Urdu,
Meri Hayat Novel Complete by Zarish Hussain is available here to
چلو سویٹ ہارٹ اب تمہاری پکچرز لیتا ہوں۔۔۔۔جب وہ اس جگہ کی
تصویریں لے چکی تھی تو ماحر نے اسکے ہاتھ سے کیمرہ لیتے ہوئے کہا۔۔۔ “یہاں نہیں اوپر چوٹی پر پہنچ کر بنائیے گا۔۔۔۔
وہ جگہ زیادہ خوبصورت ہے۔۔وہ اوپر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔ لیکن وہ جگہ تو
کافی اونچائی پر ہے یار۔۔۔۔۔تم چڑھ لو گی کیا۔۔۔؟؟ماحر نے سوالیہ انداز میں دیکھتے
ہوئے کہا کوشش کرتی ہوں۔۔۔”
اوکے آؤ پھر۔۔۔وہ کندھے
اچکاتا آگے بڑھ گیا۔۔ حیات بھی سنبھل کر آگے بڑھی تھی۔۔۔ مگر دو چار قدم کے بعد ہی
اسے اندازہ ہو گیا تھا کہ خاصا مشکل کام ہے وہ ہچکچا کر رک گئی تھی ماحر اسے
دیکھنے کیلئے مڑا تو اسکی پریشان شکل دیکھ کر ہنس دیا۔۔۔۔ کیا ہوا سویٹ ہارٹ ہمت
جواب دے گئی۔۔۔ وہ مسکراتا اسکا مذاق اڑاتا چار قدم نیچے آیا اور اسکا ہاتھ تھام کر
اوپر کی طرف بڑھنے لگا۔۔دس منٹ کے بعد ہی حیات کی ہمت جواب دینے لگی تھی جبکہ ماحر
بڑے اطمینان سے چل رہا تھا۔۔۔ کاش یہ راستہ کبھی ختم نا ہو۔۔۔ہم اسطرح ساتھ ساتھ
چلتے رہیں۔۔۔۔ وہ ساتھ چلتے ہوئے اک جذب سے کہہ رہا تھا۔۔۔ خدا کا خوف کریں۔۔۔میں
کب سے دعا مانگ رہی ہوں کہ جلدی ختم ہو۔۔۔نیچے سے تو چوٹی اتنی دور نہیں لگتی مگر
اب تو دور سے دور تر ہوتی جا رہی ہے۔۔۔۔وہ گہرے سانس لیتے ہوئے کوفت زدہ لہجہ میں
بولی۔۔۔ “یار تم کتنی بور کتنی
ان رومینٹک لڑکی ہو۔۔اس وقت تمہاری جگہ کوئی اور لڑکی ہوتی تو جو خیالات میرے ہیں
اس کے بھی یہی ہوتے۔۔۔۔۔ وہ مایوسی بھرے لہجے میں بولا۔ویسے تمہیں میری قدر ہی
نہیں ہے۔۔معلوم ہے ننانوے فیصد لڑکیوں کا کرش ہوں میں لیکن تمہیں جو بن مانگے مل
گیا اس لئیے جناب کی نظروں میں کوئی ویلیو ہی نہیں ہماری۔۔۔۔۔ وہ کہتے ہیں نا جو
چیز آسانی سے مل جائے اسکی انسان قدر نہیں کرتا۔۔میرے معاملے میں بھی تم ویسا ہی
کر رہی ہو۔۔۔ تمہیں تو اپنی خوش قسمتی کا اندازہ نہیں۔۔ کسی اور لڑکی سے پوچھ کر
تو دیکھو وہ تمہیں بتائے گی کہ تم کتنی خوش نصیب ہو تمہیں ہیرا ملا ہے ہیرا۔وہ
اسکے لبوں پر مسکراہٹ دیکھ چکا تھا اس لئیے جل کر کہہ رہا تھا۔۔۔ ہو گیا آپ کا
اپنا تعریف نامہ ختم تو میں یہاں بیٹھ کر تھوڑی دیر کیلئے ریلیکس کر لوں۔۔کیونکہ
مجھ سے اب مزید نہیں چلا جا رہا۔۔۔وہ مسکراہٹ روک کر رونے والی شکل بناتے ہوئے
بولی۔۔۔۔ نہیں بس پانچ منٹ کا تو مزید فاصلہ رہ گیا ہے۔۔۔۔ہمت کرو سویٹ ہارٹ۔اگر
کہو تو میں اٹھا لوں تمہیں۔۔۔ماحر نے تسلی دینے کیساتھ اٹھانے کی بھی پیشکش کی۔۔۔۔
نہیں نہیں ہرگز نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ یوں بدکی جیسے وہ سچ میں اسے اٹھا لے گا۔۔۔
حالانکہ راستہ ایسا ہرگز نہیں تھا کسی کو اٹھا کر بندہ آرام سے چل پاتا۔۔۔ملائم
گھاس پر پیر پھسلنے کا خطرہ تھا۔۔۔اسکا بدکنا دیکھ کر وہ ہنس دیا۔۔۔پھر تسلی دیتے
ہوئے بولا۔۔۔ نہیں اٹھاتا یار چلو تم۔ہم پہنچنے والے ہیں وہ اسے لئیے تیز تیز قدم
اٹھاتا بالآخر اس جگہ لے آیا جسے وہ نیچے سے دیکھ کر مچل اٹھی تھی۔۔۔۔ مائی
گاڈ۔۔۔کتنی خوبصورت جگہ ہے یہ تو۔۔۔۔ وہ جنگلی پھولوں کے درمیان کھڑی چاروں طرف نظریں
گھماتے وہ ستائشی لہجے میں کہہ رہی تھی۔۔۔۔۔ اب جلدی سے میری پکچرز بنائیں۔۔۔۔حسین
چہرے پر دلکش مسکراہٹ سجائے پھولوں کے درمیان بیٹھی۔۔۔۔ وہ خود بھی انہی پھولوں کا
حصہ معلوم ہو رہی تھی۔۔۔۔ ماحر مسکراتے ہوئے اسکی تصویریں لینے لگا۔۔ساتھ ساتھ وہ
اس سے مختلف پوز بھی بنوا رہا تھا۔۔۔۔ اسکی ہدایات پر کبھی مسکراتے تو کبھی شرماتے
ہوئے عمل کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔ زندگی کتنی حسین ہو چکی ہے۔۔اسکا احساس پھولوں کے
درمیان بیٹھی حیات عبدالرحمان کو پہلی بار ہو رہا تھا۔۔وہ اپنے اندر مکمل طمانیت
اور سرشاری محسوس کر رہی تھی۔۔۔ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ یا ٹوئٹر اکاؤنٹ پر میری
پکچرز اپلوڈ مت کیجیئے گا۔۔۔جب وہ اسکی دس بارہ پکچرز لے چکا تھا تب حیات نے اسے
کہا۔۔۔ بے فکر رہو سویٹ ہارٹ۔۔۔پہلے کی بات اور تھی مگر اب اب مجھے خود بھی اچھا
نہیں لگے لگا کہ میں پبلک کے سامنے اپنی بیوی کی نمائش کرتا پھروں۔۔۔ وہ بھرپور
سنجیدگی سے کہتے ہوئے اسکے قریب گھاس پر بیٹھ گیا۔تقریباً تیس منٹ انہوں نے وہاں
گزارے۔۔اس دوران دونوں نے بہت سی باتیں کیں۔۔۔۔ حیات کا تو دل ہی نہیں کر رہا تھا
وہاں سے نیچے آنے کو۔مگر آنا تو تھا واپسی پر بھی وہ اسی طرح اسکا ہاتھ پکڑ کر ہی
اتری تھی۔۔پھر آرلینڈو سے سیدھے وہ لوگ نیویارک گئے تھے جہاں فاریہ، اصفہان کے
ساتھ ایک دن گزار کر دوسرے دن وہ واپس پاکستان آ گئے۔۔
Download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download 1897 Pages Pdf
It’s Free Download Link