Novel : Aanaa Novel Complete PDF
Writer Name : Jiya Abbasi
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based, social romantic urdu,
Aanaa Novel Complete PDF Novel Complete by Jiya Abbasi is available here to download in pdf form and online reading.
آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ ” وہ اسامہ کو گھورتے ہوئے
بولی۔ ” مجھے۔۔۔ مجھے تم سے بات کرنی ہے۔” وہ کہتا ہوا اس کی طرف
بڑھا کہ ماہ جبین نے اسے ہاتھ کے اشارے سے وہیں روک دیا۔ ”
میں نے ہر بات ای میل میں بتا دی۔ اب کچھ نہیں
بچا بات کرنے کے لیے۔” ” تم نے مجھے دھوکا دیا ہے۔” وہ ایک دم دھاڑا۔ ” میں نے دھوکا دیا ہے؟ میں نے؟ ” اس نے بھنویں اچکا کر
پوچھا۔ ” ہاں !! تم نے تم نے مجھ سے چھپایا کہ تم ہی ماہ جبین ہو۔” اس کی بھرائی ہوئی آواز فضاء میں گونجی۔ ” چلیں !! میں نے چھپایا، لیکن آپ کو کتنا یاد تھا؟ آپ کو تو یہ
بھی یاد نہیں تھا کہ ماہ جبین کیسی دکھتی ہے۔ بلکہ اسے بھی چھوڑیں، آپ تو مجھے
میرے نام تک سے نہیں پہچان سکے۔ ایم جے کا مطلب کیا ہے، یہی پوچھا تھا نا آپ نے؟ ” وہ تیکھی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی۔ اسامہ خاموش
رہا۔ ” ایم جے کا مطلب ماہ جبین ہے۔ مگر افسوس ماہ جبین آپ کی زندگی
میں کہیں ہوتی تو آپ اسے پہچانتے۔ وہ تو کہیں آپ کی زندگی میں تھی ہی نہیں۔”
وہ استہزائیہ ہنسی۔ ” تم تب بہت چھوٹی تھیں اور اب بالکل بدل گئی ہو۔ پھر میں کیسے
پہچانتا۔ ویسے بھی میں نے آٹھ سال تمہیں نہیں دیکھا۔۔۔”
” ہاں !! آپ آٹھ سال اس زبردستی کہ رشتے کی وجہ
سے گھر سے دور رہے۔ لیکن کیا یہ زبردستی کا رشتہ میں نے خود آپ سے جوڑا تھا؟ ” وہ اس کی بات کاٹتے ہوئے بولی۔ اسامہ اس کے سوال پر اب بھی
خاموش رہا۔ ” یہ فیصلہ تو بڑوں کا تھا۔ پر سزا مجھے ملی۔ میری ذات کی مسلسل
نفی کی گئی۔ کیا میری کوئی عزتِ نفس نہیں تھی، کیا میں انسان نہیں تھی؟ ” وہ
رکی اور اسامہ کے جھکے سر کو دیکھا۔ ” میں نے آپ کو موقع دیا تھا۔ کہا تھا اپنی بیوی کے پاس لوٹ
جائیں۔ کیونکہ میں اس رشتے کو نبھانا چاہتی تھی۔ مگر آپ نے مجھے طلاق دے دی۔ خیر
!! اب سب کچھ ختم ہوچکا ہے۔ اس لیے اب آپ بھی اپنی زندگی میں آگے بڑھ جائیں۔” وہ کہہ کر جانے لگی کہ اسامہ نے اسکا ہاتھ پکڑ کر روکا۔ ” میں تم سے محبت کرتا ہوں۔”
اس کے اظہار ماہ جبین بے یقینی سے اسے دیکھنے
لگی۔ ایک وقت تھا، جب وہ اس کی ذات کی نفی کرکے گیا تھا اور اب وہی کھڑا اظہارِ
محبت کر رہا تھا۔ ” تو میں کیا کروں؟ اللّٰہ نے جو زمہ داری آپ پر ڈالی وہ آپ
دوسروں کے سر ڈال کر چلے گئے۔ آپ نے اللّٰہ کے فیصلے کو قبول نہیں کیا تو اللّٰہ
آپ کی خواہش کو کیسے پورا کرتا؟ ویسے بھی میں نے کہا نا سب ختم ہوگیا ہے۔ میری
شادی ہوگئی اور میں اپنے شوہر کے ساتھ بہت خوش ہوں۔ بہتر ہے اب آپ بھی سب بھول کر
آگے بڑھ جائیں۔” وہ اب کے نرمی سے بولی۔ ”
یہ ممکن نہیں۔ میں تمہیں نہیں چھوڑ سکتا۔”
وہ غرایا۔ ” آپ چھوڑ چکے ہیں۔” وہ جتا کر بولی اور اپنا ہاتھ چھڑواتی، سیڑھیوں کی طرف بڑھنے
لگی کہ عزام کو وہاں کھڑا دیکھ کر ادھر ہی رک گئی۔ وہ اکیلا نہیں تھا۔ ساتھ رومیسہ
بھی تھی۔ جو کب سے کھڑی ان دونوں کی باتیں سن رہی تھی۔ ماہ جبین تیزی سے اس کی طرف
بڑھی اور رومیسہ کا ہاتھ تھام کر اسامہ کے سامنے لے آئی۔ ”
دو سو لوگوں کے سامنے اس سے منگنی کی تھی نا۔
تو اُنہیں لوگوں کے سامنے اس سے نکاح بھی کر سکتے ہیں۔ جب خواب دکھانا جانتے ہیں
تو اُنہیں پورا کرنا بھی سیکھئے۔” ماہ جبین نے کہہ کر رومیسہ کا ہاتھ چھوڑا اور وہاں سے فوراً
نیچے چلی گئی۔ ” ماہین !! ” عزام بھی اس کے پیچھے بھاگا۔ اب وہاں صرف وہ دونوں تھے اور
رات کا سناٹا۔ ” تمہیں پتہ ہے اسامہ !! ایک وقت میں ایک ہی انسان کے لیے دو
طرح کے جذبات رکھنا بہت تکلیف دہ ہے۔ میں تم سے اتنی محبت کر بیٹھی ہوں کہ تمہیں
چھوڑ نہیں سکتی۔ مگر تم سے اتنی نفرت بھی کرنے لگی ہوں کہ اب زندگی کے سفر میں
پہلے کی طرح چل نہیں سکتی۔” وہ بےتاثر چہرے سے اسے دیکھتے ہوئے بولی۔ جو کسی ہارے ہوئے
جواری کی طرح شکست خورد حالت میں اس کے سامنے سر جھکائے کھڑا تھا۔ اس کی بات پر
بھی وہ خاموش رہا۔ رات میں چھائی خاموشی مزید گہری ہونے لگی۔ ” وار بھرپور کیا، اُس نے انا پر میری۔۔۔ خود بھی مغموم ہوا، آہ
و بُکا پر میری۔ “
It’s Free Download Link