Writer Name : Sehar Ali
Mania team has started a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping basad , second marriage based,
Mohabbat Ki Chadar Orh Li Novel Complete by Sehar Ali is available here to download in pdf form and online reading.
اوکے میں سونے جا رہی ہوں تم بریکفاسٹ کرلینا۔۔ پھر شام میں
ملتے ہیں۔۔ انہوں نے ہلکے سے اس کے گال کو چھوا اور اپنے کمرے میں چلی گئیں۔۔ ماہی
کھڑی انہیں دیکھتی رہ گئی۔ کیا مصیبت ہے آخر میں کیوں آجاتی ہوں ہر بار ادھر۔۔ کسی
کو یہاں میری کوئی پرواہ نہیں ہے بابا سائیں ایسے ہی کہتے رہتے ہیں موم میرا ویٹ
کر رہی ہوں گی۔۔ وہ منہ میں بڑبڑانے لگی۔ نہیں فکر کسی کوتو آتی ہی کیوں ہو یہاں؟ اسے
پیچھے سے اچانک کسی کی آواز آئی تو وہ ڈر گئی۔ پیچھے موڑی تو ثمروز پیشانی پہ
سلوٹیں لیے کھڑا اسے گھور رہا تھا۔ اتنی تزلیل کہ ماہی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے
جسے اسنے اپنے اندر اتارا۔ بولو کیوں آتی ہو؟ اسنے کرخت لہجے میں استفسار کیا۔ وہ۔۔
م موم نے۔۔ اسکے گلےمیں جیسے کچھ پھنس رہاتھا اس سے بولا نہ گیا۔۔ اسے یقین نہیں آ
رہا تھا تھاکہ یہ وہ ہی ثمروز ہے جو اس سے محبت کرتا تھا۔۔ کیا نفرت محبت پر حاوی
ہو سکتی ہے۔۔ وہ سوچنے لگی۔۔ ہاں جس چیز میں زیادہ شدت ہو وہ حاوی ہو جاتی ہے۔۔
اور یہاں نفرت نے ثمروز کی محبت کو کہیں سلا دیا تھا۔۔ وہ اپنے ہاتھوں کو مسلنے
لگی۔ مس ماہی اس گھر میں نہ تو کسی کو تمہارا انتظار ہےاور نہ ضرورت۔۔ مہربانی
کرنا اب کے بعد اس گھر میں مت آنا۔ کیوں نہ آؤں آپ ہوتے کون ہیں مجھے روکنے والے؟
میری موم کا گھر۔۔۔ وہ ابھی اپنی بات پوری کر بھی نہ سکی تھی کہ ثمروز نے آگے بڑھ
کر اس کا بازو دبوچا اور اسے اپنے سامنے کھڑا گیا۔۔ خوف کے مارے اس کی جان نکل
گئی۔ اپنی بکواس بند کرو۔۔ جس گھر میں تم کھڑی ہو کر میرے ساتھ زبان چلا رہی ہو وہ
تمہاری نام نہاد ماں کا نہیں۔۔ میرا یعنی ثمروز خان کا ہے۔ تم میرے ہی گھر میں
کھڑی ہو کر میرے ساتھ زبان چلاتی ہو میں تمہاری زبان کھینچ لوں گا۔ ماہی کے تو
پیروں تلے زمین نکل گئی تھی۔ اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا کرے۔ اسکی گرفت اتنی
مضبوط تھی کہ ماہی کو بازو میں شدید درد محسوس ہونے لگا۔ چھوڑیں پلیز درد ہو رہا
ہے۔۔ اسنے اپنا ہاتھ ثمروز کے ہاتھ پر رکھا اور خود کو چھڑوانے لگی۔۔ وہ غصے سے
بھری لال آنکھیں اس کے چہرے پر گاڑھے ہوئے تھا۔ ماہی نے پل بھر کے لیے اس کی
آنکھوں میں دیکھ کر نظریں جھکا لیں۔ ثمروز نے جھٹکے سے اسے چھوڑا اور واپس چلا
گیا۔ وہ وہیں پاس پڑی کرسی پر بیٹھ گئی۔ اس کا دل چاہ رہا تھا آج وہ اس سے پوچھے
کیوں وہ ایسا کررہا ہے اس کے ساتھ۔۔ اور ماں کیا ایسی ہوتی ہے جسے اپنی بیٹی کی
بالکل پروہ نہیں۔۔ آخر میں کیوں آجاتی ہوں۔۔۔ وہ سوچتے سوچتے بوجھل قدموں سے اپنے
کمرے میں آ گئی۔۔ جو کچھ دنوں کے لیے اس گھر میں اس کا ٹھکانا ہوتا۔
It’s Free Download Link