Writer Name : Syeda Jaweria Shabbir
Mania team has started a journey for all social media writers to publish their Novels and short stories. Welcome To All The Writers, Test your writing abilities.
They write romantic novels, forced marriage, hero police officer based Urdu novel, suspense novels, best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels , romantic novels in Urdu pdf , full romantic Urdu novels , Urdu , romantic stories , Urdu novel online , best romantic novels in Urdu , romantic Urdu novels
romantic novels in Urdu pdf, Khoon bha based , revenge based , rude hero , kidnapping based , second marriage based,
Kathan Rahain Novel Complete by Syeda Jaweria Shabbir is available here to download in pdf form and online reading.
کیا بکواس کی ہے تم نے بی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ” جہانگیر نے اگے بڑھ کر اسکے منہ پر ہاتھ رکھا اور اسے کھینچتے
ہوئے اپنے روم میں لایا جہاں وہ قیام پزیر تھا : کمرہ میں آتے ہی اس نے اپنا آپ چھڑایا اور دونوں ہاتھ اسکے
سینے پر رکھ کر زور سے پیچھے دھکیلا: “ہاتھ مت لگانا آئیندہ مجھے۔۔ “سمجھ آئی تمھیں؟؟ “اس نے انگلی اٹھا کر وارن کیا ۔۔۔۔”
جہانگیر کو سمجھ نہیں آرہا تھا آخر اسے ہوا کیا
ہے۔۔۔۔۔ کیا ہوا کیوں چیخ رہی ہو اس طرح تمیز نہیں ہے تمھیں؟؟؟؟ “نہیں ہے تمیز ۔۔۔۔۔جیسے تم خود ہو اسی طرح تم سے بات کرہی ہوں
گھٹیا انسان۔۔۔۔۔ ” اپنی لینگویج درست کرو تمھیں بتایا ہے نہ میں اس لہجہ کا عادی
نہیں ہوں؟؟ جہانگیر کو بھی غصہ آگیا تھا جبھی کڑے تیوروں سے اسے گھورا ۔۔۔۔ -۔۔۔۔۔
“میں بھی تمھاری بے دام غلام نہیں ہوں ۔۔کہ جو تم کہو وہی میں
کروں ۔۔۔۔۔ ” خود اپنا گناہ چپھانے کیلئے میرے والدین پر الزام لگا دیا
۔۔۔۔۔” ترکی بہ ترکی کہا گیا : اسکی بات سن کر وہ طیش میں اگیا: اسکا ہاتھ پکڑ کر جھٹکے سے
اسے قریب کیا۔۔۔۔ کیا گناہ کیا ہے بولو ؟؟؟ جہانگیر نے ڈھارتے ہوئے اس سے پوچھا: ایک پل
کو تو وہ بھی کانپ گئی تھی لیکن جلد ہی اپنے آپ کو سنبھال کر بولی: ” مجھے اغوا کر کے یہاں لائے اور اوپر سے کہہ رہے ہو کیا گناہ
کیا ہے تم جیسا گھٹیا انسان میں نے پوری زندگی میں نہیں دیکھا۔۔۔۔۔” ابھی تم نے میر گھٹیا پن دیکھا ہی کب ہے بولو تو ابھی دکھا
دوں ؟؟؟ جہانگیر نے سرد لہجے میں اسے دیکھتے ہوئے کہا: سحرش کا سر چکراگیا اس کی ہٹ دھرمی اور بے باکی دیکھ کر– “اپنی لمٹ میں رہو۔ تم تو میری سوچ سے بھی زیادہ گرے ہوئے نکلے
ہو۔۔۔” جہانگیر پتا نہیں کیوں اس کی بتمیزی برداشت کر رہا تھا کسی کی
جررت نہی ہوتی تھی اس سے اونچی آواز میں بات کرنے کی لیکن اس بار وہ خاموش تھا
۔۔۔۔۔۔ اس کا جواب بھی خود جہانگیر کے پاس نہیں تھا۔۔۔۔۔ جہانگیر کی خاموشی نے
سحرش کی ہممت بڑھائی ۔۔۔۔ اپنی بی جان کو بتاو کے تم کتنے ہو نہار اور عزتوں کے
رکھ والے ہو ؟؟؟؟” ورنہ میں خود تمہاری اصلیت بتاوں گی “۔ سحرش تو آج
جان لینے یا دینے پر تلی ہوئی تھی اتنے دنوں سے جو لاوا اس کے سینے میں پک رہا تھا
آج پھٹ پڑا ۔۔۔۔ اچھا کیا ہے میری اصلیت ذرا مجھے بھی تو پتا چلے ؟؟؟ جہانگیر نے
استہزائیہ انداز میں پوچھا: ” اپنے گریبان میں جھانکو گے تو پتا چلے گا نہ جتنے معصوم نظر
آتے ہو نہ اتنے ہی اند سے مکار ہو تم نے اپنی حوس پوری کرنے کیلئے مجھ سے نکاح کیا
ہے اتنے گ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ” جہانگیر کی برداشت ختم ہوگئ تھی اس نے زور دار تھپڑ اسکے گال
پر مارا – وہ توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈریسنگ ٹیبل سے ٹکرا کر نیچے
گری ۔۔۔۔۔ گرنے کی وجہ سے بال کھل کر منہ کو چھپا گئے تھے ۔۔۔۔ “اگر مجھے حوس ہی پوری کرنی ہوتی تو تم سے نکاح کا کھٹراک نہ
پالتا ۔۔۔۔ بولو کب تمہارے قریب آیا ہوں ۔۔۔ تم اپنے باپ کا بویا ہوا کاٹ رہی
ہو۔۔۔۔۔ اب ساری زندگی اپنے باپ کے گناہ کا کفارہ ادا کروگی ۔۔” وہ یہ کہہ کے دروزے کو ٹھوکر مارتا ہوا نکلتا چلاگیا۔۔۔۔۔۔
It’s Free Download Link